فالج کے مریضوں کیلئے اچھی خبر

ویب ڈیسک(پی این آئی) ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں یا مسلز کو تباہ کرنے والے جینیاتی مرض میں مبتلا افراد کے لیے یہ تازہ ترین تحقیق ایک اچھی خبر ثابت ہو سکتی ہے کہ ایک آلے کے ذریعہ ریڑھ کی ہڈی کو بجلی سے متحرک کرنے پر فالج میں مبتلا مریضوں کو اتنی طاقت ملی کہ وہ آسانی سے کھڑے ہو نے اور چہل قدمی کر نے میں کامیاب رہے۔

تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ فالج میں مبتلا افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو ایک آلے کے ذریعہ متحرک کرنے کے تجربات کی طرح اگر اعصاب کی کمزوری سے متاثرہ افراد کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی ایسے ہی بجلی سے حرکت میں لایا جائے تو یہ ان کی حالت میں بہتری کے لیے مدد گار ہوتی ہے۔

’اسپائننل مسل ایٹروفی‘ مرض کی علامات وعلاج

’اسپائننل مسل ایٹروفی‘ (Spinal muscle atrophy )یا’ایس ایم اے‘ کہلانے والی ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی سوزش ایک جینیاتی بیماری ہے جو آہستہ آہستہ ریڑھ کی ہڈی میں اعصابی خلیات کو تباہ کرتی ہے ۔ اس کے نتیجے میں ٹانگوں، کولہوں اور کندھوں کے پٹھے ناکارہ ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات ان مسلز کو بھی نقصان ہوتا ہے جو سانس لینے اور خوارک نگلنے میں کام آتے ہیں۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق یہ مرض ابھی تک لاعلاج ہے۔ جین تھیراپی کے ذریعہ اس طرح کے شدید مرض میں مبتلا چھوٹےبچوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں جبکہ عمر رسیدہ مریضوں میں حالت بگڑنے سے بچانے کی کچھ ادویات بھی موجود ہیں۔

یونیورسٹی آف پٹس برگ میں اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے رہنما مارکو کیپوگروسو نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی کےمسلز کی سوزش کے مریضوں کی بہتری متوقع نہیں تھی۔ لیکن ایک ماہ طویل تحقیق نے ظاہر کیا کہ ان کی حالت میں مزید بہتری آئی۔دائمی درد کا علاج کرنے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کو ہلکی بجلی کے ذریعہ متحرک کرنے کا طریقہ طویل عرصے سے استعمال ہو رہا ہے۔

تاہم، محقق کیپوگروسو کی ٹیم اس طریقے کو دل کے مریضوں اور ریڑھ کی ہڈی زخمی ہونے والے افراد پر استعمال کرنا چاہتے تھے تاکہ ایسے افراد اپنے اعضا کو کسی مدد کے بغیر ہلا سکیں۔انہوں نے دیکھا کہ اس طریقے کے استعمال سے چوٹ لگنے کی جگہ کے نیچے غیر فعال اعصاب کو بجلی دینے سے پٹھے فعال ہوتے ہیں۔

محققین نے سوچا کہ کیا یہی ٹیکنالوجی پٹھوں کو تباہ کرنے والے جینیاتی مرض میں مبتلا افراد کی حالت میں بہتری لانے میں بھی مدد گار ہو سکتی ہے اور کیا یہ متعلقہ سنسری یعنی حسی اعصاب کو بحال کرکے خراب پٹھوں کے خلیوں کو فعال کر سکتی ہے اور انہیں ضائع ہونے سے بچانے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے؟

ریسرچرز نے اس جینیاتی مرض سے متاثرہ تین بالغ افراد کی رہڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے میں بجلی پہنچانے کے لیے الیکٹروڈز لگائے۔ انہوں نے اس ڈیوائس کو چلانے اور بند کرنے کے وقت ان افراد کے پٹھوں کی طاقت، تھکاوٹ، حرکات اور رونما ہونے والی تبدیلیوں کو ٹیسٹ کیا۔

انہوں نے دیکھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی معمول کی حرکت تو بحال نہیں ہوئی لیکن ایک ہفتے کے دوران کچھ گھنٹوں کے لیے ان کی ریڑھ کی ہڈی کو متحرک کرنے سے ان کی پٹھوں کی طاقت اور فعال ہونے میں تیزی سے بہتری آئی۔محققین نے ان نتائج کو” نیچر میڈیسن” میں شائع کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close