لاہور (پی این آئی) ن لیگ کے دور میں جس سڑک کی فی کلومیٹر لاگت 37 کروڑ روپے تھی، وہی سڑک اب 17 کروڑ کی لاگت میں تعمیر ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق این ایچ اے حکام کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ملک بھر میں شاہراہوں کی تعمیر کے حوالے سے دی گئی بریفنگ میں اہم انکشافات کیے گئے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ ن لیگ کے دور میں تعمیر ہونے والی سڑکوں کی فی کلومیٹر لاگت کروڑوں روپے زائد تھی۔
ن لیگ کے دور میں تعمیر ہونے والوں سڑکوں کی فی کلومیٹر لاگت 37 کروڑ روپے تھی، جبکہ تحریک انصاف کے دوران میں جو سڑکیں تعمیر ہوئیں یا زیر تعمیر ہیں، ان کی فی کلومیٹر لاگت 17 کروڑ روپے ہے۔ سیالکوٹ تا کھاریاں موٹروے منصوبے کی لاگت کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کی فی کلومیٹر لاگت بھی لاہور سیالکوٹ موٹروے سے 10 کروڑ روپے کم ہے، جبکہ ملک میں 10 ہزار سے زاِد کلومیٹر طویل 27 نئی شاہراہوں کے منصوبوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے جہلم میں سڑک کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ابھی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، افتتاح کیااور سوچا ٹیکنالوجی آگے بڑھ گئی ہے، حیرت ہے اپوزیشن کیوں مشین سے ڈری ہوئی ہے؟ ساری دنیا میں ٹیکنالوجی سے ووٹنگ ہورہی ہے، لیکن ہماری اپوزیشن ٹیکنالوجی سے ووٹنگ کی طرف کیوں نہیں جاتی؟
آج کل ٹیکنالوجی ایسی ہوگئی ہے کہ آپ جھوٹ نہیں بول سکتے، اگر کوئی وزیراعظم یا وزیر بولتا ہے تو دومنٹ بعد آپ گوگل کرلیں پتا چل جاتا ہے، حکومت جب آئی تو کیا حالات تھے؟ خسارہ تھا، سب سے زیادہ کس حکومت نے قرضوں کی قسطیں واپس کیں؟ یہ سب موبائل فون پر دیکھ سکتے ہیں، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہمیں ملک میں لانگ ٹرم پلاننگ کرنی ہے، ملک کب آگے بڑھتے ہیں جب وہ اپنی نسلوں کا سوچتے ہیں وہ الیکشن کا نہیں سوچتے، ہم نے اپنی 25سال سے کم عمر آبادی کیلئے کیا کرنا ہے؟ چین کی لیڈرشپ نے دور کا سوچا کہ ہم نے لوگوں کو غربت سے کیسے نکالنا ہے؟ پھر ترقی کرنے کے ترقیاتی پراجیکٹ کا سوچا، اگر قوم میٹرو بنانے کا سوچے، پھر الیکشن کا تو قوم آگے نہیں بڑھ سکتی، ہماری حکومت نے آنے والی نسلوں کا سوچا، آئندہ الیکشن کا نہیں سوچا، سب سے پہلے پاکستان کو پانی کی ضرورت ہے، پانی کی کمی ہورہی ہے۔
اناج کی ضرورت ہے، پاکستان جب بنا تھا تو آبادی چار کروڑ سے کم تھی، آج 22کروڑ ہوگئی ہے، ہمیں لوگوں کیلئے اناج پیدا کرنا ہے۔ملک میں پہلی بارتین بڑے ڈیم بن رہے ہیں، آئندہ دس سالوں میں 10ڈیم بنے گے۔جنگلات کو ختم کردیا گیا، لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا تھا، یہ پہلی حکومت ہے جو اب تک اڑھائی ارب درخت لگا چکی ہے، ہم نے انگریزوں کے جنگلات کو بھی تباہ کرکے رکھ دیا ہے، ہمارا ٹارگٹ 10ارب درخت لگانے کا ہے۔ اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل پاکستان کی تعریف کررہا ہے، اکانومسٹ میگزین دنیا کی مانی ہوئی ہے ، وہ کہتے ہیں پاکستان نے کورونا کے باعث اپنی عوام اور معیشت کو بچایا، مہنگائی کا سیلاب ساری دنیا میں آیا ہوا ہے، ورلڈ بینک کہتا ہے پاکستان ہمارے دور میں غربت کم ہوئی ہے، مشکل حالات میں مشکل فیصلے کیے، این سی اوسی ادارہ بنایا،حکومت پر پورا اعتماد ہونا چاہیے، مہنگائی کے حالات سے بھی قوم کو نکالیں گے۔
مہنگائی کا سیلاب باہر سے آیا ہوا ہے،تین ماہ میں تیل کی قیمتیں دوگنی بڑھ گئی ہیں، مزید قیمتیں بڑھنے کا بھی خدشہ ہے، مہنگائی کا بحران سردیوں تک ہے، کورونا کے باعث دنیا میں 100سال بعد اتنا بڑا بحران آیا ہے۔وہ ملک جہاں ادارے مضبوط ہوں، قانون کی بالادستی ہو وہاں غربت نہیں ہوتی، غربت وہاں ہوتی ہے جہاں حکمران پیسا چوری کرتے ہیں۔2013 میں اور 2021 میں سوچیں کتنی مہنگائی آئی ہے، اب دیکھیں 2013 میں ویب سائٹ پر ریٹ چیک کریں، کہ ن لیگ نے دولین کی سڑک بنائی اس میں اور جو آج کل ریٹ ہیں، اس میں 33.37 فیصد کا فرق ہے ہماری سڑکیں زیادہ سستی ہیں، چار لین سڑکوں میں 53 فیصد ریٹ فرق ہے۔موٹروے کے پراجیکٹس 19.6 فیصد سستی بن رہی ہیں۔
اگر ان کا اور آج کا موازنہ کریں تو انہوں نے ایک ہزار ارب روپیہ زیادہ خرچ کیا۔ یہ پیسا کن لوگوں کی جیبوں میں گیا؟میں صرف سڑکوں کی بات کررہا ہوں۔ لندن میں بڑے محلات اور بڑی گاڑیوں والوں نے پیسا کہاں سے کمایا؟ پانچ سال کے بعد کارکردگی کو دیکھا جائے۔یہ کیوں چاہتے ہیں حکومت کو گرا دو، ان کو پتا ہے پانچ سال کے بعد حکومت کی کارکردگی پر ان کی سیاسی دکانیں بند ہوجائیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں