مسلح افواج پر تنقید کرنے والوں کو 2 سال کی قید اور 5 لاکھ تک کے جرمانے کی سزاہوسکے گی

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے مسلح افواج کے افسران اور اہلکاروں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف 2 سال کی قید اور 5 لاکھ تک کے جرمانے کی مجوزہ سزاوں کے بل کی منظوری دے دی، قانون کی مخالفت کرنے والے کے خلاف سول عدالت میں کیس چلے گا۔ پی ڈی ایم میں ایک دوسرے کے مخالف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر بل کی مخالفت کی،چیئرمین کمیٹی کے ووٹ سے بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا ۔قومی

اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم شہزاد نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں ارکان کمیٹی سمیت وزارت داخلہ و وزارت قانون کے حکام نے شرکت کی۔۔۔اجلاس میں مسلح افواج اور انکے عہدیداروں و اہلکاروں پر تنقید پر سزاوں سے متعلق کریمنل لا ترمیمی بل زیر بحث آیا۔۔۔کمیٹی ارکان نے حکومتی رکن امجد علی خان کے بل پر تفصیلی غور کیا۔بل کے محرک امجد علی خان نے کہا کہ ریاست اپنے قوانین پر خود عملدرآمد کراتی ہے ۔ افواج پاکستان کا ارادہ کرکے تمسخر اڑانے والے پر سول عدالت میں کیس چلے گا ۔قانون میں 500 اے کی شمولیت کسی دوسرے قانون سے متصادم نہیں ۔ امجد علی خان نے بتایا کہ کے پی کے حکومت نے مجوزہ قانون پر کسی دلیل کے بغیر اعتراض کیا ہے ۔ رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ یہ قانون سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہوگا ۔اداروں پر نیک نیتی سے کی گئی تنقید بھی اس قانون کے دائرے میں آئے گی۔آپ آزادی رائے پر قدغن لگا رہے ہیں ۔ ہم کسی کو کیوں مقدس گائے بنا رہے ہیں ؟آپ پارلیمنٹ اور ہمارے اداروں سے زیادتی کررہے ہیں ۔اس سے پاکستان کے 22 کروڑ کے عوام میں 2 فیصد لوگ بھی اداروں کے خلاف نہیں ۔ ہم اپنے اداروں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں ۔ مسلم لیگ نون کی رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس قانون کو کیوں متعارف کروایاجا رہا ہے ؟پاکستان کے شہری کیوں پاکستان کے اداروں کو جان بوجھ کر اشتعال دلائیں گے ۔ اس میں ادارے کو بھی متنازعہ بنایا جا رہا ہے ۔ وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ آئین میں ہر شخص کو آزادی اظہار ہے مگر اسے قانون کے زریعے ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے ۔ سیکشن 500 میں ہتک عزت کی کاروائی ہے ۔ اس مجوزہ قانون کے متوازی غداری کا کیس ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومت کرتی ہے ۔وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ وزارت داخلہ اس مجوزہ قانون کی توثیق کرتی ہے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر آئین و قانون میں پہلے سے

قوانین موجود ہیں تو یہ قانون اداروں کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی ۔حکومتی رکن امجد علی خان نے کہا کہ یہ قانون کسی کے خلاف نہیں لایا جارہا ہے ۔کمیٹی اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ، مسلم لیگ ن کی مریم اورنگزیب اور ندیم عباس نے بل کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک میں آزادی اظہار کے خلاف استعمال ہوگا، بل کے بارے میں خیبرپختونخوا حکومت مخالفت میں ووٹ دے چکی ہے، تین صوبوں نے ابھی تک رائے نہیں دی، یہ بل خود ہمارے اداروں کے خلاف ہے،اجلاس میں ووٹنگ کرانے پر پانچ ارکان نے بل کی حمایت اور پانچ نے بل کے خلاف ووٹ دیے۔چیئرمین کمیٹی خرم نواز نے حکومتی رکن امجد علی خان کے مجوزہ بل کے حق میں ووٹ ڈال دیا تو بل کثرت رائے سے منظورہو گیا۔۔۔۔۔

close