سابق صدر ریاست راجہ ذوالقرنین سے مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کے وفد کی تفصیلی ملاقات

اسلام آباد (پی این آئی) سابق صدر ریاست راجہ ذوالقرنین خان سے چیئرمین مسلم کانفرنس یوتھ ونگ سردار عثمان علی خان کی یوتھ ونگ کے وفد کے ہمراہ اہم ملاقات۔ وفد میں مرکزی صدر یوتھ ونگ سردار واجد بن عارف، سینئر وائس چیئرمین یوتھ ونگ راجہ شاہد رضا خان، مرکزی جنرل سیکرٹری راجہ عابد ایوب، ایڈیشنل

جنرل سیکرٹری سردار کلیم ارباب اور یوتھ ونگ کے رہنماء راجہ عرفان اسحاق فانی بھی شامل تھے۔ اس موقع پر سابق صدر ریاست راجہ ذوالقرنین خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کانفرنس ے کشمیری عوام کی توقعات وابستہ ہیں۔ یہ ہمارے آباؤ اجداد کی جماعت ہے۔ اس کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے۔ آزادکشمیر بھر کے لوگ مسلم کانفرنس کے کارواں کا حصہ بنیں۔ اس جماعت میں ہی ہماری اور کشمیریوں کی عزت ہے۔ یہ ریاستی تشخص کی امین ہے۔ اس کی مضبوطی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آزادکشمیر میں جتنے لوگ اس جماعت سے چلے گئے تھے اُن کو باضابطہ دعوت دی جائے۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ کلیدی کردار ادا کریں۔ نوجوان مسلم کانفرنس اور ریاست کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس سب کی جماعت ہے لہذا کھلے دل سے سب لوگوں کو اس میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ ہمارا مسلم کانفرنس سے نظریاتی تعلق ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب

سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو

جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

close