ملک میں صدارتی نظام نافذ کیا جائے ،سپریم کورٹ میں بڑا اقدام اٹھا لیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ میں ملک میں صدارتی طرزِ حکومت کو متعارف کروانے کے لیے فوری طور پر ریفرنڈم کے انعقاد کے مطالبے کے لیے ایک اور درخواست دائر کردی گئی ہے. اس بار درخواست امریکا میں مقیم پاکستانی حفیظ الرحمان نے اپنے وکیل خالد عباس خان کے ذریعہ دائر کی ہے اور اس میں دلیل

دی گئی کہ پاکستانی عوام کو سیاسی انصاف نہیں مل رہا ہے اور اس کے نتیجے میں انہیں معاشی اور معاشرتی انصاف سے بھی انکار کیا جا رہا ہے۔اس سے قبل بھی اسی معاملے پر سپریم کورٹ میں متعدد درخواستیں دائر کی گئیں تھیں تاہم ان میں سے بیشتر کو رجسٹرار آفس خارج کردی تھیںاپنی درخواست میں حفیظ الرحمان نے دلیل دی کہ 1947 سے پاکستان کے عوام کو سیاسی انصاف سے انکار کیا گیا ہے کیونکہ وہ ان سیاسی جماعتوں کے زیر اقتدار تھے جنہیں مقبول ووٹوں کا 51 فیصد سے بھی کم ووٹ ملا تھا۔انہوں نے کہا مثال کے طور پر برسراقتدار پارٹیوں نے 2008، 2013 اور 2018 میں بالترتیب 25.6 فیصد، 32.7 فیصد اور 31.8 فیصد مقبول ووٹ حاصل کیے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت موجودہ طرزحکومت سے ناخوش ہے درخواست میں کہا گیا کہ یہ جمہوریت کے اکثریتی حکمرانی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔اس کے برعکس پارلیمانی نظام میں ہم قانون سازوں کا انتخاب کرتے ہیں لیکن وہ ایگزیکٹو بھی بن جاتے ہیںانہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو اپنے ایگزیکٹوز اور ممبران کو الگ سے منتخب کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ہے اور انہیں سیاسی انصاف سے انکار کیا گیا ہے. انہوں نے بتایا کہ صدارتی نظام میں لوگ خوبیوں کی بنیاد پر قانون ساز اور ایگزیکٹوز علیحدہ علیحدہ منتخب کرتے ہیں اس کے علاوہ درخواست میں کہا گیا کہ پارلیمانی نظام نے پاکستان جیسے معاشرے جو زبان اور مذہبی فرقوں میں تقسیم ہے میں پولرائزیشن کی حوصلہ افزائی کی۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ پولرائزیشن 2008، 2013 اور 2018 کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے ثابت ہے ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام میں کسی بھی صوبے سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو اپنی خوبیوں کی بنیاد پر عوامی ووٹ حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے اور اس سے مذہبی اور زبان سے جڑی پولرائزیشن کا خاتمہ ہوگا. انہوں نے کہا کہا پارلیمنٹ میں تقریبا 25 فیصد خصوصی نشستیں قانونی کرپشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ ناانصافی ہیں اس طرح پاکستانی عوام کو سیاسی انصاف سے انکار کیا گیا ہے جبکہ صدارتی نظام میں پارلیمنٹ میں کوئی مخصوص نشستیں نہیں ہوں گی۔

close