’’وہ کون سی بے جان چیز ہے جس نے بے جان ہو کے بیت اللہ کا طواف کیا‘‘

حضرت بایزید بسطامی ؒ کا تعلق ایران کے شہر بسطام سے تھا ‘حضرت با یزید بسطامیؒ اپنے زمانے کے کبار اولیاء کرام میں سے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو جن خوبیوں سے نوازا تھا وہ کم ہی کسی کو نصیب ہوتی ہیں، آپ کی جلالت قدر کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ حضرت جنید بغدادی ؒ جیسے بزرگ بھی آپ کی تعریف میں رَطبُ االِلّسَان ہیں، چنانچہ آپ فرماتے ہیں’’حضرت با یزید بسطامی ؒ کیذات بابرکات ہم میں ایسی ہے جیسے جبرائیل ؑ کی شخصیت فرشتوں میں ‘ آپ نے یہ بھی فرمایا

 کہسالکانِ راہ توحید کی انتہاء آپ کی ابتدا ہے کیونکہ ابتدائی مقام ہی میں لوگ حیران و سرگرداں ہو کر رہ جاتے ہیں۔حضرت بایزید بسطامی ؒ اپنی زندگی کا ایک عجیب و غریب واقعہ سناتے ہیں کہ میں ایک سفر میںایک سفر میں خلوت سے لذّت حاصل کر رہا تھا اور فکر میں مستغرق تھا اور ذکر سے اُنس حاصل کر رہا تھا کہ میرے دل میں ندا سنائی دی،اے بایزید دَرِسمعان کی طرف چل اور عیسائیوں کے ساتھ ان کی عید اورقربانی میں حاضر ہو۔ اس میں ایک شاندار واقعہ ہوگا

تو میں نے اعوذباللہ پڑھا اور کہا کہ پھر اس وسوسہ کو دوبارہ نہیں آنے دوں گا۔ جب رات ہوئی تو خواب میں ہاتف کی وہی آواز سنی۔ جب بیدار ہوا تو بدن میں لرزہ تھا۔ پھر سوچنے لگا کہ اس بارے میں فرمانبرداری کروں یا نہ تو پھر میرے باطن سے ندا آئی کہ ڈرو مت کہ تم ہمارے نزدیک اولیاء اخیار میں سے ہو اور ابرار کے دفتر میں لکھے ہوئے ہو لیکن راہبوں کا لباس پہن لو اور ہماری رضا کے لئے زنّار باندھ لو۔آپ پر کوئی گناہ یا انکار نہیں ہوگا۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ

صبح سویرے میں نے عیسائیوں کا لباس پہنا زنار کو باندھا اور دَیر سمعان پہنچ گیا۔ وہ ان کی عید کا دن تھا مختلف علاقوں کے راہب دیر سمعان کے بڑے راہب سے فیض حاصل کرنے اور ارشادات سننے کے لئے حاضر ہو رہے تھے میں بھی راہب کے لباس میں ان کی مجلس میں جا بیٹھا۔جب بڑا راہب آکر ممبر پر بیٹھا تو سب خاموش ہو گئے۔ بڑے راہب نے جب بولنے کا ارادہ کیا تو اس کا ممبر لرزنے لگا اور کچھ بول نہ سکا گویا اس کا منہ کسی نے لگام سے بند کر رکھا ہے

توسب راہب اور علماء کہنے لگے اے مرشد ربّانی کون سی چیزآپ کو گفتگو سے مانع ہے۔ ہم آپ کے ارشادات سے ہدایت پاتے ہیں اورآپ کے علم کی اقتدا کرتے ہیں۔ بڑے راہب نے کہا کہ میرے بولنے میں یہ امر مانع ہے کہ تم میں ایک محمّدی شخص آ بیٹھا ہے۔ وہ تمہارے دین کی آزمائش کے لئے آیا ہے لیکن یہ اس کی زیادتی ہے۔سب نے کہا ہمیں وہ شخص دکھا دو ہم فوراً اس کو قتل کر ڈالیں گے۔ اُس نے کہا بغیر دلیل اور حجت کے اس کو قتل نہ کرو،

میں امتحاناً اس سے علم الادیان کے چند مسائل پوچھتا ہوں اگر اس نے سب کے صحیح جواب دیئے تو ہم اس کو چھوڑ دیں گے، ورنہ قتل کردیں گے کیونکہ امتحان مرد کی عزّت ہوتی ہے یا رسوائی یا ذِلّت۔سب نے کہاآپ جس طرح چاہیں کریں ہم آپ کے خوشہ چیں ہیں۔ تو وہ بڑا راہب ممبر پر کھڑا ہوکر پکارنے لگا۔ اے محمّدی، تجھے محمّد کی قسم کھڑا ہو جا کہ سب لوگ تجھے دیکھ سکیں توبایزید رحمةاللہ علیہ کھڑے ہو گئے۔ اس وقت آپ کی زبان پر رب تعالیٰ کی تقدیس

اور تمجید کے کلمات جاری تھے۔اس بڑے پادری نے کہا اے محمّدی میں تجھ سے چند مسائل پوچھتا ہوں۔ اگر تو نے پوری وضاحت سے ان سب سوالوں کا جواب باصواب دیا تو ہم تیری اتباع کریں گے ورنہ تجھے قتل کردیں گے۔ تو بایزید رحمةاللہ علیہ نے فرمایا کہ تو معقول یا منقول جو چیز پوچھنا چاہتا ہے پوچھ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ہمارے درمیان گواہ ہے۔راہب نے کہا وہ ایک بتاؤ جس کا دوسرا نہیں ؟ 1. فرمایا اللہ ایک ہے اس کے ساتھ دوسرا نہیںدو بتا ؤ جس کا تیسرا نہ ہو ؟ 2. فرمایا الیل والنھار دن اور رات اس کا تیسرا نہیں۔ کہا تین بتاؤ جس کا چوتھا نہیں ؟ 3. فرمایا لوح، قلم اور کرسی یہ تین ہیں اس کا چوتھا نہیں ۔

چار بتاؤ جسکا پانچواں نہیں ؟ 4. فرمایا تورات ،زبور، انجیل اور قرآن یہ چار ہیں ان کا پانچواں نہیں۔ پانچ بتاؤ جس کا چھٹا نہیں ؟ 5. فرمایا اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں چھ نہیں ۔ چھ بتاؤ جس کا ساتواں نہیں ؟ 6. فرمایا خلق السموات والارض وما بینھما فی ستۃ ایام ثم استوی علی العرش چھ دن میں زمین آسمان بنائے سات نہیں۔ کہا سات بتاؤ جس کا آٹھواں نہیں؟ 7.فرمایا الم تروا کیف خلق اللہ سبع سموات طباقا وجعل القمر فیھن نورا وجعل الشمسسراجا۔

میرا رب کہتا ہے میں نے سات آسمان بنائے اس لیے آسمان سات ہیں اس کا آٹھواں نہیں ۔ کہاآٹھ بتاؤ جس کا نواں نہیں؟ 8 . فرمایا ویحمل عرش ربک فوقھم یومئذ ثمانیۃ میرے رب کے عرش کوآٹھ فرشتوں نے پکڑا ہوا ہے 9 نے نہیں وہ نو بتاؤ جس کا دسواں نہیں ؟ 9. فرمایا وکان فی المدینۃ تسعۃ رھط یفسدون حضرت صالح علیہ السلام کی قوم میں 9 بڑے بڑے بدمعاش تھے دسواں نہیں تھا اللہ نے9 کہا ۔ کہا وہ دس بتاؤ جس کا گیارہوا نہیں؟ 10. فرمایا حج میں کوئی غلطی ہو جا ئے

تو اللہ نے ہمیں سات روزے وہاں رکھنےاور تین گھر میں رکھنے کا حکم دیا ہے تلک عشرۃ کاملہ یہ دس ہیں گیار ہ نہیں ۔ وہ گیارہ بتاؤ جس کا بارہواں نہیں ؟ 11. فرمایا یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی تھے بارہ نہیں ۔ وہ بارہواں جس کا تیرہواں نہیں؟12. فرمایا سال میں اللہ نے بارہ مہینے بنائے ہیں تیرہ نہیں ۔ وہ تیرہ جس کا چودہ نہیں؟ 13. فرمایا رایت احد عشر کوکبا والشمس والقمر رایتھم لی سجدین ۔حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا کہ میں نے گیارہ ستارے دیکھے

ایک سورج دیکھا ایک چاند دیکھا جو مجھے سجدہ کر رہے ہیںیہ تیرہ ہیںچودہ نہیں ۔ 14 . وہ چیز بتاؤ جس کو خود اللہ نے پیدا فرمایا اور پھر اسی کے بارے میں خود ہی سوال کیا؟ فرمایا حضرت موسی علیہ السلام کا عصا ڈنڈا اللہ کی پیدا وار ہے لیکن خود اللہ نے حضرت موسی علیہ السلام سے اس کے بارے میں سوال کیا وما تلک بیمینک یموسی کہ اے موسی تیرے ہاتھ میں کیا ہے۔ سب سے بہترین سواری کون سے ہے؟ 15 .فرمایا سب سے بہترین سواری گھوڑا ہے ۔

سب سے بہترین دن کو ن سا ہے؟ 16. فرمایا جمعہ کا دن سب سے بہترین ہے۔ سب سے بہترین رات کون سے ہے ؟ 17. فرمایا لیلۃ القدر کیرات سب سے بہترین ہے ۔ سب سے بہتر مہینہ کو ن سا ہے ؟ 18. فرمایا رمضان کا مہینہ سب سے بہترین ہے۔ وہ کون سی چیز ہے جس کو اللہ نے پیدا کر کے اس کی عظمت کا اقرار فرمایا ؟ 19. فرمایا اللہ نے عورت کو مکار بنایا اور اس کے مکر کا اقرار کیا ان کید ھن عظیم عورت کا مکر بڑا زبر دست ہے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ بڑے سے بڑے عقلمند کے قدم اکھاڑنےوالی ہو اور کوئی چیز نہیں ہے سوائے عورت کے مکر کے بڑوں بڑوں کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ وہ کون سی چیز ہے جو بے جان مگر سانس لیتی ہے ؟ 20. فرمایا والصبح اذا تنفس میرا رب کہتا ہے مجھے صبح کی قسم جب وہ سانس لیتی ہے۔ وہ کون سی چودہ چیزیں ہیں جنہیں اللہ نے اطاعت کا حکم دیا اور ان سے بات کی ؟ 21. فرمایا سات آسمان سات زمین ثم استوی الی السماء وھی دخان فقال لھا وللارض ائیتا طوعا او کرھا قالتا اتینا طائعین اللہ نے سات زمین سات آسمان بنائے اور ان چودہ کو خطاب کرکےفرمایا

میرے سامنے جھک جاؤ تو ان چودہ کے چودہ نے کہا یا اللہ ہم آپ کے سامنے جھک رہے ہیں وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے خود پیدا فرمایا پھر اللہ نے اسے خرید لیا ؟ 22. فرمایا اللہ تعالی نے مسلمانوں کو پیدا کیا اور ان کو خود خرید لیا جنت کے بدلے میں ان اللہ اشتری من المومنین انفسھم واموالھم بان لھم الجنۃ اے مسلمان اللہ کی قسم نہ تو بیوی کا ہے نہ توبچوں کا ہے نہ تو تجارت کا ہے نہ تو صدارت کا ہے نہ تو حکومت کا ہے نہ تو کسی جماعت کا ہے

تو اللہ اور اس کے رسول کا ہے تو اللہ اور اللہ کےرسول کا بن کر چلے گا تو یہ سارا نقشہ تیرے تابع ہو کر چلے گا اور اگر تو اللہ اور اس کے رسول سے ٹکرائے گا تو اللہ تجھے ذلیل کر دے گا ۔ وہ کون سی بے جان چیز ہے جس نے بے جان ہو کے بیت اللہ کا طواف کیا ؟ 23. فرمایا نوح علیہ السلام کی کشتی پانی پر چلی اور چلتے چلتے جب بیت اللہ پر آئی اور بیت اللہ کے سات چکر لگائے ۔ وہ کون سی قبر ہے جو اپنے مردے کو لے کر چلی؟

24 . فرمایا حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی جو حضرت یونس علیہ السلام کو چالیس دن لے کر اند رچلتے پھرتی رہی وہ قبر کیطرح تھی اور قبر کی طرح چل رہی تھی حضرت یونس علیہ السلام کو پیٹ میں بیٹھا کر نہ مرنے دیا ااور نہ بھوکا رکھا نہ پیاسا رکھا نہ بیمار کیا نہ پریشان حضرت یونس امانت بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ 25 . فرمایا یوسف علیہ السلام کے بھائی وجاؤا علی قمیصہ بدم کذب قال بل سولت لکم انفسکم امرا ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی شام کو آئے اور بکرے کا

خون کرتے پر مل کر آئے اور جھوٹ بولا کہ یوسف کو بھیڑیا اٹھا کےلے گیا ہے لیکن حضرت یعقوب کی تو بہ اور استغفار کرنے پر اللہ ان کوجنت میں داخل فرمائیں گے۔ وہ کون سی قوم ہے جو سچ بولے گی پھر بھی جہنم میں جائے گی ؟ 26 . فرمایا یہودی اور عیسائی ایک بول میں سچے ہیں یہودی کہتے ہیں عیسائی باطل پر ہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہودی باطل پر ہیں اس بول میں دونوں سچے ہیں وقالت الیہود لیست النصاری علیشیء وقالت النصاری لیست الیھود علی شیء دونوں سچے ہیں اس بول میں لیکن دونوں جہنم میں جائیں گے ۔یہاں تک پہنچ کر یہودی عالم خاموش ہوگیا اب باری حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کی ۔

انہوں نے یہودی عالم کو مخاطب بنا کر ایک سوال کیا کہ ما مفتاح الجنۃ مجھے بتا جنت کی چابی کیا ہے؟ یہودی عالم خاموش ہو گیا تو نیچے مجمع سے لوگوں نے کہا بولتے کیوں نہیں؟ بولو تم نے سوالوں کی بوچھاڑ کی وہ ہر ایک کا جواب دیتا رہا اور آپ ایک کا بھی جواب نہیں دے رہے ۔کہنے لگا ؛جواب مجھے آتا ہے مگر تم مانو گے نہیں ہے۔ لوگوں نے کہا اگر توں کہے گا تو ہم مان لیں گے ۔ اس نے کہا کہ جنت کی چابی تو محمد رسول اللہ ہیں۔

چنانچہ سارا مجمع یہودی خطیب کی یہ بات سن کے حیران ہوا کہ اگر معاملہ یہ ہے تو پھر تم نے آج تلک یہ ہم سے کیوں چھپایا ۔یہودی خطیب تو وہاں سے سرک گیا لیکن وہاں پر موجود سینکڑوں حقیقت پسند اور منصف مزاج لوگوں نے سرکار دوعالم کا کلمہ پڑھ لیا اور اسلام میں داخل ہوگئے ۔یہودیو آج بھی بایزید کی روحانی اولاد تمہارے سوالات کے جوابات دے رہی ہے لیکن مامفتاح الجنۃ کے سوال کا جواب تم نے چھپا رکھا ہے۔

close