چینی کمپنی کی ویکسین ریگولیٹری منظوری کے عمل میں داخل

بیجنگ (این این آئی )چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم کی تیار کردہ 2 کووڈ 19 ویکسینز میں سے ایک کو مارکیٹ میں فراہم کرنے کے لیے باضابطہ درخواست جمع کرادی گئی ہے۔چینی اخبار کے مطابق چین کے ریگولیٹرز نے سینوفارم کی درخواست کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کمپنی کی

کونسی کووڈ ویکسین کے لیے درخواست جمع کرائی گئی ہے۔سینوفارم کی دونوں ویکسینز 2 مختلف انسٹیٹوٹ تیار کررہی ہیں، جن کے محفوظ ہونے اور افادیت کی آزمائش 10 ممالک میں جاری ہے۔ان میں سے ایک کو متحدہ عرب امارات میں استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اسے 86 فیصد تک موثر قرار دیا گیا تھا۔سینوفارم نے ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست 25 نومبر کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے ڈیٹا کی اشاعت سے پہلے دی تھی۔سینوفارم نے اس حوالے سے ابھی کوئی موقف جاری نہیں کیا۔شنگھائی سے تعلق رکھنے واقلے ویکسین ماہر ٹا لینا نے کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ سینوفارم کی ویکسین کو مشروط منظوری آنے والے ہفتوں میں حاصل ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ ویکسین کی منظوری کی شرائط میں مختلف گروپس جیسے بچوں اور بزرگوں میں اس کے محفوظ ہونے اور افادیت جیسی شرائط ہوسکتی ہیں۔

خبردار، ہو شیار، کورونا وائرس کی نئی خطرناک قسم برطانیہ سے پاکستان پہنچنے کا انکشاف، نیوز ایجنسی کا دعویٰ

کراچی(این این آئی)برطانیہ میں دریافت نئے کورونا وائرس سے ملتے جلتے کورونا وائرس کے کراچی پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیراعظم کے چیئرمین کورونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاالرحمان نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سائنسدانوں نے بالخصوص طور پر یورپین ممالک میں کورونا وائرس کی نئی لہر میں تغیر کا مشاہدہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اس وقت 200 سے زائد کمپنیاں نئی شکل میں آنے والے وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر عطاالرحمان نے ویکسین کی افادیت چیک کرنے کے حوالے سے کہا کہ ویکسین کے مستند ہونے اور اس کے لوگوں کی صحت پر اثرات دیکھنے کیلئے کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں سائنسدان وائرس کے تغیر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ لوگوں کو مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے پاکستان ویکسین درآمد کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ملک میں ریسرچ بیسڈ ورک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے سائنسدان مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے کے قابل ہو

سکیں۔۔۔۔۔

close