اسلام آباد (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی مسلمہ سیاسی قیادت نے 84 ہزار 4 سو 74 مربع میل پر پھیلی ریاست جموں وکشمیر کو ناقابلِ تقسیم وحدت قراردیکر متنازعہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تسلیم شدہ حق خودارادیت کے ذریعے کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیاہے
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست راجہ محمد فاروق حیدر کی میزبانی میں اتوار کے روز اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی نمائندہ سیاسی قیادت اور 19 جماعتوں کے زعماء نے شرکت کی۔ کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں وزیراعظم ٓزاد کشمیرسردار تنویر الیاس خان، چوہدری محمد یاسین صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر،شاہ غلام قادرصدر پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر، مرزا محمد شفیق جرال صد مسلم کانفرنس،سردار حسن ابراہیم،صدر جموں وکشمیر پیپلز پارٹی،قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، سابق صدر راجہ محمد ذوالقرنین خان،سابق صدر حاجی سردار محمد یعقوب خان،سابق وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی،سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن آزاد کشمیرچوہدری طارق فاروق،امیر جمعیت العلما ئے اسلام آزاد کشمیرمولانا سعید یوسف،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرڈاکٹر خالد محمود،امیر جمعیت العلمائے پاکستان آزاد کشمیرمولانا امتیاز صدیقی،کنونیئر حریت کانفرنس محمود احمد ساغر،وائس چیئرمین بار کونسل سردار طارق مسعود ایڈووکیٹ،صدر سپریم کورٹ بار آزا دکشمیر راجہ طارق بشیر ایڈووکیٹ،صدر ہائی کورٹ بار آزاد کشمیرہارون ریاض مغل ایڈووکیٹ،ممبراان سمبلی کرنل وقار احمد نور، سردار عامر الطاف،حافظ احمد رضاقادری، محترمہ نثارہ عباسی،حریت رہنمامحمد فاروق رحمانی، صدر جموں کشمیر لبریشن لیگ خواجہ منظو رقادر ڈار، شامل تھے۔
آل پاڑٹیز کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف کے سیاسی عمائدین کا یہ نمائندہ اجلاس 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوے قرار دیتا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر 84471 مربع میل پر مشتمل ناقابل تقسیم وحدت ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت کے ذریعے ہونا ہے۔اعلامیہ میں مقبوضہ جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے ریاستی باشندہ قانون میں تغیر و تبدل کرنے کے اقدامات کی مذمت کی گئی اور ہندوستان کے ان غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحا ً اور سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا اعلامیہ میں مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں انتخابی سیاست کے توازن کو غیر موثر کرنے کے لیے مجوزہ نئی حد بندیوں کو مسترد کیا گیااور ہندوستان کی جانب سے ریاست کی وحدت(Statehood) کو ختم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر ان غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپی یونین اوراسلامی وزراء خارجہ کانفرنس میں پیش کرے۔آل پارٹیز کانفرنس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں حریت رہنماؤں کی مسلسل نظربندی بھارتی عقوبت خانوں میں قید کشمیریوں پر تشدد اور غیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کی جس کی مثال یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، میرواعظ عمر فاروق، مسرت عا لم بٹ، محترمہ آسیہ اندرابی کے ساتھ ناروا غیرانسانی سلوک ہے جس میں انہیں ناکردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ہے اور دیگر آزادی پسند رہنماؤں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک روا رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔
اعلامیہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے اور غیر قانونی طور پر قید کشمیریوں کی رہائی کے لیے اقدامات اٹھائیں۔آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء نے آزادجموں وکشمیر کے عبوری آئین 1974 میں پندرویں ترمیم کے حوالے سے سامنے آنے والی مجوزہ ترامیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوے واضح کیا کہ 2018 میں حکومت پاکستان کی مشاورت سے کی گئی 13 ویں ترمیم آزادکشمیر کے عوام کی امنگوں کا مظہر ہے۔تیرویں ترمیم کے تحت حکومت آزادکشمیر کو حاصل شدہ آئینی، قانونی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات میں کسی قسم کی کمی یا تبدیلی قابل قبول نہیں اور ان حاصل کردہ اختیارات کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائیگا۔2018 میں تیرویں ترمیم کی منظوری ایک تاریخی پیش رفت ہے آل پارٹیز کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان ،سابق سپیکرشاہ غلام قادر اوراُس وقت کے اُن تمام اراکین قانون ساز اسمبلی و کونسل کو بھی خراج تحسین پیش کیاگیا جنہوں نے شدید ترین دباؤ کے باوجوداس ترمیم کی منظوری میں اپنا بھرپور کردار ادا کیاتھا کانفرنس کے اعلامیہ کے ذریعے تمام متعلقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان اختیارات میں کمی کرنے کی کسی بھی کوشش سے باز رہیں ان اختیارات میں کمی آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر،آزادکشمیر کے عوام اور اہل سیاست پر عدم اعتماد کے مترادف ہے اور ایسی مذموم کوششوں سے کشمیری عوام میں شدید بے چینی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسی کوئی بھی کوشش کو ریاست جموں وکشمیر اور پاکستان کے ساتھ تاریخی رشتوں میں دراڑ ڈالنے کی سازش کے مترادف ہے اس موقع پر حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کیا گیا کہ تیرویں ترمیم کے تحت حاصل جملہ اختیارات کو فی الفور بروے کار لاکرریاست کے مالیاتی اور انتظامی اثاثہ جات کشمیر کونسل سے واپس حاصل کرے۔ حکومت آزادکشمیر جموں کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کا تصرف آزادکشمیر حکومت کے حوالے کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ۔اعلامیہ میں آزادجموں وکشمیر میں مجوزہ ٹوارزم اتھارٹی کے قیام کی کوششوں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اسے آزادکشمیر کے آئین کی دفعہ 52 سی کے مغائر قرار دیااور حکومت آزادجموں وکشمیر کو کسی بھی غیر آئینی قانون سازی سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہوئے خبردار کیا گیا کہ ٹوازم اتھارٹی کی موجودہ شکل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں حکومت آزاد کشمیر اس سلسلہ میں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں، وکلاء اورسول سوسائٹی کو اعتماد میں لے کر ٹورازم کے حوالے سے آزاد کشمیر کے عوام کے مفاد میں قانون بنائے کانفرنس کے شرکاء نے حکومت آزادکشمیر سے پونچھ میں گرفتار مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور سرکاری املاک کا تحفظ یقینی بنائیں ۔اعلامیہ میں بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں کے دوران شہید ہونے والے پاک فوج کے اعلی آفیسران اور جوانوں کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیاجبکہ غزہ میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی فوج کی بربریت کی شدید مذمت کی گئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں