عمران خان کا آئندہ جمعہ کے دن صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان

لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے اگلے جمعے کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، اس کے بعد الیکشن کی تیاری کریں گے، ہم اپنی دو اسمبلیوں کو ملک کیلئے قربان کرتے ہیں، جب دو اسمبلیوں سے نکلیں گے تو 66فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگا، عقل کہتی ہے کہ پورے پاکستان میں جنرل الیکشن کروا دیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب اور کے پی کے بیٹھے ہوئے ہیں، ہم نے آج اہم فیصلے کا اعلان کرنا ہے، میں نے باہر پنا سب کچھ بیچا اور منی ٹریل پیش کی، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میں ان کی بات کررہا ہوں کہ جو ملک سے پیارکرتے ہیں، ان کی بات نہیں کررہا جن کے بچے باہرہیں، چوری کا پیسا باہر لے جاتے ہیں، ان کی باہر شاہانہ زندگی ہے۔ میں ان پاکستانیوں میں سے ہوں جو باہر رہا، کرکٹ کھیلتا تھا، برطانیہ کا پاسپورٹ لے سکتا تھا، میرے ذہن میں کبھی یہ بات نہیں آئی کہ میرا پاکستان کے علاوہ بھی کوئی دوسرا گھر ہے، مجھے خوف ہے کہ چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے، پاکستان کے مزدروں، کسانوں سے پوچھ لیں ان کی آمدنی اور اخراجات میں کوئی متوازن نہیں ہے، انڈسٹری بند ہورہی ہے، ہم نے اپنے آخری وقت میں انڈسٹری کو ترقی دی تھی، دولت میں اضافہ ہورہا تھا، ٹیکسز بڑھ رہے تھے، ریکارڈ ٹیکسز، اور ریکارڈ ایکسپورٹ کیں، کسانوں کی مدد کی، 4.5فیصد زراعت میں گروتھ ہوئی۔ ریکارڈ فصلوں کی پیدا وار ہوئی۔ آج کوئی ایک چیز بتائیں کہ کوئی ایک چیز بہتر ہوئی ہو، ساڑھے ساتھ لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔

ان میں ڈاکٹر، انجیئنرز اور تربیت یافتہ لوگ تھے۔ یہ لوگ مایوسی کی وجہ سے ملک چھوڑ گئے ہیں، 30سال سے جو لوگ ملک لوٹ رہے تھے وہ اوپر آکر بیٹھے گئے ہیں، 2018میں یہی شہبازشریف اور نواز شریف ملک کا دیوالیہ کرکے گئے تھے، کورونا کے باوجود ہم نے ملک کو سنبھالا دیا، پاکستان کوروناکے دوران وہ ملک تھا جہاں انڈسٹری کو ترقی دی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کون ذمہ دار تھا اس رجیم چینج کا؟ کیا وجہ تھی کہ معیشت کو گرا کر چوروں کو اوپر بٹھا دیا گیا، معیشت اوپر جارہی تھی جو آج گررہی ہے، آج قرضوں کا ڈیفالٹ ریٹ 100فیصد ہے، جب ہم تھے تو پانچ فیصد تھا۔ 50سال کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔ ترسیلات زر میں کمی ہوگئی ہے۔یہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے ڈھونڈ رہے ہیں،ان کے پاس کوئی روڈمیپ نہیں ہے، ان کو پتا ہے الیکشن ہار جانا ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن میں تاخیر کریں گے، الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے ، وہ ان کو الیکشن میں تاخیر کا حل بتائے گا، آئین کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ہروقت الیکشن کروانے کیلئے تیار رہنا چاہیے تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کون ذمہ دار تھا اس رجیم چینج کا؟ ایک چلتی ہوئی حکومت کوبیرونی سازش کا حصہ بن کرکے چلتا کیا۔

اس کا ایک ہی آدمی ذمہ دار ہے اس کا نام جنرل(ر) باجوہ ہے، میں اس کی اس لیے بات نہیں کرتا تھا کہ وہ آرمی چیف تھا، کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ فوج ہماری مضبوط ہو، آزاد ہو، ہم چپ کرکے بیٹھے رہے، ساری سازشیں ہوئیں، ہم چپ کرکے تماشا دیکھتے رہے۔ جب حکومت تبدیل ہوئی تو پھر ہم نے مارچ کیا تو جنرل(ر) باجوہ نے غلطی تسلیم کرنے کی بجائے وہ ظلم کیا جو جنرل مشرف نے بھی نہیں کیا تھا، دھمکیاں دی گئیں، سلمان اقبال، باہر چلا گیا، ارشد شریف چلا گیا۔ سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا کر لے جاتے تھے، دھمکیاں دیتے تھے، اعظم سواتی اور شہبازگل کے ساتھ جو کیا گیا آج بھی اثرات ہیں، این آراوٹو جنرل باجوہ نے دیا ہے۔ میں نے جب جنرل(ر) باجوہ کو کہا تو مجھے کہا گیا آپ معیشت کو ٹھیک کریں، احتساب کو بھول جائیں۔کیا احتساب کے بغیر کوئی ملک ترقی کرسکتا ہے؟ چین نے ساڑھے چارسو لوگوں کو جیلوں میں ڈالا، انصاف اور قانون کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرتا۔شہبازشریف کے اوپر اوپن اینڈ شٹ کیس تھااس کو بچایا گیا۔ جیسے ہی ایف آئی اے نے سوال پوچھا کہ اربوں روپے کہاں سے آئے تو سلمان شہبازباہر بھاگ گیا۔ اب ان پر 11سو ارب کے کیسز ہیں۔

اب پھر این آراو دے دیا گیا، کون ذمہ دار تھا جنرل(ر) باجوہ تھا۔ انہوں نے نیب قانون میں ترامیم کیں، جس میں راجا پرویزاشرف اور شاہد خاقان بچ گئے، اسی طرح بے نامی میں مریم بچ گئیں، پھر سیکشن نائن میں شہبازشریف بچ گئے، سیشن 14، وہ ویسے ہی ختم کردی، اب نیب الزام کو چابت کرے گی۔

close