نور مقدم کیس، نور مقدم کیساتھ کیا کیا ظلم ڈھایا جاتا رہا؟ فرانزک رپورٹ نے دل دہلا دیے

اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم کے قتل کیس کے کئی روز بعد انتہائی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔تازہ ترین انکشافات کے مطابق قتل سے قبل نور مقدم کو زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔یہ تمام انکشافات نور مقدم قتل کیس کی فرانزک رپورٹ میں کیے گئے ہیں۔ معروف صحافی نعیم اشرف بٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کی فرانزک رپورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کا ڈی این اے اور فنگر پرنٹس وقوعہ سے حاصل نمونوں سے میچ کر گئے ہیں۔ملزم ظاہر جعفر نے نور کے ساتھ قتل سے قبل زیادتی کی اور چھاتی پر بدترین تشدد بھی کیا گیا۔فرانزک رپورٹ میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے افراد ملزم ظاہر جعفر اور مقتولہ نور مقدم ہی ہیں۔قتل کے لیے استعمال ہونے والے چاقو پر بھی ملزم ہی کے فنگر پرنٹس ملے ہیں۔فرانزک رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم موت کے 12 گھنٹے بعد کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔ آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے بھی سینئر افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور تحقیقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا۔ مقتولہ کے والد شوکت علی مقدم جنوبی کوریا اور قازقستان میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔سابق سفیر کی بیٹی کے قتل سے متعلق ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا تھا کہ گرفتاری کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جب ملزم کو گرفتار کیا وہ ہوش و حواس میں تھا، ملزم نے انتہائی غلط اقدام کیا ہے۔ لیکن واقعہ کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ اسلام آباد کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطاالرحمٰن نےنیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نور مقدم قتل کیس ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس کیس پر آئی جی صاحب نے اسپیشل ٹیم بھی لگائی ہے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ نور مقدم دو دنوں سے گھر پر نہیں تھی، متاثرہ فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عطاالرحمٰن نے کہا کہ ملزم کو جب پولیس نے گرفتار کیا اس وقت وہ نشے میں نہیں تھا، ملزم گرفتار کے وقت بالکل ہوش و حواس میں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے گھر سے پستول برآمد ہوا جس میں گولی پھنسی ہوئی تھی، ملزم سے پسٹل برآمد ہوا ہے، تفتیش میں فائرنگ سامنے نہیں آئی، گولی پھسنے کی وجہ سے پسٹل نہیں چلا، گرفتار ملزم پر ماضی میں کسی کیس کی تفصیل ہمارے پاس نہیں ہے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ ملزم بحالی سینٹر میں رہا یا نہیں ہمیں اس سے کوئی واسطہ نہیں، ملزم کے ساتھ گھر کےملازموں سے بھی تفتیش کررہے ہیں۔ اب سے کچھ دیر قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا۔ وزیراعظم نے آئی جی کو کہا کہ اس کیس میں کوئی رعایت نہ کی جائے۔

close