آئی ٹی بورڈ کی جانب سے ادائیگی پر اکلاس کے ملازمین کے بقایاجات کی ادائیگی عمل میں لائی جائیگی، آزاد کشمیر اسمبلی کے وقفہ سوالات میں اکلاس ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی پر وزیر جنگلات کا جواب

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزاد جموں وکشمیر قانو ن ساز اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز سپیکر چوہدری انوارلحق کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران وزیر جنگلات اکمل حسین سرگالہ نے ممبراسمبلی میاں عبدالوحید کے سوال پر ایوان کو بتایاکہ اکلاس ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی اور اسکے اثاثہ جات کے حوالہ سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہے۔

اکلاس کی میرپور میں موجود زمین میں سے 33کنال آئی ٹی بورڈ کو دی گئی ہے، آئی ٹی بورڈ کی جانب سے ادائیگی پر اکلاس کے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی عمل میں لائی جائیگی،اسلام آباد میں موجود پلاٹ کو فروخت کرنے میں بھی تاخیر معاملہ اسلام آباد کی ایک کورٹ میں ہونے کی وجہ سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکلاس کے ملازمین کو 88فیصدادائیگی ہوچکی اور تقریباً20کروڑ کے قریب رقم بقایا ہے۔ میرپور میں اکلاس کے پاس جو زمین ہے اسکی لیز2072تک ادارے کے پاس ہے۔ وزیرامور حیوانات سردار میر اکبر خان نے ممبراسمبلی محترمہ نثارہ عباسی کے سوال پر ایوان کو بتایا کہ ضلع مظفرآباد میں جانوروں کی بیماریوں کی تشخیص کے لئے ایک مرکزی لیبارٹری قائم ہے۔ممبر اسمبلی جب بھی وزٹ کرنا چاہیں وہاں جا کر معائنہ کر لیں اس سلسلہ میں کہیں بھی شکایات ہے تو نوٹس میں لایاجائے۔ا نہوں نے کہاکہ مظفرآباد میں قائم کردہ لیبارٹری میں تمام سٹاف کو نیشنل وٹرنری لیبارٹریز(NUL)اسلام آباد کی طرف سے جدید ٹیکنالوجی /ریسرچ کی ٹریننگ کا وقتاً فوقتاً انعقاد کیا جاتا ہے۔ممبراسمبلی دیوان غلام محی الدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ جب سے وفاق میں موجودہ حکومت آئی ہے آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگایا گیا ہے، رواں سہ ماہی کے فنڈز بھی ابھی تک روکے ہوئے ہیں اور صورتحال مایوس کن ہے۔ وزیرجنگلات اکمل حسین سرگالہ نے میاں عبدالوحید کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ آزادکشمیر لاکنگ اینڈ ساملز کارپوریشن(AKLASC)کا ابتدائی قیام آرڈیننس 1968ء کے تحت ایک نیم خودمختار مالیاتی کارپوریشن کے طور پر عمل میں لایا گیا۔ کارپوریشن کو آزادجموں وکشمیر کے قدرتی جنگلات سے لکڑی تجارتی مقاصد کے تحت نکاسی (Extraction)کرکے فروخت کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن بشکل رائیلٹی وٹیکسز سے حکومت کے ذرائع آمدن میں اضافہ کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا۔ چنانچہ اکلاس کو سبز درختوں کے بجائے صرف3Ds درختان (Dead, Dry and Diseased) کی حد تک مارکنگ حوالہ ہونا شروع ھوئی۔ اس لکڑی کی بھی اہداف کے مطابق نکاسی نہ ہوسکی۔ ادار ہ اکلاس جو سالانہ20تا25لاکھ معکب فٹ لکڑی اوسطاً سالانہ نکاسی کرتا رہا وہ کم ہو کر پانچ سے سات لاکھ معکب فٹ سالانہ تک محدود ہوگئی۔

دوسری جانب ادارہ کے انتظامی اخراجات، تنخواہ، پنشن ودیگر مراعات میں کئی گنا اضافہ ہونے سے آمدن واخراجات میں شدید عدم توازن سے کارپوریشن مسلسل خسارے میں چلی گئی۔ حکومتی واجبات کی ادائیگی بھی رک گئی۔ ملازمین، پنشنرز اور ٹھکیداران نکاسی واجبات کی ادائیگیوں کے لئے احتجاج کرنے لگے۔ ادارہ کے اثاثہ جات ہونے کے باوجود نقد سرمائے کی کمی/کامیابی کی وجہ سے ادارہ کی تجارتی سرگرمیوں کی بحالی میں مشکلا ت سے پیدا ہونے والی صورتحال کا حکومت نے نوٹس لیا۔چنانچہ سال2014ء کے اوائل میں حکومت نے ادارہ اکلاس میں اصطلاحات کرنے کی غرض سے جناب وزیر خزانہ(وقت) کی سربرہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی نے ادارہ کے تجارتی خسارے/زوال کے اساباب جاننے کی بھرپور سعی کی۔ بالاآخرکمیٹی نے تمام موضوعات پر سیر حاصل بحث اور جائزہ کے بعد مورخہ09مارچ2015ء جامع سفارشات کے ساتھ حکومت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ادارہ میں رائیٹ سائزنگ تجویز کی۔حکومتی منظوری حاصل ہونے کے بعد فرمان حکومت نمبر ایس ایف/1997-2022/2015ء مورخہ06مئی 2015ء جاری ہوا۔ چونکہ فرمان حکومت پر عملدرآمد کے لئے ملازمین کی فراغت کے لئے درکار وسائل جو پلاٹ نمبر04واقع F-10مرکز اسلام آباد کی فروخت کی آمدن سے حاصل ہونا تھے۔ متذکرہ پلاٹ کی فروخت کا معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔ بدیں وجہ ادارہ کی رائیٹ سائزنگ کے حکومتی فرمان پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔گزشتہ دور حکومت میں بورڈ آف ڈائریکٹرز اکلاس کے194تا200ویں اجلاسوں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بورڈ آف ڈائریکٹرز اکلاس کے201ویں اجلاس منعقدہ07فروری2018ء میں کارپوریشن کو کلی طور پر تحلیل/Wind-upکرنے اور ادارہ کے580مستقل ملازمین کو بذریعہ گولڈن شیک ہینڈ مورخہ31مارچ2018ء سے فارغ کیا گیا۔ جبکہ ادارہ کے473ریٹائرڈ ملازمین جو مورخہ31مارچ2018ء سے قبل باقاعدہ پنشن حاصل کررہے تھے ان کو ماہانہ پنشن کے بجائے ایک پیکج کی صورت میں یکمشت ادائیگی کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اصولی فیصلہ کیا گیاکہ ادارہ کی جملہ Liabilitiesکی ادائیگی ادارہ کے اپنے وسائل/اثاثہ جات کی فروخت سے کی جائے گی۔ چنانچہ اثاثہ جات کی فروخت کا عمل حکومتی سطح پر قائم کمیٹیز کے ذریعے شروع ھوا۔ جوں جوں اثاثہ جات فروخت ہوتے گئے آمدہ رقومات سے ادائیگیوں کا سلسلہ جاری رہا۔چونکہ ادارہ کے پنشنرز اور گولڈن ہینڈ شیک پیکج کے تحت فارغ ہونے والے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی سے متعلق سوال اٹھایا ہے۔ اس ضمن میں وضاحت گزارش ہے کہ ادارہ کے580مستقل ملازمین جو کہ مورخہ31مارچ2018 ء فارغ ہوئے، کے گولڈن ہینڈ شیک واجبات مبلغ03ارب37کروڑ روپے بنے۔ جن کے خلاف ماہ دسمبر2022ء تک 03ارب17کروڑ روپے کی ادائیگی ہوچکی ہے۔مبلغ21کروڑ روپے گولڈن ہینڈ شیک پیکج کے واجبات قابل ادائیگی موجود ہیں۔ اس طرح کل واجبات کا94فیصد کی ادائیگی ہوچکی ہے اور صرف06فیصد رقم بقایا ہے۔ اسی طرح473ریٹائرڈ ملازمین کے لئے89کروڑ روپے کا پیکج حتمی ہوا۔ اداراہ کے اثاثہ جات کی فروخت سے حاصل ہونے والی جملہ رقومات کی تناسب سے ادائیگی عمل میں لائی جاتی رہی۔ ماہ دسمبر2022ء تک پنشنرز کو78کروڑ روپے کی ادائیگی ہوچکی ہے اور397پنشنرز، بیوگان شامل ہیں کو پنشن پیکج کی ادائیگی مکمل ہوچکی ہے۔ صرف76پنشنرز کو11کروڑ روپے کی ادائیگی باقی ہے۔ ان76پنشنرز کو بھی88فیصد واجبات ادا ہوچکے ہیں۔ میرپور میں واقع125کنال اراضی کے لیز حقوق اداہ کو سال2072ء تک حاصل ہیں۔ اس میں سے33کنال اراضی معہ عمارت فرمان حکومت نمبر سروسز/جی۔2019/(312/1مورخہ26اگست2022ء کے تحت آئی ٹی بورڈ کو بالعوض قیمت مبلغ254.180ملین روپے منتقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ تاحال آئی ٹی بورڈ کی جانب سے رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی۔ جونہی آئی ٹی بورڈ رقم مہیا کرے گا پنشنرز کو ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔ادارہ کی قیمتی پراپرٹی جی۔10مرکز اسلام آباد میں تعمیرشدہ پلازہ قابل نیلام/فروخت ہے۔ جس کو گزشتہ عرصہ میں نیلام کے لئے پیش کیا گیا۔ نیلام کے خلاف کرایہ داران کی جانب سے اسلام آباد کی سول کورٹس میں دعویٰ جات دائر ہوئے۔ بدیں وجہ نیلام کی کارروائی میں تاخیر ہوئی ہے۔ مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر پیروی/جوابدہی پر آفیسران مامور ہیں۔ جونہی مقدمات /حکم امتناعی اخراج ہوگا۔ پلازہ کو نیلام میں پیش کرنے میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔ پلازہ فروخت ہونے پر جملہ ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ادارہ کے ریٹائرڈ ملازمین نے فاضل عدالت العالیہ میں رٹ ہا دائر کررکھی تھیں جن کا یکجا فیصلہ مورخہ08نومبر2022ء میں ہوا۔ معز ز عدالت العالیہ نے فیصلہ میں قرار دیا کہ پنشنرز کے لئے پیکج مرتب کیا جائے اور جب تک قابل قبول پیکج مرتب نہیں ہوجاتا اس وقت تک پنشن کی ادائیگی کی جائے۔ حالانکہ حکومت اس سے قبل پیکج مرتب کرکے اس کے خلاف بھاری رقومات پنشنرز کو ادا کرچکی ہے۔ فیصلہ سے ابہام کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ آف آزادجموں وکشمیر مظفرآباد میں اپیل دائر کی گئی ہے۔ پنشنرز کی جانب سے بھی اپیل دائر ہوئی ہے۔ دونوں اپیل ہاء زیر سمات ہیں۔ ایسی صورتحال میں پنشنرز کو مزید ادائیگی عدالت گرامی کے فیصلہ کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ممبر اسمبلی چوہدری قاسم مجید نے کہاکہ اکلاس کی میرپور میں موجود زمین پر ادارہ ترقیات میرپور نے پلاٹنگ کر دی ہے اس حوالہ سے ایوان کو آگاہ کیا جائے جس پر وزیر جنگلات نے کہاکہ وہ آئندہ اجلاس میں اس بارے تفصیل ایوان میں پیش کریں گے۔قانون ساز اسمبلی کا اجلاس 14اپریل تک ملتوی کر دیا گیا۔

close