کورونا وائرس بچوں کو کس طرح خاموشی سے شکار بناتا ہے؟ ماہرین کی نئی تحقیق نے والدین کو پریشان کر دیا

سیئول (پی این آئی) کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں اس کی تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے اور اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے 91 بچوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان میں سے 20 میں بالکل بھی علامات سامنے نہیں آئیں، 18 بچوں

میں علامات شروع میں نہیں تھیں مگر بعد میں نمودار ہوگئیں جبکہ 53 میں بیماری کا آغاز علامات سے ہی ہوا مگر ان میں سے بھی بیشتر میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت معمولی یا معتدل تھی۔جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف ان بچوں کے کورونا ٹیسٹ ہوئے، جن میں علامات نظر آئیں تھیں ،متعدد متاثرہ بچے اس عمل سے گزر نہیں سکے۔محققین نے تحقیق کے نتائج کے ساتھ جاما پیڈیاٹرکس میں ایک الگ مقالے میں بتایا کہ یہ اس تصور کی عکاسی کرتا ہے کہ متاثرہ بچے علامات یا اس کے بغیر بھی توجہ میں نہیں آئے ہوں گے اور انہوں نے اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوں گی اور ممکنہ طور پر اپنی برادری کے اندر وائرس کی گردش میں کردار ادا کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایسے خطے جہاں فیس ماسک کا استعمال زیادہ نہیں کیا جارہا یا عام افراد ہی کررہے ہیں، بغیر علامات والے مریض کسی برادری کے اندر بیماری کو خاموشی سے پھیلانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ بغیر علامات یا علامات والے متاثرہ بچے اوسطا 17 دن تک وائرس کو جسم سے خارج کرتے ہیں اور اس دوران دیگر تک پہنچا سکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق بغیر علامات والے اوسطا 14 دن تک وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں جبکہ یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 50 فیصد سے زیادہ بچے 21 دن بعد بھی وائرس کو پھیلا رہے تھے۔تحقیق پر امریکا کے چلڈرنز نیشنل میڈیکل سینٹر کی لیبارٹری میڈیسین کی سربراہ میگن ڈیلانے کا کہنا تھا کہ تحقیق اس خیال کو تقویت پہنچاتا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جن میں علامات نظر نہیں آئیں یا وہ علامات سے پہلے کے دور سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کورین تحقیق میں ماہرین یہ جاننے میں کامیاب رہے کہ ہوسکتا ہے کہ بچے گھر میں تندرست ہوں مگر ان میں سے کچھ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں، جن میں سے کچھ میں علامات نظر آتی ہیں جبکہ بیشتر میں ایسا نہیں ہوتا۔

close