لاہور (آئی این پی) لاہور کے علاقہ ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6افراد کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کے دوران نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائے بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا، متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی سپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا، وائے بلاک نالہ پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا، دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو، اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔نگراں پنجاب حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ملزم افنان متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دیتا رہا کہ میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو۔ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا، میکڈونلڈ چوک پر گھوم کر ملزم افنان نے 160 کی سپیڈ سے گاڑی خواتین والی گاڑی سے ٹکرا دی، حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی مین روڈ سے 70 فٹ روڈ دور جا گری اور سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حادثے کے بعد 4افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے، نگران وزیراعلی محسن نقوی نے آئی جی کو مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لگانے کی ہدایت کی ہے۔نگراں وزیر اعلیٰ کو گزشتہ شب اعلی حکومتی عہدے داروں اور پولیس نے اس معاملے پر بریفنگ بھی دی ہے۔دوسری جانب متاثرہ فیملی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس تحقیقات میں ہمارے ساتھ اچھا تعاون نہیں کر رہی اور کہا ہے کہ یہ روڈ ایکسیڈینٹ نہیں یہ ٹارگٹ کلنگ تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں