لاہور (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم نواز نے شہباز شریف کو ایئرپورٹ پر روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی حکومت نے ڈھٹائی سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کو ائیرپورٹ پر روکنا ثابت کرتا ہے کہ سلیکٹڈ شہباز شریف سے کتنا ڈرتا ہے۔دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی اس وقت ایف آئی اے کے دو اہلکار عدالت میں موجود تھے،عدالتی حکم میںمسلم لیگ (ن) کے صدر کے قطر جانے والی فلائٹ کے نمبر کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف ائیرپورٹ پہنچے تو ایف آئی اے کے عہدیداروں نے انہیں روکا اور کہا کہ وہ سفر نہیں کر سکتے کیونکہ ان کا نام ”پرسن ناٹ اِن لسٹ” کی فہرست میں ہے،عدالتی حکم کے بعد بھی ایف آئی اے کا سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہوا جو بد نیتی ہے ،موجودہ حکومت کی ترجیحات شہریوں کو بجلی، پانی، چینی اور گندم کی فراہمی کے بجائے شہباز شریف اور سیاسی مخالفین پر مرکوز ہے ۔انہوں نے دعوی کیا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر یہ بیان جاری کر رہے ہیں کہ وہ اس حکم کوقبول نہیں کرتے اور وہ شہباز شریف کو روکنے کے لیے مکمل کوششیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ توہین عدالت کے مترادف ہے اور ہم اس پر قانونی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے سے حکومت کیا حاصل کرسکتی ہے ، حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔شہباز شریف کو روکنے سے عوام کی مشکلات ختم ہوجائیں گی؟، وہ آج نہیں تو دو دن بعد چلے جائیں گے، ایسی چھوٹی حرکتیں کرکے حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔انہیں معلوم ہے کہ عوام نے حکمرانوں کو مسترد کردیا ہے چاہے وہ ڈسکہ، وزیر آباد یا کراچی ہو، اسی وجہ سے انہوں نے اس طرح کی گری ہوئی حرکتوں کا سہارا لیا ہے،انہیں ڈر ہے کہ مسلم لیگ (ن)متحد ہے ، پاکستانی عوام مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور شہباز شریف کی خدمات کو ووٹ دے رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف کو وزیر اعظم اور شہزاد اکبر کے حکم پر روکا گیا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر صاحب خود کے کاغذ پربنائے خاکے کرپشن ثابت نہیں کرتے ، عدالت میں جھوٹ نہیں ثبوت ہونے چاہئیں ،شہزاد اکبر نے جتنے کیس بنائے کسی میں بھی عدالت میں ثبوت پیش نہ کرسکے۔ عمران صاحب کے حسد اور سیاسی انتقام کے سب ہی مقدمات میں الحمداللہ، شہبازشریف کی ضمانت ہوچکی ہے۔ اب کرائے کے ترجمان اور عمران صاحب کے ٹائوٹ روئیں، پیٹیں یا چیخیں لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ کرسکے۔ آپ صرف پی آئی ڈی میں تقریریں کریں، جھوٹے کاغذ لہرائیں،ثبوت مانگنے پر نیب، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھاگ جائیں، آپ کے ٹویٹ اور جھوٹے کاغذ سب مسترد ہوچکے ہیں۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہاںدو پاکستان ہیں ایک وہ جہاں وزیراعظم اپنے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری کا نام ای سی ایل سے ڈیڑھ گھنٹوں میں نکلوا سکتے ہیںاور دوسرا جس میں سسٹم عدالتی حکم کے باوجود اپ ڈیٹ نہیں ہوتا۔شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں تھا جس کے بعد نیب نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن اسے مسترد کردیا گیا، اس کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک فہرست ہے ”پرسن ناٹ اِن لسٹ”جو غیر قانونی ہے اور یہ ایک ناقص حکمت عملی ہے جس کے ذریعے کسی شخص کو عارضی طور پر بیرون ملک جانے سے روکا جاسکتا ہے۔شہباز شریف کانام پی این آئی ایل میں شامل کرنالاہور ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب ہائیکورٹ بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے رہی ہے تب شہباز شریف کو اس طرح روکنے کے لیے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے پاس کوئی قانونی جوازنہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سماعت ہوئی تو اس وقت ایک ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں موجود تھا، آپ کب تک روک سکتے ہیں؟ ہمارے پاس احکامات موجود ہیں اور ہم ان پر عملدرآمد کروائیں گے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن)کے صدر نے بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے سے قبل امیگریشن سے کلیئرنس لی تھی تو عطا اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ پارٹی جلد از جلد تمام قانونی آپشنز استعمال کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے پاس وزارت داخلہ کا ایک خط تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شہباز کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا گیا ہے۔عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ماضی میں شہباز شریف جب علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور پھر واپس پاکستان آئے تھے تو ان کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے حکومت کے پاس انہیں روکنے کے لیے کوئی اخلاقی یا قانونی بنیادنہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں