مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بھارتی جنگی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں، چیئرمین جموں کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ

اسلام آباد (پی این آئی) چیئرمین جموں کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی جنگی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔

الطاف احمد بٹ نے IIOJ&K میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جنگی جرائم، من مانی ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ آج یہاں اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں انہوں نے 21 جنوری 1990 کے گاؤ کدل قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت بھی پیش کیا، جب بھارتی قابض افواج پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ کشمیری قوم نے اپنی مادر وطن کی آزادی کے لیے خون بہا دیا، لیکن بھارت کی فوجی طاقت کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی جھکے، ان قربانیوں کی بدولت تحریک آزادی مضبوط اور پروان چڑھ رہی ہے اور وہ دن قریب ہے جب کشمیر بھارت کے قبضے سے آزاد ہو گا۔ الطاف احمد بٹ نے مزید کہا کہ 21 جنوری 1990 کو بھارتی فوجیوں نے سری نگر کے علاقے گاؤ کدل میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 52 سے زائد بے گناہ افراد کو شہید کر دیا تھا۔ مظاہرین گزشتہ رات فوجیوں کے ہاتھوں متعدد خواتین کے ساتھ بدفعلی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ لیکن 33 سال گزرنے کے بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1989 سے بھارتی قابض افواج نے کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس کے بعد سے اب تک 96,163 سے زیادہ معصوم مارے گئے، 72,82 حراست میں مارے گئے، 165,428 شہری گرفتار کیے گئے، 110,49 ڈھانچے تباہ/آتشزدہ کیے گئے، جب کہ 22,954 خواتین بیوہ، 11,256 خواتین کے ساتھ زبردستی اور اجتماعی عصمت دری کی گئیں۔

الطاف احمد بٹ نے کہا کہ یہ ترقی یافتہ دنیا اب آنکھی کھوں کے بھارت کے مکروہ چہرے کو دیکھے م کہ ہندوستان کس طرح اختلاف رائے، انسانیت کو کچل رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں تمام بین الاقوامی اور انسانی اصولوں کو توڑ رہا ہے۔ کشمیر انسانیت کا مسئلہ ہے، اس وقت اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین، ایس سی او اور دیگر تمام بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز کو بے آواز کشمیریوں کی آواز اٹھانی چاہیے اور بھارت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے، IIOJ&K کو غیر فوجی بنانے اور استصواب رائے کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔۔۔۔

close