غریب کی سواری، پاکستان میں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں موٹر سائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ، لاک ڈاؤن کے بعد کتنے لاکھ موٹر سائیکل فروخت ہوئے؟

کراچی(این این آئی)پاکستان میں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں موٹر سائیکلوں کی ریکارڈ فروخت دیکھنے میں آئی۔ ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز(اے پی ایم اے)کے چیئرمین محمد صابر شیخ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے باعث لاک ڈائون کے بعد دیہی علاقوں میں طلب بڑھنے سے موٹر سائیکلوں

کی فروخت 8 لاکھ 5 ہزار 408 یونٹ تک پہنچ گئی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونیوالے برانڈ ہونڈا کی جولائی تا ستمبر کے دوران 2 لاکھ 88 ہزار 5 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں، جو ملک بھر میں مجموعی طور پر فروخت ہونیوالی موٹر سائیکلوں کا ایک تہائی سے زیادہ (36فیصد)ہے۔ایک سہ ماہی میں موٹر سائیکلوں کی فروخت کا یہ ریکارڈ جولائی میں تین لاکھ موٹر سائیکلوں کی فروخت کے بعد سامنے آیا جو ملک میں ایک ماہ کے دوران موٹر سائیکلوں کی فروخت کا نیا ریکارڈ تھا۔صابر شیخ نے بتایا کہ 2020 کے دوران طلب میں بڑا بیک لاگ دیکھنے میں آیا، کیونکہ جنوری اور فروری میں فروخت انتہائی کم اور مارچ سے مئی تک مکمل بند رہی۔انہوں نے بتایاکہ دیہی علاقوں سے طلب میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ لاک ڈان کے دوران کاشتکار موٹر سائیکل خریدنے سے مکمل طور پر قاصر رہے تھے، اب وہ زیادہ خرچ کررہے ہیں کیونکہ کپاس، گندم اور سبزیوں کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔عام طور پر موٹر سائیکل انڈسٹری میں شہری فروخت کا تناسب 45 فیصد جبکہ دیہی کا 55 فیصد ہوتا ہے۔ تاہم صابر شیخ نے بتایا کہ اس سہ ماہی میں دیہی علاقوں میں موٹر سائیکل کی فروخت تقریبا 70 فیصد تک پہنچ گئی۔ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز کے چیئرمین کے کراچی میں 6 شوروزم ہیں جبکہ وہ یاماہا اور سوزوکی بائیکس کے ڈیلرز بھی ہیں، اس کے علاوہ وہ مقامی طور پر تیار ہونیوالی چینی موٹر سائیکلیں بھی فروخت کرتے ہیں۔ ان کے پاس ستارہ کے نام سے بائیک اسمبلنگ کمپنی بھی تاہم ان دنوں وہ غیر فعال ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسوسی ایشن نے دکانداروں اور اسمبلرز سے حاصل شدہ معلومات اور پاکستان آٹو موٹو ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کی روشنی میں انڈسٹری کی کل فروخت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔صابر شیخ نے بتایا کہ پی ایم اے کے اراکین کی جانب سے پہلی سہ ماہی میں 4 لاکھ 48 ہزار 736 موٹر سائیکلیں فروخت کی گئیں، تاہم یہاں دیگر 40 اسمبلرز اور ہیں جو پاما کے ممبر نہیں ہیں اور انہوں نے 3 لاکھ 50 ہزار موٹر سائیکلیں فروخت کیں۔پاما کی رکنیت نہ رکھنے والی کمپنیوں میں یونیک، سپر اسٹار، یونین اسٹار، ہائی اسپیڈ، کران اور سپر پاور شامل ہیں جو اپنے اعداد و شمار منظر عام پر نہیں لاتے۔ پاما کے تمام غیر ممبرز اور کچھ ممبرز بھی چینی بائیکس تیار کرتے ہیں۔بائیک کمپنیز جو چین سے درآمد شدہ پارٹس سے موٹر سائیکلیں تیار کرتی ہیں، ہونڈا سے نصف قیمت پر موٹر سائیکلیں فروخت کرتی ہیں، جو بائیک انڈسٹری کی مارکیٹ لیڈر ہے۔جے ایس گلوبل کے سینئر ریسرچ اینالسٹ احمد لاکھانی کے مطابق موٹر سائیکل کی فروخت میں اضافے کی وجہ سے کم آمدن اور کاروں کی قیمت میں اضافہ ہے، لوگ اب مقامی سطح پر تیار چینی موٹر سائیکلیں خرید رہے ہیں۔مثال کے طور پر مقامی طور پر تیار کی جانیوالی 70 سی سی چینی بائیک 53 ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے جبکہ ہونڈا 70 کی قیمت 78 ہزار روپے ہے۔ پاکستان میں 70 سی سی انجن کی حامل موٹر سائیکلیں سب سے زیادہ فروخت ہونیوالا ماڈل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلیوری کا بزنس اور رائیڈ سروس بھی تیزی سے فروغ پارہا ہے جو موٹر سائیکلوں کی فروخت میں اضافے کا اہم سبب ہے۔۔۔۔

close