روسی صدر ولادی میر پیوٹن پر مبینہ قاتلانہ حملہ

ماسکو (پی این آئی) روس نے آج یوکرین پر صدر ولادی میر پویٹن کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے مبینہ حملے میں استعمال ہونے والے دو ڈرونز کو مار گرایا ہے۔

روس نے کہا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ روس کے صدارتی محل کریملن کا کہنا ہے کہ حملے میں صدر پیوٹن محفوظ رہے اور انہیں کوئی زخم نہیں آیا اور نہ ہی کریملن کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ کریملن نے مبینہ حملے کو ‘ایک منصوبہ بند دہشت گردی کی کارروائی اور روسی فیڈریشن کے صدر کی زندگی پر حملہ کرنے کی کوشش’ قرار دیا۔کریملن نے ایک بیان میں کہا ‘دو ڈرونز کا مقصد کریملن پر حملہ تھا تاہم انہیں تباہ کردیا گیا، ڈرون حملے کی کوشش کے وقت روسی صدر احاطے میں نہیں تھے۔یوکرین نے کہا ہے کہ اس کا کریملن کے مبینہ ڈرون حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

صدارتی ترجمان میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ کریملن پر ڈرون حملوں سے یوکرین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘یوکرین کریملن پر حملہ نہیں کرے گا کیونکہ اس سے کوئی فوجی مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔’روسی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک غیر تصدیق شدہ ویڈیو جس میں ملٹری نیوز آؤٹ لیٹ Zvezda کا چینل بھی شامل ہے، میں مبینہ واقعے کے بعد مرکزی کریملن محل کے پیچھے سے ہلکا دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں صدارتی محل کے گنبد کے بالکل اوپر ایک ڈرون تباہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔مبینہ حملے کے بعد ماسکو کے میئر نے روسی دارالحکومت کے اوپر ڈرونز کی غیر مجاز پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ہے۔ ایک بیان میں میئر سرگئی سوبیانین نے کہا کہ ڈرون پروازوں پر پابندی ہو گی جب تک کہ ‘سرکاری حکام’ سے خصوصی اجازت نامہ حاصل نہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پابندی کا مقصد ایسی غیر مجاز ڈرون پروازوں کو روکنا ہے جو ‘قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں