اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ عدالت نے فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا، فارن فنڈنگ اور ممنوعہ فنڈنگ میں فرق ہے، ممنوعہ فنڈنگ وہ ہوتی ہے جب فارن ایجنسی اورملٹی نیشنل کمپنی سے پیسے وصول کیے جاتے،پی ٹی آئی نے تمام اکاؤنٹس
الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے، عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست نے چیزوں کواتنا تبدیل کیا جس میں کرپشن کو کرپشن اور حلال حرام میں کوئی فرق نہیں کرتا تھا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے سیاست کو کاروبار کو ذریعہ بنایا، اس سے پوری قوم کے اخلاقی معیار کو تا رتار کیا گیا۔سیاسی جماعتیں جب سیاسی سرگرمیاں کرتی ہیں پارٹی چلاتی ہیں، تو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے پہلے جماعتیں بڑے بڑے عطیات لے کر چلائی جاتی تھیں ، ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور کے بعد مولانا فضل الرحمان بھی اس صف میں شامل ہیں، ان اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا، حنیف عباسی نے فارن فنڈنگ کیس فائل کیا، ایک کیس بنی گالہ اور دوسرا فارن فنڈنگ کا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا، کیس کادوسرا حصہ جس کے مفہوم پر بھی بات ہوئی، الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ فارن فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کرے،فارن فنڈنگ وہ ہوتی ہے جب کوئی سیاسی جماعت حکومتی ادارے یا حکومت کی ایماء پر فنڈ حاصل کرے، اس کو فارن فنڈنگ کہتے ہیں ان کو فارن فنڈنگ اور ممنوعہ فنڈنگ میں فرق معلوم ہونا چاہیے،تحریک انصاف نے اپنے تمام اکاؤنٹس اور ثبوت الیکشن کمیشن کو جمع کروائے، پی ٹی آئی جماعت ہے، لیکن اس سے پہلے 80 کی دہائی
میں یہ بڑے بڑے مگرمچھوں سے پیسے لے کر جماعتیں چلاتے تھے، پی ٹی آئی نے کلچر تبدیل کیا اور مافیا سے مقابلہ کرنے کیلئے پارٹی میں عطیات کا سلسلہ شروع کیا، جس طرح وزیراعظم ہسپتالوں کیلئے چندے اکٹھے کیے، جماعت میں چھوٹی چھوٹی رقوم ملتی تھی، ہمیں ان کی فیور کو ریٹرن نہیں کرنا ہوتا تھا ، ممنوعہ فنڈنگ وہ ہوتی ہے جس میں آپ کسی فارن ایجنسی، ملٹی نیشنل کمپنی اور بیرونی لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں، تحریک انصاف نے اپنے تمام اکاؤنٹس الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے، ہمارے ایم این اے فرخ حبیب نے بھی ایک کیس فائل کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں