لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کردی

لاہور (پی این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کردی۔جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ میں پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے ملک غلام حسین کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔میانوالی سے تعلق رکھنے والے ملک غلام حسین کے خلاف اس کی پہلی بیوی نے فیملی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے شوہر نے اس کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی ہے جو کہ قانون کے خلاف ہے۔

الزام ثابت ہونے پر عدالت نے ملک کو غلام حسین کو سزا سنائی تھی۔لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے تک سزا کو معطل کردیا تھا۔آج عدالت عالیہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے ملک غلام حسین کو فیملی کورٹ کی سنائی گئی 6 ماہ قید اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا برقرار رکھی ہے۔یاد رہے کہ بغیر اجازت دوسری شادی سے متعلق گذشتہ برس دسمبر میں بغیر اجازت دوسری شادی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے 10صفحات پر مشتمل اہم تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے شخص کے خلاف صرف پہلی بیوی ہی مقدمہ درج کرواسکتی ہے ۔ دوسری شادی کا کیس سننے کا اختیار صرف فیملی کورٹ کو ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں معصوم لوگوں پر جھوٹے الزام لگانا بڑھتا جا رہا ہے۔ درخواستگزار 2013ء سے انصاف کےلیے آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ درخواست گزار کے خلاف پہلی بیوی کے بجائے برادرنسبتی نے مقدمہ کروایا جو غلط ہے۔ مقدمہ درج اس نے کروایا جو متاثرہ فریق ہی نہیں تھا ۔ درخواست گزار پر بغیر اجازت دوسری شادی کرنے کا برادر نسبتی نے پہلا مقدمہ 2011ء میں درج کروایا۔2013ء میں برادر نسبتی نے دوسری شادی کے لیے جعلی اجازت دینے کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کروائی۔ ایک ہی جرم کو دوبارہ توڑ موڑ کر کی نیا مقدمہ درج کروایا گیا۔ قانون کے مطابق اگر حقائق تقریباً ایک جیسے ہیں تو دوسری ایف آئی آر کی اجازت ہی نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نے متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی۔مجسٹریٹ نے درخواست گزار کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔

متعلقہ مجسٹریٹ نے دوسری ایف آئی آر خارج نہ کرنے کا فیصلہ بالکل درست لیا۔ ماتحت عدالتوں کے پاس مقدمہ خارج کرنے کے اختیار نہیں ہے۔ماتحت عدالتیں صرف پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کر سکتیں ہیں۔ درخواست گزار فیملی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔حقائق کے مطابق پہلی بیوی نے اپنی خاوند کی دوسری شادی چیلنج نہیں کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں