ملکی زرمبادلہ ذخائر میں یکدم بڑی کمی، خزانہ خالی ہوگیا

لاہور (پی این آئی) خزانہ پھر سے خالی ہونے لگا، ملکی زرمبادلہ ذخائر میں یکدم بڑی کمی، مجموعی ذخائر 10 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آ گئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 354 ملین ڈالر کمی کے بعد 9.81 ارب ڈالر ہوگئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 24مارچ 2023 کو اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 4.24ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.57ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔گزشتہ ہفتہ کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 354ملین ڈالر کی کمی دیکھنے میں آئی۔ دوسری جانب پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی میں توسیع کیلئے چین کے فیصلے کا انتظار ہے ۔میڈیارپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ چین، پاکستان کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی میں توسیع کی درخواست پر کام کر رہا ہے جس کی ادائیگی کی مہلت گزشتہ ہفتے ختم ہوچکی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ توسیع ایسے وقت میں پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے جب اس کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف 4 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی رہ گئے ہیں اور آئی ایم ایف سے قرض کے اجرا کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اس درخواست پر پیش رفت جاری ہے، رسمی دستاویزات تیار کی جارہی ہیں۔مزید تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے باضابطہ اعلان کیا جائے گا، خیال رہے کہ مذکورہ قرض 23 مارچ کو ادا کیا جانا تھا۔ یادرہے چین کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں پہلے سے ہی جمع کرائے گئے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی ری فنانسنگ کی ہے۔ پاکستان کے لیے دیگر مالیاتی ذرائع کا سلسلہ بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کا اجرا انتہائی اہم ہے۔ فریقین رواں برس فروری کے اوائل سے ہی ایک ارب 10 ڈالر قرض کے اجرا کے لیے بات چیت کر رہے ہیں جوکہ 2019 میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کا حصہ ہیں۔اِس قسط کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کی بقیہ شرائط میں سے ایک پاکستان سے قرض کی ادائیگی کے لیے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔

close