الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن کالعدم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل ہی اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کروانے کا حکم دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن 31 دسمبر کو ہی کرانے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف محفوظ فیصلہ سنا دیا ۔محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہر نے سنایا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی درخواستیں منظور کر لی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروادیا۔جمعہ کو الیکشن کمیشن نے اخراجات کی تفصیلات ہائی کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اب تک 5 کروڑ 52 لاکھ 98 ہزار 694 روپے خرچ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ادائیگی بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ، الیکشن میٹیریل، اسٹیشنری ، پیٹرولیم چارجز پر ہوئے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل کے لیے 15 کروڑ 72 لاکھ 48 ہزار 694 روپے مختص کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ عدالت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے ایک اور جواب جمع کروایا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں، ہم نے بروقت بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا جو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219 (1) کے تحت لوکل گورنمنٹ قوانین کو مدنظر رکھ کر الیکشن کروائیں گے، جب الیکشن کی تیاری مکمل ہوتی ہے تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قوانین میں تبدیلی سے بروقت الیکشن میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔کمیشن نے جواب میں کہا کہ دفعہ 219 (ایک) اور (4) آپس میں متصادم ہیں۔الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219 (ایک) لوکل گورنمنٹ قوانین کے تحت صوبائی اور مرکز میں بلدیاتی الیکشن کا مینڈیٹ دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے 120 روز میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازمی ہوتا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں قوانین میں تبدیلی کرتی ہیں تو انتخابات کرانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون میں ترمیم کا مقصد وفاقی یا صوبائی حکومتوں کو الیکشن کے قریب قوانین میں ترمیم سے روکنا ہے۔الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے 120 دن کے اندر انتخابات پر اصرار کیا تاہم وزیر قانون نے بھی 4 ماہ کے اندر انتخابات پر رضا مندی ظاہر کی جبکہ وزارت داخلہ نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔

close