نورمقدم کیس، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے، ظاہر جعفر کے والدین نے طاقتور ترین ادارے سے رجوع کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) نور مقدم ق ت ل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق نور مقدم ق ت ل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا اور ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست کی۔ یاد رہے کہ 29 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرکزی ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نور مقدم ق ت ل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ 8 ہفتوں میں اپنا فیصلہ سنائے۔عدالت نے 5 دن قبل دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ قبل ازیں جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہے اسے سب نے دیکھنا ہے۔دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا تھا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم ق ت ل کیس میں گرفتار ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی ضمانت کی درخواستوں پر پٹیشنر اور فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 23 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔پٹیشنرز کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا تھا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے قتل میں اعانت نہیں کی، ایف آئی آر میں بھی ان کا نام درج نہیں۔ مدعی کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ اور سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر وقوعہ کے روز اپنے والدین سے مسلسل رابطے میں تھا۔ شواہد کے مطابق والدین ملزم سے رابطے میں تھے،جرم سے تعلق بنتاہے۔انتہائی بیہمانہ ق ت ل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

close