طالبہ کو نازیبا میسج کرنے کا الزام، وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں ہراسمنٹ، شعبہ فزکس کے پروفیسر کو برطرف کر دیا گیا

اسلام آباد(آئی این پی)طالبہ کو نازیبا میسج کرنے کے الزام میں وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کیہراسگی کمیٹی نے شعبہ فزکس کے پروفیسر کو برطرف کر نے کی سفارش کردی جس پرپروفیسر کو برطرف کردیا۔جبکہ شعبہ فزکس کے ایچ او ڈی پر بھی حراسگی کا معاملہ دبانے اور طلبہ کو دھمکیاں دینا ثابت ہوگیا۔یونیوسٹی نے ایچ او ڈی زبیر نیازی کیخلاف کارروائی کیبجائے ان کو دوبارہ ایچ او ڈی لگادیا۔

ہراسگی کمیٹی کی ڈیڑھ ماہ کی تحقیقات میں طالبہ کا الزام درست ثابت ہوا، کمیٹی کی سفارش کے بعد ہراساں کرنے والے پروفیسر کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔طالبہ کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ تین پروفیسرز کو بتایا تینوں نے خاموش رہنے کا کہا، تعلیم متاثر ہونے اور گھر تک بات پہنچنے کا کہہ کر خاموش رہنے کا کہا گیا۔درخواست میں کہا گیا کہ اساتذہ کی بات نہ مانی جس پر شعبہ فزکس کے سربراہ زبیر نیقزی نے1 نمبر سے فیل کردیا۔ہراسگی کمیٹی نے شعبہ فزکس کے سربراہ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی، جبکہ خاموش رہنے اور بات نہ ماننے پر طالبہ کو فیل کرنے والے پروفیسر کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی گئی۔کمیٹی نے طالبہ کے آئندہ نتائج اور پرچوں کو غیر جانبدار فورم سے تصدیق کرنے کا حکم دے دیا۔وفاقی اردو یو نیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے ترجمان نے میڈیا کو بتا یا کہ دسمبر میں یہ واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس پر انکوائریکمیٹی بنا دی تھی ،مذکورہ ٹیچر کنٹریکٹ ملازم تھا انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں اس پر ہراسگی کا جرم ثابت ہو گیا تھا

جس پر کمیٹی نے پروفیسرزاہد سرفرازکو یو نیورسٹی سے نکالنے کی ہدایت کی تھی یو نیورسٹی انتظامیہ نے انکوائری رپورٹ پر عملدرآمد کرتے ہوئے پروفیسر کو یو نیویرسٹی سے نکال دیا ہے ۔طالبہ کی جانب انتظامیہ کو دی گئی درخواست میں مذکورہ پروفیسر زاہد سرفراز پر انہیں وٹس ایپ پر نامناسب پیغامات بھیجنے اور علیحدہ ملاقات کے مطالبات کی شکایات کی گئی ہیں جبکہ طالبہنے درخواست میں مزید موقف اختیار کیا کہ جب انہوں نے اس مسئلے کی شکایت کوارڈینیٹر سے کی تودو پروفیسرز زبیر خان نیازی اور ڈاکٹر عمران اشرف نے انہیں اپنے دفتر میں بلا کر کہا کہ میں معاملے کو آگے بڑھانے کی بجائے اسے یہیں پر دبا دوںاور میرے سے یہ تحریر بھی لکھوائی کہ میں تمام میسجز کو اپنے موبائل سیضائع کردوں مجھے دھمکایا گیا کہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو میرا سمسٹر منسوخ کر کے میرے گھر والوں کو اطلاع کر دی جائے گی جس سے میرے عزت کو نقصان ہو گا ،طالبہ نے مزید لکھا ہے کہ یو نیورسٹی کے کچھ لڑکوں کو میرے پیچھے لگا دیا گیا جو میری ہرسرگرمی پر نظر رکھتے تھے ،پروفیسر زبیر نے مجھے ایک نمبر سے فیلکر دیا جب کہ میں اس مضمون میں فیل تھی ،طالبہ نے اپنی درخواست یہ بھی لکھا ہے کہ اس معاملے کی اطلاع میرے گھر نہ کی جائے،انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہیکہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ پروفیسر زاہد سرفراز نے طالبہ کو ہراساں کیا اور استاد کے پیشے کے وقار کو مجروح کیا،رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہراسگی جیسے معاملے کے حوالے سے یہ بات بار بارسامنے آئی ہے کہ اس سنگین معاملے کو رپورٹ ہو نے سے پہلے ہی دبا دیا جاتا ہے اس لیے سفارش کی جاتی ہے انتظامیہ ہراسگی کے حوالے سے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرائے ۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شعبہ فزکس کے سربراہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے طلبہ کے والد کو دفتر میں بلاکر کمیٹی کی تفتیش میں مداخلت کی اور نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جس سے ان کی جانبداری مشکوک ہوگئی ہے اور طلبہ کی درخواست درست ثابت ہوگئی ہے کہ درخواست کے معاملے پر اس کو دھمکایا جارہاہے۔کمیٹی نیواضح لکھا ہے کہ شعبے کے سربراہ کو بھی تبدیل کیا جائے مگر ان کو ایچ او ڈی بنادیا گیا ہے۔۔۔۔۔

close