سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے ترقیاتی فنڈز کس کو دیئے؟ بڑا انکشاف کر دیا گیا

پشین (آئی این پی) بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق وزیر اعلی جام کمال نے بلوچستان کے تمام اضلاع کی تحصیلوں،وارڈز اور گلیوں تک کے ترقیاتی کاموں کیلئے پارٹی کے تمام وزرا اور پارٹی کے تمام امیدواروں کو فنڈز دیئے جس میں ضلع پشن کے آرگنائزر اسفندیار خان کاکڑ، نعمت اللہ ترین ایڈوکیٹ اور عصمت اللہ خان ترین کو سڑکیں، مڈل سکولز، ہائی سکول اور گریڈ اسٹیشن وغیرہ منظور کروائے۔

اتوار کو بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما حاجی سید کریم آغا، سید حمید شاہ آغا، محمد نور ترین،رحمت ترین،حاجی کلیم اللہ اور نعمت اللہ نے میڈیا ہا ؤس پشین میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصمت اللہ خان ترین کی انتھک محنت اور حلقہ پی بی 20کے تمام گاں میں باقاعدہ عوام کی رائے سے کلی ملیزئی ٹو علیزئی بائی پاس 11 کلو میٹر، کلی بادیزئی کیلئے 5کلو میٹر، کلی خدائیدادزئی اور ہیکلزئی کیلئے 4,4کلو میٹر، گانگلزئی ٹو حرمزئی 5کلو میٹر، اور کلی گوریان کیلئے 2.5کلو میٹر سڑک جبکہ بٹے زئی محال پر یارو سے کلی ہیکلزئی چوکی تک 9 کلو میٹر بائی پاس، ہیکلزئی ٹو سرانان روڈ کی مرمت اور کلی صوفانزئی پل کی تعمیر پی ایس ڈی پی میں منظور اور ٹینڈر بھی ہوچکے ہیں لیکن جمعیت علما اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سید عزیز اللہ آغا ان ٹینڈر شدہ کاموں میں مداخلت کررہے ہیں۔پریس کانفرنس میں محمد نعیم خان سلیم ترین اور دیگر کارکنان شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کے ایم این اے مولوی کمال الدین، سابق صوبائی وزیر سید مطیع اللہ آغا اور مولوی عزیز اللہ حنفی پشین کے مظلوم عوام اور پسماندہ پشین کیلئے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں انہوں نے کہا کہ وہ ضلع پشین کے باشندے ہوکر جمعیت اور پشتونخوا میپ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ حکومت کا حصہ ہو یا اپوزیشن کا؟ منافقانہ سیاست چھوڑ دیں اور بلوچستان بلخصوص پشین کی ترقی میں عوام دوست پارٹی کے سامنے رکاوٹ نہ بنے انہوں نے کہا کہ عوام پشتونخوا میپ کی دوغلا پالیسی سیاست سے بخوبی واقف اور آگاہ ہیں اور یہی عوام باپ پارٹی کا ساتھ دیکر بلوچستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور ضلع پشین کے عوام جمعیت علما اسلام پشین کابینہ کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ حلقہ پی بی 20 کو ترقی کی راہ پر چلنے دیں

عوام جمعیت علما اسلام کی دشمنی کی سیاست رد کرکے بلوچستان عوامی پارٹی اور عصمت اللہ خان ترین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے گزشتہ ضمنی الیکشن میں اے پی ڈی ایم کا حصہ اے این پی پارٹی الیکشن میں جمعیت علما اسلام اور پشتونخوا میپ کے ساتھ ہر جگہ شانہ بشانہ رہی لیکن جب جمعیت نے پشتونخوا اور اے این پی کی بدولت الیکشن جیتا تو اے این پی حکومت جام کمال خان اور باپ پارٹی کی حمایتی پارٹی بن گئی اور جب قدوس بزنجو وزیر اعلی بنے تو جمعیت اور پشتونخوا پارٹی کا پہلا مطالبہ یہ رہا کہ اے این پی پارٹی کو حکومت کا حصہ نہ بنایا جائے انہوں نے کہا کہ اے این پی پارٹی کے عہدیداران کو چاہئے کہ وہ اس غلط فیصلہ اور اے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر اپنے کارکنان سے معافی مانگے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی قدوس بزنجو اے پی ڈی ایم سے نہیں بلکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی پلیٹ فارم سے وزیر اعلی بنے ہیں ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے پارٹی عہدیداروں اور کارکنان کے ساتھ جبرانہ رویہ ترک کریں اور بلوچستان کی ترقی میں انکا ساتھ دیں تاکہ نئی نسل کو کرپشن سے پاک اور ترقی یافتہ بلوچستان دے سکیں۔۔۔۔

close