سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے منسوب آڈیو کی حقیقت سامنے آگئی ، آڈیو اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے کیاگیا خطاب نکلا، اصل ویڈیو جاری

اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کال لیک ہونے کے بعد اس کے ‘ فیک’ ہونے کے حوالے سے حقائق سامنے لے آئے۔وفاقی وزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نجی ٹی وی کا ایک کلپ شئیر کیا ہے۔ویڈیو کلپ میں مبینہ آڈیو کال اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے اسلام آباد ہائی کوٹ بار سے خطاب کی ویڈیو کو دکھایا گیا ہے۔


سابق چیف جسٹس خطاب کے دوران وہی باتیں کررہے ہیں جو کہ مبینہ طور پر لیک ہونے والی آڈیو کال میں سنائی دے رہی ہیں۔ویڈیو کلپ شئیر کرنے کے ساتھ فواد چوہدری نے کیپشن لکھا ہے کہ ‘کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز صحافی احمد نورانی کی جانب سے سابق چیف سابق چیف جسٹس سے منسوب آڈیو ریکارڈنگ جاری کی گئی تھی۔جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے “ہمارے پاس ججمنٹ ادارے دیتے ہیں،اس میں میاں صاحب کو سزا دینی ہےاور کہا گیا ہے کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے، بنتا ہے نہیں، اب کرنا پڑے گا، بیٹی کو بھی نہیں۔”مبینہ آڈیو کال میں دوسری طرف موجود شخص نے کہا “لیکن میرے خیال میں بیٹی کو سزا دینی بنتی نہیں ہے۔”اس پر مبینہ طور پر ثاقب نثار کا کہنا تھا “آپ بالکل جائز ہیں ، میں نے اپنے دوستوں سے یہی کہا کہ جی اس پر کچھ کیا جائے اور میرے دوستوں نے اتفاق نہیں کیا ۔

عدلیہ کی آزادی بھی نہیں رہے گی، تو چلیں۔”صحافی احمد نورانی نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے اس آڈیو ریکارڈنگ کا فرانزک امریکہ سے کروایا ہے جس کی رپورٹ میں واضح ہوا کہ اس کال میں کوئی ایڈیٹنگ موجود نہیں ہے۔ احمد نورانی کے مطابق انہوں نے سابق چیف جسٹس سے بات کی تو انہوں نے کہا ” میں نے کبھی بھی احتساب عدالت کے کسی جج کو نوازشریف کو سزا دینے سے متعلق حکم نہیں دیا۔ فوج یا آئی ایس آئی میں سے کسی نے کبھی اس حوالے سے مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا، میرا میاں نواز شریف سے کوئی بغض نہیں ہے تو میں ایسا کیوں کروں گا؟”

close