کورونا وائرس کا مریض عموماََ کتنے دنوں میں صحتیاب ہو جاتا ہے؟ ماہرین کی نئی تحقیق آگئی

لندن(پی این آئی)نئے کورونا وائرس کے ایسے مریض جن علامات نہیں ہوتیں، ان میں کووڈ 19 کی نشانیاں نظر آنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آءی۔فیوجیتا ہیلتھ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے اسمپٹومیٹک مریض ٹیسٹ سے

بیماری کی تصدیق کے بعد عموماً 9 دن میں صحتیاب ہوجاتے ہیں۔جاپانی محققین نے اس تحقیق کے ڈائمنڈ کروز شپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایسے افراد کا ڈیٹا دیکھا تھا جن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی مگر علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں اور صرف 11 افراد میں بعد میں جاکر علامات دیکھنے میں آئیں۔اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیوا انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے اور محققین کا کہنا تھا کہ بغیر علامات والے مریضوں کی اکثریت میں بیماری کے دوران نشانیاں نظر نہیں آتیں۔نتائج میں بتایا کہ ایسے لگ بھگ 50 فیصد افراد میں وائرس 9 دن کے اندر کلیئر ہوجاتا ہے جبکہ 90 فیصد مریض 15 دن میں صحتیاب ہوجاتے ہیں۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بیشتر مریضوں کا ابتدائی تصدیق کے بعد 5 دن میں صحتیابی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔جاپانی محققین نے تخمینہ لگایا کہ ایسے ماحول میں جہاں کورونا وائرس آسانی سے پھیل سکتا ہو، وہاں بغیر علامات مریضوں کی تعداد ممکنہ طور پر علامات والے افراد کے برابر ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ تشخیص کے بعد بار بار ٹیسٹ کرنا بے معنی ہے کیونکہ نتائج ایک جیسے ہی رہتے ہیں اور وسائل درست طریقے سے استعمال نہیں ہوپاتے۔اس تحقیق کے نتائج کے بعد جمعے کو جاپانی وزارت صحت نے ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے اپنی گائیڈلائنز میں نظرثانی کی اور اب ہدایت کی گئی کہ ایسے مریض جن کے 6 دن کے دوران 2 بار نیگیٹو آئے ہوں، انہٰں ڈسچارج کردیا جائے۔محققین نے بتایا کہ اس تحقیق کے دوران ڈائمنڈ پرنسسز کروز شپ کے 128 مریضوں کو دیکھا گیا تھا جن میں سے 96 مریض ایسے تھے جن میں وائرس کی تصدیق ہوئی مگر علامات ظاہر نہیں ہوئیں، جن میں سے 90 افراد کا ڈیٹا تجزیے کے لیے دستیاب تھا۔اس بحری جہاز میں مجموعی طور پر 700 سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔محققین نے وضاحت کی کہ جن 11 مریضوں میں علامات نمودار ہوئیں وہ پری اسمپٹومیٹک مرحلے میں تھے، مکمل طور پر اسمپٹومیٹک نہیں تھے۔یہ تحقیق اس وقت سانے آئی ہے جب اس طرح کے مریضوں سے وائرس کی دیگر افراد میں منتقلی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔جاپانی محققین کا کہنا تھا کہ ہم ابھی پوری طرح نہیں جان سکے کہ بغیر علامات والے مریضوں کی کتنی تعداد وائرس کو آگے منتقل کرسکتی ہے، جب تک یہ جان نہیں لیا جاتا، اس وقت تک ایسے مریض طبی حلقوں میں بحث کا باعث بنیں گے۔

close