مہنگا پیٹرول افورڈ نہیں کر سکتے، دولہا اور دلہن نے ’یاک ‘کو سواری بنالیا

اسلام آباد(پی این آئی)شادی کسی کی بھی زندگی میں ایک اہم ترین موقع ہوتی ہے اور ہر شخص کی چاہ یہی ہوتی ہے کہ اس کی شادی اس کی زندگی کا سب سے زیادہ یادگار دن ہو۔شادی اور اس سے جڑی رسمیں پاکستان کے ہر حصے میں مختلف شکلیں رکھتی ہیں لیکن پچھلے کچھ مہینوں میں سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں ہم نے دولہا اور دلہن کو ٹریکٹر پر جاتے ہوئے دیکھا تو کہیں بارات کے بعد دلہن خود گاڑی چلاکر دولہا کو لیے سسرال جارہی تھی۔

ایسی ہی ایک اور شادی گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں ہوئی جہاں دولہا اور دلہن کسی گاڑی کے بجائے’یاک‘ پر سوار نظر آئے۔بڑے بڑے سینگوں والے یاک پر سوار لال رنگ کا جوڑا پہنے دلہن پہاڑی علاقے میں بارات کے ساتھ واپس اپنے سسرال جارہی تھی اور ان کے پیچھے ان کا دولہا سفید روایتی چوغا اور ٹوپی پہنے یاک پر سوار ان کی پیروی کررہا تھا۔’یاک‘ پر سوار دولہا اور دلہن شاید گلگت بلتستان سے باہر بیٹھے لوگوں کے لیے ایک انوکھی خبر ہوگی لیکن دولہا شوکت علی کہتے ہیں ’یہ کوئی انوکھا آئیڈیا نہیں۔‘شوکت علی ایک سپاہی ہیں اور اس وقت گلگت بلتستان پولیس کی ’خنجراب سیکیورٹی فورس‘ میں تعینات ہیں۔اپنی شادی کے حوالے سے انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کوئی انوکھا آئیڈیا نہیں بلکہ یہ ہنزہ کا کلچر ہے۔‘اپنی دلہن کو گھر لے جانے کے لیے یاک کا انتخاب کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’ہماری نئی نسل اپنا کلچر بھول چکی ہے، یاک کا استعمال نئی نسل کو یاد دلانا تھا کہ ہماری پرانی نسل گھوڑوں اور یاکوں پر باراتیں لے کر جایا کرتیں تھیں۔‘یاک پر بارات لے جانے کی شوکت کے پاس ایک اور وجہ پاکستان میں مہنگائی کا بڑھنا بھی ہے۔

شوکت علی کہتے ہیں کہ پیٹرول کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے اس لیے بھی انہوں نے گاڑی کی جگہ بارات لے جانے کے لیے یاک کا انتخاب کیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے بیوی گاڑی چھوڑ کر یاک پر سورا ہونے پر فوراً تیار ہوگئیں تھیں تو انہوں نے کہا ’وہ یاک پر بیٹھنے پر ہچکچارہی تھی لیکن ہم نے انہیں کہا کہ یہ بگڑے گا تو دیکھ لیں گے۔‘

close