اب جو بھی بات ہوگی جوبائیڈن سے ہو گی ورنہ کوئی بات نہیں کروں گا، وزیراعظم نے دوسرے درجے کی امریکی قیادت سے بات چیت سے انکار کردیا

اسلام آباد (پی این آئی ) وزیراعظم عمران خان نے امریکا کی دوسرے درجے کی قیادت سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور امریکا کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دفای تجزیہ کار اعجاز اعوان کی جانب سے بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ اب جو بھی بات ہوگی وہ براہ راست امریکی صدر سے ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکی سیکرٹری کا فون سننے سے معذرت کی گئی اور کہا گیا کہ پروٹوکول کے مطابق امریکی صدر خود ان سے رابطہ کریں۔ دوسری جانب نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اڈوں کا سوال ہی نہیں،فوجی اڈوں کی تلاش امریکا کی خواہش اور تلاش ہو سکتی ہے لیکن ہم نے اپنا مفاد دیکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ میں کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ نہیں، چاہتے ہیں کہ فوجی انخلا کے ساتھ امن عمل بھی آگے بڑھے۔ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہش مند ہیں۔وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ دنیا اب پاکستان کو مسئلے کا حصہ نہیں حل کا حصہ سمجھتی ہے۔ہم بار ہا کہہ چکے ہیں کہ کچھ عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ خطے میں امن ہو۔اسی حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ امریکہ کواڈے دینے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوااورعمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی تصور بھی نہ کرے کہ پاکستان کے اڈے امریکہ کو دیں گے، امریکہ کے ساتھ اڈے دینے کے حوالے سے نہ کوئی معاہدہ ہوا ہے نہ کوئی ایسا پلان ہے ۔قبل ازیں طالبان نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے امریکا کو فوجی اڈے چلانے کی اجازت نہ دیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کی تاریخی غلطی ہوگی۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا، افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے آخری مراحل میں ہے اور حالیہ دنوں میں امریکا اور پاکستان کے مابین سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں نے ان قیاس آرائی کو جنم دیا ہے کہ پینٹاگون طالبان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے نئے اڈوں کی تلاش میں ہے۔پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے پیر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان میں کوئی امریکی فوج یا ہوائی اڈہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے، اس حوالے سے متعلق کوئی قیاس آرائیاں بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہیں اور ان سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

close