پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کتنا اضافہ ہوگا؟ حیران کن انکشاف

اسلام آباد(پی این آئی) حکومت آئی ایم ایف کی شرط پر مکمل عملدرآمد کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ اضافے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی مکمل ختم نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے کا امکان موجود ہے۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور کے ذرائع کے مطابق اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 23 روپے 3 پیسے فی لیٹر سسبڈی دی جا رہی ہے۔ حکومت پیٹرول پر فی لیٹر سسبڈی 9 روپے 32 پیسے بردداشت کر رہی ہے۔

لائٹ ڈیزل پر فی لیٹر سسبڈی 8 روپے 8 پیسے دی جا رہی ہے۔ مٹی کے تیل پر سبسڈی ختم ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی زیرو ہے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا پیٹرولیم مصنوعات پر سسبڈی مکمل ختم کرنے کا مطالبہ ہے۔ حکومت نے ابھی تک سسبڈی مکمل ختم نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ

ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 روپے کا اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پیٹرول کیقیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 209 روپے 86 پیسے کا ہوگیا ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ ڈیزل کی فی لیٹر میں قیمت بھی تیس روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15پیسے ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 30 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 178 روپے 31 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 26 روپے 38 پیسے بڑھائے جا رہے ہیں جس کے بعد 181 روپے 94 پیسے کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ قیمتوں میں اس اضافے کے باجود حکومت کو لائٹ ڈیزل پر 8 روپے، پیٹرول پر9 روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اب بھی 23 روپے نقصان ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں اندازہ اور احساس ہے کہ اس فیصلے سے غریبوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا لیکن اس وقت دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سارا سال غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے چینی 7 ستر روپے کلو اور آٹا 40 روپے کلو بیچتے رہیں گے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اس وقت حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز پرکھانے کے گھی اور تیل پر 100 روپے کی سبسڈی دے رہی ہے

جب کہ چاول اور دالوں پر بھی سبسڈی دی جا رہی ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو بہتر کرنا ہے، جتنا عمران خان نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے،اس کی تلافی کرنی ہے، 71 سال میں 25 ہزار ارب کا قرض لیا گیا، گزشتہ 4 سال کے دوران اس کا 80 فیصد یعنی 20 ہزار ارب کا قرض عمران خان کی حکومت نے بڑھایا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان 2 کروڑ لوگوں کو خط غربت کے نیچے دھکیل دیا، 60 لوگوں کو بیروز کردیا،

عمران خان تاریخ کے 4 بلند ترین بجٹ خسارے دیے، عمران خان پاکستان کی معشیت کو شرح نمو کو منفی میں لے گئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سبسڈیدینا افورڈ نہیں کرسکتے، سبسڈی دینے سے حکومت کو 120 ارب روپے کا نقصان تھا، پوری حکومت چلانے کا خرچہ 40 ارب روپے جب کہ صرف پیٹرول کی سبسڈی کا خرچہ 120 ارب تھا جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے، اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو کیا حکومت کو بینک رپٹ کروں گا، ملک کو دیوالیہ کردیں۔

انہوں نے کہاکہ وہ ممالک جو پیٹرول پیدا کرتے ہیں، ہم ان سے بھی سستا پیٹرول فروخت کر رہے تھے، ایران سے سستا پیٹرول بیچ رہے تھے اسلیے ایران سے پیٹرول آنا بند ہوگیا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ اگر پابندیاں نہ لگیں تو ہم روس، یوکرین سمیت کسی بھی ملک سے سستا تیل، گیس، گندم خریدنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان غیر ذمے دارانہ باتیں کر رہے ہیں، سابق وزیراعظم کو ملک ٹوٹنے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا

ہیکہ حکومت اب بھی پیٹرول پر 8 روپے سبسڈی دے رہی ہے اور 23 روپیکا نقصان ڈیزل میں رہ گیا ہے، 10 تاریخ کوبجٹ میں کافی معاملات سمٹ جائیں گے۔دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کے معاہدے کے مطابق پیٹرول 2 ماہ پہلے ہی 30 روپے مہنگا ہوجانا چاہیے تھا، اگرپیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو روپیہ مزیدگرتا اور مزید مہنگائی آتی۔ مفتاح اسماعیل نے کاہکہ جون کے مہینے میں بجلی کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی امکان نہیں،

ہمیں شارٹ ٹرم پر مہنگی ایل این جی خریدنا پڑ رہی ہے،کوئلے کی قیمتیں ایل این جی سے بھی زیادہ ہوگئی ہیں،کوئلے سے بننے والی بجلی پر فیول کا خرچہ 30 روپے آرہا ہے،ایک ڈیڑھ ماہ مشکل گزریں گے، پھرآسانی ہوگی۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سامنے توانائی بچانیکی سفارشات رکھیں گے، حکومت جانے سے3 روزپہلے پی ٹی آئی حکومت نے روس کو خط لکھا تھا جس کا آج تک جواب نہیں آیا، اگر روس 30 فیصد سستی گندم اور تیل دیگا تو لے لیں گے،

ہم روس سے گندم خریدنے کے لیے بات کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آئی ایم ایف نیکیا شرائط رکھی ہیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سیکہا تھا سبسڈی نہیں دیں گے،لیویز لگائیں گے،کاش عمران خان اور شوکت ترین آئی ایم ایف سے ایسا معاہدہ کرکے نہ جاتے، عمران خان کو ملک کو اس حالت میں دھکیلنیکا کوئی حق نہیں تھا، عمران خان ملک کے لیے دشواریاں پیدا کر رہے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں