اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’ملک کے دو خاندانوں سے ذاتی دشمنی نہیں، ان سے تو دوستی ہوا کرتی تھی۔‘جمعرات کو اسلام آباد میں سکالرز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’سکالرز معاشرے کی سمت درست کرتے ہیں۔‘انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے یقین دلایا ’آپ اپنی ذمہ داری نبھائیں، حکومت ہر قدم پر سپورٹ کرے گی۔
‘ عمران خان نے اخلاقیات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کے بغیر قوم عظیم نہیں بن سکتی، ہمیں ایک فکری انقلاب کی ضرورت ہے۔‘انہوں نے انگلینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں کوئی سیاست دان پیسے لے کر ایک سے دوسری پارٹی میں نہیں جا سکتا۔ اگر کسی رکن پر الزام لگ جائے تو نہ کوئی اینکر اس کو بٹھاتا ہے اور نہ وہ اسمبلی میں آ کر تقریریں کر سکتا ہے۔‘عمران خان نے شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ ’مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ نہیں ملاتے۔ ان پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، ان سے ہاتھ ملانے کا مطلب انہیں درست تسلیم کرنا ہو گا۔‘ انہوں نے ایک بار پھر ملک میں 12 موسموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ پاکستان کے پاس کتنی ورائٹی ہے۔‘عمران خان نے سکالرز کے کردار پر زور دیتے ہوئے علامہ اقبال کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’ایک الجیرین فریڈم فائٹر جو کہ ایتھیسٹ تھا، ان کے ایک شعر کی وجہ سے مسلمان ہوا۔
‘’دانشور راستہ بھول جائیں تو نقصان پورے معاشرے کو ہوتا ہے اور سکالرز کی اہمیت ختم ہو جائے تو زوال شروع ہو جاتا ہے۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مہذب معاشروں میں سکالرز کا بہت بڑا رتبہ ہوتا ہے۔‘وزیراعظم نے ایک بار پھر مدینے کی ریاست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں بھی سب سے پہلے فکری انقلاب آیا تھا اس کے بعد تبدیلی آئی تھی۔‘عمران خان نے بتایا کہ ’وزیراعظم بننے کے بعد جب میں نے آئی جیز کو بلایا تو پتہ چلا کہ اس وقت ہمارے ہاں سیکس کرائم تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ موبائل فون بچے بچے کے ہاتھ میں ہے اور اس کی ایسے مواد تک بھی رسائی ہے جو دنیا کی تاریخ میں بھی کبھی نہیں تھی۔ان کے مطابق ’ایسے میں اخلاقیات کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
‘عمران خان نے جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں بچوں کو سب سے پہلے اپنے مذہب کے ایتھکس سکھائے جاتے ہیں۔‘ انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک کھلاڑی کا بٹوہ کہیں گر گیا تھا جو ٹیکسی ڈرائیور نے ہوٹل میں آ کر واپس کیا۔بقول ان کے ’بہت سے پاکستانیوں نے جاپانی خواتین سے شادیاں کیں، وہ کہتے ہیں کہ جب وہ مسلمان ہوئیں تو ان سے بھی بہتر مسلمان بنیں، کیونکہ ان کی اخلاقیات کا معیار بہت بلند ہے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں