لاہور (پی این آئی )مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج کیا واقعی مریم نواز کے سر سجےگا؟سروے کی بنیاد پر (ن) لیگ کو یقین ہے کہ اس بار نوازشریف پانچویں بار وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
یہی نہیں پنجاب میں بھی( ن) لیگ ہی کی حکمرانی ہوگی۔اپنےبلاگ میں نسیم حیدر نے لکھا ہے کہ نوازشریف کی گُڈویل ہی تھی جس پر شہبازشریف کو3 بار وزارت اعلیٰ سنبھالنے کا موقع ملا، اس میں شک نہیں کہ شہبازشریف نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ترقیاتی کاموں کے ذریعے اپنی ساکھ بنائی مگر (ن) لیگ کو نوازشریف ہی کے نام پر ووٹ ملتا ہے۔ایسا نہ ہوتا تو نوازشریف کی وطن واپسی کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔پاکستان میں خاندانی سیاست اور عہدوں پر موروثیت کے اثرات کو کتنا ہی تنقید کا نشانہ بنایا جائے مگر بعض تلخ تجربات کے سبب یہاں سیاسی رہنما اہم ترین عہدوں پر اپنے عزیزوں یا انتہا سے زیادہ قابل اعتماد ساتھیوں ہی کو نوازتے رہے ہیں۔اتحادی حکومت میں شہبازشریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ حمزہ شہباز کو سونپا جانا اس کی واضح مثال ہے۔یہ وہ وقت تھا جب (ن) لیگ وزیراعلیٰ کسی اور پارٹی رہنما کو بھی بنا سکتی تھی مگر باپ وزیراعظم بنا تو بیٹا ہی وزارت اعلیٰ کے تخت پر بٹھایا گیا۔سروے کی بنیاد پر (ن) لیگ کو یقین ہے کہ اس بار نوازشریف پانچویں بار وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
یہی نہیں پنجاب میں بھی( ن) لیگ ہی کی حکمرانی ہوگی۔بلاگ میں نسیم حیدر نے مزید لکھا کہ ایسا ہوا تو قوی امکان ہے کہ شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب نہیں ہوں گے، ویسے بھی نوازشریف کی چوتھی وزارت عظمیٰ کے دور میں شہبازشریف مرکز میں آنا چاہتے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس وقت حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ سونپی جاسکتی تھی جبکہ مریم نواز اس عہدے کے لیے تیار نہیں تھیں۔اس بار صورتحال مختلف ہے۔عمرانی دور میں مریم نواز نے جس طرح پارٹی کو فعال رکھا ہے، اسے حریف بھی تسلیم کرتے ہیں۔ نوازشریف کے لندن میں قیام کے دوران مریم نواز نے جس طرح ملک کے مختلف حصوں خصوصاً پنجاب میں پُرجوش جلسے کیے ہیں، ان سے یہ واضح ہے کہ حمزہ شہباز کے مقابلے میں مریم نواز نے اپنی جگہ بنالی ہے۔یہی وجہ ہے کہ نوازشریف نہ صرف ہر قدم پر مریم نواز کو ساتھ رکھے ہوئے ہیں بلکہ پارٹی کی باگ ڈور بھی عملی طورپر انہی کو سونپی ہوئی ہے۔
بلاگ کے آخر میں نسیم حیدر نے لکھا کہ تخت پنجاب سنبھالنے میں مریم نواز کی اہلیت میں صرف ایک کمی ہے اور وہ ہے نا تجربہ کاری۔ وہ آج تک کسی عوامی عہدے پر منتخب نہیں ہوئیں، مرکز تو دور کی بات صوبائی اسمبلی کی رکن بھی نہیں بنیں۔تاہم یہی ناتجربہ کاری ان کا سب سے مضبوط ہتھیار بھی ہے۔وزارت اعلیٰ مریم نواز کو سونپی گئی تو یہ مسلم لیگ (ن) کے ارتقاء کی جانب بھی قدم ہوگا کیونکہ وزارت عظمیٰ ہو یا وزارت اعلیٰ دونوں ہی عہدوں پر (ن) لیگ کی جانب سے کسی خاتون کو موقع نہیں دیا گیا۔اس کے برعکس پیپلزپارٹی کو یہ کریڈٹ حاصل ہے کہ ملک کی واحد خاتون وزیراعظم بے نظیربھٹو تھیں۔آج نہیں تو کل بلاول بھٹو وزیراعظم بنے اور فریال تالپور یا آصفہ بھٹو سندھ کی وزیراعلیٰ بنادی گئیں تو شاید ملک میں پہلی منتخب خاتون وزیراعلیٰ کا اعزاز بھی پیپلزپارٹی ہمیشہ کے لیے اپنے نام کرلے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں