سی ٹی ڈی میں 1600 بھرتیاں، امیدواروں کے قد میں 5 انچ کی رعایت کا مطالبہ کر دیا گیا

کوئٹہ (آئی این پی)بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر ڈپٹی سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر حیدر بلوچ گزشتہ دنوں انتقال کر گئے،سپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے ان کی وفات پر فاتحہ خوانی کی درخواست کی ہے جس کے بعد ایوان میں ڈاکٹر حیدر بلوچ کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے 20جنوری کو لاہور میں دھماکے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات میں مقیم اور مختلف مقامات پر کام کرنے والے پشتون بلوچ طلباء سمیت دیگر افراد کوگرفتار کرنے اور تھانوں میں منتقل کرنے پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی اور مطالبہ کیا کہ وزیرداخلہ پنجاب حکومت سے اس معاملے پر بات کریں انہوں نے مہاجر قومی موومنٹ کے رہنماء آفاق احمد کے پشتونوں کے خلاف دیئے گئے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس بیان پر معافی مانگیں۔انہوں نے محکمہ سی ٹی ڈی میں اعلان کی گئی سو لہ سو اسامیوں میں بھرتی کے لئے قدکی شرط پانچ فٹ رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی میں بھی یہ رعایت دی گئی ہے لہٰذا سی ٹی ڈی میں بھی پانچ فٹ پانچ انچ کی بجائے قد کی شرط پانچ فٹ رکھی جائے۔مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ طلباء کے مسائل پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی گزشتہ اجلاس میں طلباء کو حراساں کرنے کے واقعات رونما ہونے کے فوری بعد پنجاب کے متعلقہ حکام سے رابطہ کیاگیا اور جن طلباء کو حراست میں لیاگیا تھا انہیں چھوڑ دیاگیا ہے۔

مشیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کوشش کریں گے کہ سی ٹی ڈی کی اسامیوں میں قد کے شرط کو پانچ فٹ کیا جائے۔بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ مشیر داخلہ پنجاب حکومت سے رابطہ کرکے طلباء کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔اجلاس میں صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی مبین خان خلجی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے محکمے سمیت مختلف محکموں میں کوئٹہ کی کلاس فور سے گریڈ15تک کی خالی اسامیوں پر مختلف ڈویژنز اور اضلاع کے لوگوں کو تعینات کرکے ان اسامیوں کو پر کیا گیاجس سے کوئٹہ کے اہل نوجوانوں کی حق تلفی ہوئی ہے ڈپٹی سپیکر اس معاملے پر رولنگ دیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میرے پاس عدالت جانے کا راستہ موجود ہے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اخترحسین لانگو نے بھی کوئٹہ کی اسامیوں پر دوسرے اضلاع کے لوگوں کے تعینات ہونے کے موقف کی تائیدکرتے ہوئے کہا کہ اکثر اسامیوں پر باہر کے لوگ تعینات ہوئے گزشتہ حکومت میں محکمہ تعلیم اور واسا کی خالی اسامیوں پر کوئٹہ سے باہر کے لوگوں کو بھرتی کیاگیا ان زیادتیوں کا فی الفور ازالہ ہونا چاہئے اور جو لوگ دوسرے اضلاع سے یہاں تعینات ہوئے ہیں انہیں ان کے اضلاع میں واپس بھیجا جائے۔

اقلیتی رکن خلیل جارج نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معذوروں اور اقلیتوں کے پانچ فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہورہا ساتھ ہی جب بھی خاکروب کی اسامیاں آتی ہیں ان پر اہلیت مسیحی یا اقلیت لکھ دی جاتی ہے یہ ناقابل برداشت اور ہتک آمیزاقدام ہے کسی مذہب کا کسی نوکری سے کوئی تعلق نہیں ہوتا نوکری ہمیشہ انسان کرتے ہیں لہٰذا اس سلسلے کو بند کیا جائے۔ اسموقع پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی خالی اسامیوں پر دیگر اضلاع کے لوگوں کو تعینات کرنے کا مسئلہ کابینہ میں اٹھایاجائے تو بہتر ہے اور کابینہ اس پر بہتر فیصلہ کرسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے معاملے پر ایوان میں قرار داد منظور ہوچکی ہے لہٰذا سیکرٹری اسمبلی اس قرار داد کی رو سے چیف سیکرٹری کو آگاہ کرنے کے لئے خط ارسال کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ کوٹہ کے حوالے سے ایس اینڈ جی اے ڈی کی واضح پالیسی بھی موجود ہے۔

اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ ایک ضلع میں دوسرے ضلع کا شخص تعینات ہونے کا مسئلہ حقیقی ہے یہ کسی ایک محکمے یا ضلع کا نہیں بلکہ کئی محکموں میں بے ضابطگیوں کے الزامات لگ رہے ہیں اس وقت صوبے میں ہزاروں خالی اسامیاں ہیں ہم نے گزشتہ حکومت کے بھی گوش گزار کرایا تھا کہ نوجوانوں کی حق تلفی ہورہی ہے کئی اہل نوجوان مختلف پوسٹوں پر تعینات نہیں ہوپاتے جس کی وجہ سے سروس ڈیلیوری بھی متاثر ہورہی ہے ہم نے سابق حکومت کے بھی گوش گزار کیا موجودہ حکومت کے بھی گوش گزار کررہے ہیں کہ جامع حکمت عملی اور پالیسی بنانے کی ضرورت ہے وزیراعلیٰ کے آنے کے بعد ان کے ساتھ مل کر بھرتیوں پر واضح پالیسی بنائیں گے۔اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کوئٹہ شہر میں گیس کی کمی کا مدعا اٹھاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی آدھے سے زیادہ آبادی گیس سے محروم ہے اور یہاں کوئی متبادل نظام نہیں ہے۔ جی ایم سوئی گیس کہہ چکے ہیں کہ گیس کی کمی کا سامنا ہے اور آنے والے سالوں میں گیس مزید کم ہوگی گیس بحران شدت اختیار کررہا ہے حکومتی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا جائے جس پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان اسلام آباد جا کر اس مسئلے کو اٹھائیں اس حوالے سے اسمبلی بھی متعلقہ حکام کو مراسلہ اراسال کرے گی۔۔۔۔۔

close