مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی انتخابی اصلاحات میں دلچسپی نہیں رکھتیں ، وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیراطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی انتخابی اصلاحات میں دلچسپی نہیں رکھتیں ،بلاول بھٹو اور مریم نواز صرف دھاندلی کے نتیجے میں پاکستان کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں،مسلم لیگ (ن)ایک مرتبہ بھی دھاندلی کے بغیر الیکشن نہیں جیتی لہذا یہ سسٹم کو بدلنے میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے،ہم جو بھی اصلاحات لاتے ہیں اپوزیشن گھر پر بیٹھ کر ایک بیان جاری کر دیتے ہیں کہ ہم

نہیں مانتے، اس سے زیادہ غیرسنجیدہ، نالائق اور نااہل اپوزیشن پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی، جاوید لطیف سیاسی جوکر ہیں، وہ توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح فوج انہیں لفٹ کرا دے، وزیر اعظم نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطعی مناسب نہیں ہے کہ غریب لوگوں سے زبردستی زمین ہتھیالی جائے، وزیر اعظم نے اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی اسلام آباد میں زمینوں سے متعلق ایک جامع پالیسی لے کر آئے گی جس میں غریب لوگوں کی زمینوں کو ہتھیایا نہ جا سکے اور بڑے لوگ وہاں اپنی ہائوسنگ سوسائٹی نہ بنا سکیں۔منگل کووفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے شدید تحفظات کا

اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطعی مناسب نہیں ہے کہ غریب لوگوں سے زبردستی زمین ہتھیالی جائے اور پھر وہ بڑے لوگوں کو سستے داموں دے دی جائے، غریبوں کا بہت زیادہ استحصال کیا گیا ہے خصوصا اسلام آباد میں گائوں میں زمین پر قبضہ کر لیا گیا، زمین جن کی ملکیت تھی ان سے لے لی گئی اور من پسند بیورو کریٹس، ججز اور صحافیوں کو یہ پلاٹس دے دیے گئے اور ایک بہت بڑی تعداد میں صحافیوں کو یہ پلاٹس ملے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں شیریں مزاری، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم موجود ہیں اور یہ کمیٹی ایک جامع پالیسی لے کر آئے گی اور ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے گا جس میں غریب لوگوں کی زمینوں کو ہتھیایا نہ جا سکے اور بڑے لوگ وہاں اپنی ہائوسنگ سوسائٹی نہ بنا سکیں۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، اس کے دورے کے لیے سیکیورٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، نیوزی لینڈ کا گزشتہ دورہ پاکستان سیکیورٹی کے اعتبار سے خوش کن نہیں تھا لیکن اس کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرمعمولی سیکیورٹی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل کی برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنٹسٹ سے ریڈ لسٹ سے متعلق بات ہوئی ہے اور کافی حد تک ہم نے ڈیٹا سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کردیئے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ غیر بھارتی پنجابی فلموں کو پاکستان میں سینما میں لگایا جائے، کابینہ نے کہا ہے کہ آپ اسے صرف پنجابی فلموں تک محدود نہ رکھیں بلکہ بھارت کے علاہ تمام بین الاقوامی فلموں کی پاکستان میں درآمد کی اجازت دی جائے لہذا اب ہم سمری کو ترمیم کے بعد دوبارہ پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 70کی دہائی میں ہمارے پاس 780سینما تھے لیکن اب صف 78سینما رہ گئے ہیں اور اگر ہم نے سینما اور فلم کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ہماری فلم انڈسٹری جو پہلے ہی تقریبا بیٹھ چکی ہے، یہ بالکل بند ہو جائے گی،ہم اس کے لیے ایک فلم پیکج لا رہے ہیں اور سینما کی بحالی کے لیے بھی عملی اقدامات کر چکے ہیں اور اس کا اعلان اگلے ہفتے تک کر دیا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ کووڈ19کے مریضوں کو لگائے جا رہے ریمز وائر کے انجیکشن کی قیمت 5 ہزار 680روپے سے کم کر کے 3ہزار 967روپے مقرر کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ سروے اسکیم اور گولڈن شیک ہینڈ کی منظوری دی گئی ہے جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ملازمین کے لیے ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 31 اگست 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی، اس میں 45کنٹونمنٹ الیکشن کے لیے 21 کروڑ روپے سے زائد کی تکنیکی اضافی گرانٹ دی گئی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریکوڈک کے مقدمے میں ہمارے بیرون ملک اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے اور روزویلٹ ہوٹل بھی ان اثاثوں میں شامل ہے، بعد میں ہم نے یہ جیتا اور اب وہ روزویلٹ ہوٹل پاکستان کو واپس مل گیا ہے لیکن اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے پیسے چاہیے تھے جو دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان جوائنٹ سیکیورٹی کمیشن کا قیام عمل میں آیا ہے اور یہ وزیر اعظم کے دورہ ازبکستان کے نتیجے میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بہت گہرا سیاسی اور اسٹریٹجک تعلق قائم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس انتخابی اصلاحات کی بات کی گئی اور یہ صرف عمران خان کی حکومت ہے جو حکومت میں ہوتے ہوئے انتخابی اصلاحات کی بات کرتی ہے، کیا آپ نے کبھی نواز شریف یا زرداری کے منہ سے یہ سنا ہے کہ وہ الیکشن میں اصلاحات چاہتے ہیں اور ابھی ان کا رویہ یہی ہے کیونکہ خصوصا مسلم لیگ (ن)ایک مرتبہ بھی دھاندلی کے بغیر الیکشن نہیں جیتی لہذا یہ سسٹم کو بدلنے میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سسٹم بدلنے میں اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ اگر سسٹم شفاف اور نیوٹرل ہو جائے تو شریف خاندان کا تو کوئی مستقبل نہیں ہے لہذا مریم نواز اور بلاول صرف اس صورت میں وزیر اعظم بن سکتے ہیں جن میں سے ایک تو یہ کہ پاکستانیوں کی قسمت ہی بہت خراب ہو اور دوسرا یہ کہ اتنی دھاندلی ہو کہ یہ پاکستان میں آجائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، وزیراعظم نے بات کی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا عملی مظاہرہ کر کے دکھایا ہے، نہ وہ کسی اجلاس میں تشریف لاتے ہیں، نہ وہ مشین کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی متبادل تجاویز دینے میں ان کی کوئی دلچسپی ہے،ہم جو بھی اصلاحات لاتے ہیں وہ گھر پر بیٹھ کر ایک بیان جاری کر دیتے ہیں کہ ہم نہیں مانتے، اس سے زیادہ غیرسنجیدہ، نالائق اور نااہل اپوزیشن پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی اور یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں اس طرح کی سیاسی طاقتوں کو بھی پیشکش کرنا پڑتی ہے کہ وہ آ کر ہمارے ساتھ بیٹھیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں افغانستان پر بات ہو رہی ہے لیکن آپ نے کبھی مسلم لیگ (ن)یا پیپلز پارٹی سے نہیں سنا ہو گا کہ ان کی اس بارے میں کیا پالیسی ہے، جو مہاجرین آ رہے ہیں اس پر ان کی کیا سوچ ہے اور پاکستان کے کردار کو وہ کس طرح سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی کبھی پی ٹی ایم کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے چلنا چاہتی ہے، اس کے علاوہ ہم نے کبھی بھی ان کے منہ سے نہیں سنا کہ وہ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بے نظیر بھٹو کی پارٹی سیاسی جوکروں کے ہاتھ میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف سیاسی جوکر ہیں، وہ توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح فوج انہیں لفٹ کرا دے، جس پارٹی کی حیثیت یہ ہو کہ وہ جی ایچ کیو کے دروازے کے باہر بیٹھے ہوں، وہ چاہیں گے جو فیڈر ان کی قیادت کے منہ میں رہا، وہی کسی طرح ان کے بھی منہ میں لگا دیا جائے اور ہمیں اقتدار دے دیں۔

close