امریکی پینٹاگون نے کس ملک کی ائیرفورس کو اپنے لئے خطرہ قرار دیدیا؟

واشنگٹن (پی این آئی) امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی فضائیہ امریکہ کے لیے خطر ناک ترین بن چکی ہے۔ جدید حملہ آور ڈرون طیارے، فِفتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے، دوبارہ تشکیل دیے گئے کارگو طیارے اور روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام، یہ تمام چیزیں چینی فضائیہ کو

زیادہ مہلک بنا رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق چینی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی تعداد 2500 تک پہنچ چکی ہے۔ اس طرح وہ دنیا میں تیسری بڑی فضائیہ بن چکی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین اس وقت روسی ساختہ S-400 اور S-500 فضائی دفاعی نظاموں کو چلا رہا ہے۔ یہ دنیا کے بہترین نظاموں میں سے ہیں۔روسی میڈیا رپورٹوں میں دعوی کیا گیا ہے کہ چین کے فضائی دفاعی نظام اسٹیلتھ طیاروں کو بھی نظر میں رکھ سکتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے امریکا کے طیاروں سے ملتے جلتے بڑے ٹرانسپورٹ طیارے تیار کر لیے ہیں۔اس سے نہ صرف تائیوان پر بہتر طور پر حملہ کیا جا سکتا ہے بلکہ چین کے سمندر کے جنوب میں مزید علاقوں تک چینیوں کی رسائی میں بڑے پیمانے پر توسیع حاصل ہو گی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے لیے خطرات کا جائزہ لینے والے ماہرین نہ صرف چینی فضائیہ کے حجم پر توجہ دے رہے ہیں بلکہ وہ اس کی بڑھتی ہوئی ٹکنالوجی اور کثیر مشن تدابیر پر بھی غور کر رہے ہیں۔امریکی فضائیہ کے بہت سے اعلی عہدے دار یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ کوششیں چینی فضائیہ کے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے نا کافی ہیں۔ امریکی فضائیہ کے F-15 طیاروں کو جدیدہ اسلحے ، ریڈار اور تیر رفتار کمپیوٹر سسٹم سے لیس کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی فضائیہ نے کچھ عرصہ قبل F-22 اسلحہ پروگرام کو جدید بنایا۔اسی طرح B-2 بمبار کو نئے فضائی دفاعی الارم کے سینسروں سے لیس کیا جا رہا ہے۔

close