مظفر آباد (پی آئی ڈی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے پاکستان لٹریچر فیسٹیول مظفر آباد آزاد جموں کشمیر چیپٹر کا شاندار افتتاح کردیاگیا، فیسٹیول کا افتتاح گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کیا، افتتاحی تقریب میں چیف سیکرٹری آزادکشمیر ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ،سیکرٹری سیاحت محترمہ مدحت شہزاد، صدرآرٹس کونسل محمد احمد شاہ، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال،سینئر صحافی حامد میر، سلیم صافی، منور سعید، فواد حسن فواد، کامران لاشاری، نورالہدیٰ شاہ، شفیق راجہ، پروفیسر ندیم بخاری، اخلاق احمد، احمد عطاء اللہ شرکت کی،
کشمیری فن کاروں کی جانب سے کشمیر کا ثقافتی رقص بھی پیش کیاگیا۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے مظفرآباد میں پاکستان لیٹریچر فیسٹیول کے افتتاحیتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احمد شاہ نے مظفرآباد میں ادیبوں اور شاعروں کا گل دستہ سجا لیا ہے۔آج یہاں میرے آنے کا مقصد احمد شاہ کی اس کوشش کو کامیاب کرنا ہے جو ادب کے ذریعے نفرتیں ختم کرنے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 76سال کی خرابیوں کو ختم کر کے آگئیں بڑھنا ہے۔اس کے لیے ہر ایک کو اپنے حصے کا کام کرنا ہے۔ہمیں محب وطن پاکستانی بننا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن اس کا حل کیا ہے۔ یہ مشکل ہے اور کوئی اس طرف توجہ نہیں دیتا، بھارت سے کشمیر صرف زبان سے حاصل نہیں ہو گا عملی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں سنجیدہ ہونا ہوگا، نوجوانوں کو اس ملک میں بہتر مستقبل نظر نہیں آتا وہ باہر جا رہے ہیں، ان کے بہتر مستقبل کے لیے کوشش کرنا ہوگی، پاکستان کیسے ٹھیک ہو گا ہم سب کو مل کر سمت کا تعین کرنا ہے ہمیں مل کر نفرتوں کو کم کرنا ہے، اس پر غور کرنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسائل کیسے کم ہوں گے اور کشمیریوں کو آزادی حاصل ہو۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے پاکستان لٹریچر فیسٹول مظفرآباد کی افتتاحی تقریب میں استقبالیہ خطبہ میں کہاکہ پاکستان میں بہت تقسیم اور مسائل ہیں تو کیا ہم جینا اور سانس لینا بند کردیں، یا ان مسائل کو حل کریں، ہمیں ان حالات کا مقابلہ کرنا ہے، ہم نے بہت خون خرابہ دیکھا ہے، ہم نے پہلی اردو کانفرنس کی بہت قتل و غارت دیکھی،
ہم شعر وسخن کی محفل منعقد کررہے تھے اور باہر لاشیں گررہی تھیں، انہوں نے کہاکہ ایسا کوئی فورم نہیں تھا جہاں پورے ملک کے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کو جمع کیا جائے، ہم نے ثقافت کے اور زبانوں کے ذریعے بات چیت کے ذریعے کراچی کو امن کا گہوارہ بنایا،ثقافت سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں ہوتا،ڈائیلاگ کا سلسلہ ختم ہورہا ہے یہ فنکار، ادیبوں کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے مزاج کو سمجھیں، قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان بنایا، یہ پاکستان کا فورم ہے اس میں ادیب صحافی، شاعر، فنکار، گلوکار سمیت آپ سب شامل ہیں،میڈیا کے لوگ بْری بْری خبریں بھیج کر پریشان ہوچکے ہیں، کچھ اچھی خبریں بھی ہونی چاہئیں، انہوں نے کہاکہ ادب و فن کو فروغ دینے میں میڈیا کا اہم کردار ہے، میں پاکستان کے لوگوں کوجوڑنے اور پیغام پہنچانے میں میں ایک پل کا کردار اداکررہا ہوں، انہوں نے کہاکہ ناصرہ اقبال کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہمارے پاس علامہ اقبال کی نشانی ہیں، آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے جس طرح رات دن ہمارے ساتھ تعاون کیا اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ معروف صحافی و اینکرز حامد میر نے کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ جالندھری نے آزاد کشمیر کا قومی ترانہ پاکستان کے قومی ترانے سے پہلے لکھا تھا۔ یہ دونوں قوموں کے درمیان یہ مضبوط رشتہ ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح کو کشمیر سے بہت محبت تھی اسلام آباد کا دارالحکومت کے لیے انتخاب قائد اعظم نے کیا تھا کہ یہ سرسبز پہاڑیاں کشمیر کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ احمد شاہ نے مظفرآباد میں چاروں صوبوں سے لوگوں کو بلا کر جمع کیا اور پاکستان و کشمیری عوام دونوں کے درمیان رشتہ کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا 13 جولائی 1931ئکے یوم شہداء کشمیر سے 14 اگست یوم کشمیر نے جنم دیا۔مولانا عبدالمجید سالک نے ”شہید کی جو موت ہے قوم کی حیات ہے“ کا نغمہ 13جولائی کے شہدائکے لیے لکھاتھا بعد میں علامہ اقبال کی تحریک پر 14اگست کو یوم کشمیر منایا گیا۔ 1928ء میں کشمیری صحافی سید غلام جس نے پاکستان لفظ کو اپنایا۔ ایک اخبار کا ڈیکلیریشن اس نام سے حاصل کیا تھا، انہوں نے کہا کشمیری رہنماء کے ایچ خورشید کی شادی کا جوڑا محترمہ فاطمہ جناح نے کراچی سے سلوا کر بھیجے تھا۔ اس لیے دونوں قوموں کے مابین رشتہ بہت مضبوط ہیں۔مقبول بٹ شہید نے اپنی بھانجی کو خط میں لکھا کہ پاکستان کے حکمران تو ایسے ہی ہیں لیکن پاکستان کے عوام ہمارے سچے دوست ہیں اور وہ ہماری مدد کو ضرور آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں لکھا ہوا ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کے بعد کشمیریوں کو اپنا فیصلہ کرنے میں آزادی ہو گی۔چند ماہ پہلے سیز فائر سے کشمیریوں کو نقصان اور بھارت کو فائدہ ہوا، کشمیریوں میں مایوسی پیدا ہوئی مگر کشمیریوں کا حوصلہ کمال ہے۔ فیسٹیول میں کشمیری ثقافت کو اجاگر کرنے کے اسٹالز لگائے گئے جب کہ لبرشن سیل کے اسٹال پر کشمیر کی تاریخ و ثقافت، سیاحت،جدوجہد آزادی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے کتابچے اور پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے۔ کشمیری ہینڈی کرافٹ، گبہ سازی، شال بانی کے نمونے بھی اسٹالوں پر آویزاں تھے۔فیسٹیول 4جون تک جاری رہے گا، واضح رہے کہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں عوام کی انٹری فری ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں