کوئٹہ(پی این آئی)قومی خزانے کو کھربوں روپے کا ٹیکہ لگانے والے 26 افراد کی فہرست تیار، نیب نے کارروائی شروع کر دی، ریکوڈک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہچانے والے عناصر بے نقاب ہوگئے۔ نیب نے 30 سال کے ریکارڈ کی چھان بین کے بعد ملزمان کے خلاف نا قابل تردید
ثبوت اکھٹے کر لیے۔قومی احتساب بیورو بلوچستان نے ریکوڈیک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہچانے والے کرپٹ عناصر کا کھوج لگا لیا۔ ڈی جی نیب آپریشن اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے شبانہ روز انتھک محنت اور مختلف محکمہ جات کے 30 سال کے ریکارڈ کی عرق ریزی کے بعد ملزمان کے خلاف ثبوت اکھٹے کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کے سابقہ عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلاف پیچیدہ اور تاریخی ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کردیا۔ ملزمان نے ذاتی مفادات کے حصول کیلئے قومی مفادات کی دھجیاں اُڑا دیں۔ کرپٹ عناصر کی وجہ سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔تفصیلات کے مطابق 1993ء میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بروکن ہلز پروپرائیٹری نامی آسٹریلیوی کمپنی کے مابین چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر کا ایک معاہدہ طے پایا جس میں حکومت بلوچستان بالخصوص بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران کی جانب سے آسٹریلوی کمپنی کو غیرقانونی فائدہ پہنچایا گیا۔ قومی مفادات سے متصادم اس معاہدہ کی شرائط کو مزید مستحکم کرنے کیلئے نہ صرف غیرقانونی طریقے سے بلوچستان مائینگ کنسیشن رولز میں ترامیم کی گئیں بلکہ بار بار غیرقانونی طور پر ذیلی معاہدات کر کے ٹیتھیان کاپر کمپنی نامی نئی کمپنی کو متعارف کر کے اربوں روپے کے مزید مالی فائدے حاصل کیے گے۔علاوہ ازیں محکمہ مال کے افسران کی جانب سے زمین کی الاٹمنٹ اور دیگر امور میں بھی شدید بے قاعدگیاں سامنے آئیں اور ملزمان نے اس مد میں مالی فوائد لینے کا اعتراف بھی کیا۔ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور گواہان کے بیانات سے چشم کشا حقائق سامنے آئے جس کے مطابق ٹی سی سی کے کارندے سرکاری ملازمین کو رشوت دینے اور ناجائز طور پر مفادات حاصل کرنے میں ملوث پائے گئے۔ ان ہی کرپٹ عناصر کی وجہ سے ریکوڈک منصوبہ (جس میں ملکی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ حاصل ہونا تھا) بدعنوانی کی نذر ہوگیا۔بدعنوانی کے اس تاریک باب کی تحقیقات کیلئے 30 برس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتا ل کی گئی۔ بیرون ملک مقیم ملزمان کو بارہا طلب کیا گیا۔ بالآخر ڈی جی نیب آپریشن اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے نیب کی تاریخ کے سب سے پیچیدہ اور کرپشن کے والیم کے حساب سے سب سے بڑے کیس کی گھتیاں سلجھاتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری کے بعد حکومت بلوچستان کے سابقہ عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلاف ناقابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کردیا گیا ہے۔ تاہم اس تاریخ
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں