انسان خواہ قدیم دور کا روایت پسند ہو یا جدید زمانے کا ماڈرن سوچ کا حامل،اس کی ہر دور میں وقت کے تقاضوں سے مد بھیڑ رہی ہے۔ہر دور کے معاشی،معاشرتی،سیاسی،اخلاقی اور بدنی مسائل جدا جدا نوعیت کے رہے ہیں۔ ماضی میں خطرناک امراض طاعون،ہیضہ،چیچک،خسرہ اور پولیو نے انسانوں کے ناک میں دم کر رکھا تھا،جدید میڈیکل سائنس نے ان پر توقابو پالیا مگر چند دوسرے ایسے عوارض رونما ہوئے کہ جن پر آج تک قابو نہ پایا جا سکا۔عارضی افاقہ اگر چہ ممکن ہو سکا ہے لیکن مکمل طور پر چھٹکارا ابھی دور کی بات ہے۔جدید دور کے جدید امراض ذیابیطس،ایڈز آرتھرائیٹس اور ہیپاٹائٹس وغیرہ شامل ہیں۔زیر نظر مضمون میں ہم آر تھرائیٹس (جوڑوں کا درد)کے مختلف پہلوؤں پر بحث کریں گے۔جوڑوں کا درد کب؟کیوں ؟ کیسے ؟ اور کن افراد پر حملہ آور ہوتا ہے۔طبی اصطلاح میں جوڑوں کے درد کو دو درجوں میں رکھا جاتا ہے۔ایک چھوٹے جوڑوں کادرد جسے’ نقرس‘ کہا جاتا ہے اور دوسرے بڑے جوڑوںکا دردجسے گنٹھیاکہا جاتا ہے۔جوڑوں کے درد کو عام افراد گنٹھیا کے نام سے ہی موسوم کرتے ہیں۔اصول ِ طب کے حوالے سے تو مجھے نقرص اور گنٹھیا کو الگ الگ بیان کرنا چاہیے تھا مگر عام قاری کی سہولت اور آسانی کے لیے ان دونوں کو یکجا بیان کیا جارہا ہے۔یہ ایک موذی اور تکلیف دہ مرض ہے جس میں جوڑوں کی جھلیاں سخت ہو کر ہڈیوں کی شکل اختیار کرنے لگتی ہیں۔جوڑوںپر ورم آ جاتا ہے۔مرض کی شدت میں جوڑ حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ہڈیاں ٹیڑھی ہو جاتی ہیں۔ گنٹھیا کا زیادہ تر اظہار کہنی،گھٹنے اور ٹخنے کے جوڑ سے ہوتا ہے، یہ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔اسی طرح نقرص یا چھوٹے جوڑوں کا درد ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے جوڑ ،انگوٹھے کے جوڑ وغیرہ سے ظاہر ہوتاہے۔نقرص عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔جدید میڈیکل سائنس کی رو سے جوڑوں کے درد کا سب سے بڑا سبب یورک ایسڈ کو سمجھا جاتا ہے۔علاوہ ازیں کولیسٹرول اور ٹرائی گلائسرائیڈز کی اضافی مقداریں بھی اس مرض کا ذریعہ بنتی ہیں ۔خون میں سوڈیم، پوٹاشیم اور کیلشیم کی بڑھی ہوئی مقدار بھی جوڑوںکے درد کا باعث بنتی ہے۔ نیچرو پیتھی کے مطابق آتشک، سوزاک نمونیہ، موٹاپا، چوٹ لگنا،خرابی معدہ،گوشت کا زیادہ استعمال، شراب نوشی،قبض ،غذائی بے اعتدالی اور زہریلے بخاروں کے اثرات کے علاوہ سودا،صفرا،خون اور بلغم میں سے کسی ایک خلط کی طبعی مقدار سے زیادتی بھی جوڑوںکے درد کا سبب ہو سکتی ہے۔میڈیکل پامسٹری کی رو سے ایسے افراد جو ستارئہ زحل،عطارد اور شمس کے زیر اثر پیدا ہوتے ہیں یا جن کی جنم کنڈلی میںستارئہ شمس منفی پوزیشن پر دکھائی دے تو انھیں جوڑوں کے مسائل سے پالا پڑ سکتا ہے۔اسی طرح جن افراد کے ہاتھوں میں خطِ زندگی کے آخر میں چھوٹی چھوٹی شاخیں پائی جائیں تو وہ بھی نقرص اور گنٹھیا جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایسے افراد جن کے نام کا عدد 1 ،5 اور 8 ہو تو انہیں بھی جوڑوں کے درد سے پالا پڑنے کا امکان ہو تا ہے۔خواتین میں جوڑوں کے امراض کی ایک بڑی وجہ امراض رحم اور قبل از وقت سن یاس کا شروع ہونا یا پھر رحم کا نکلوادینا بھی ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ ایسی خواتین جو بعد از زچگی ٹھنڈے گرم کا پورا خیال نہیں رکھتیں یا ایامِ مخصوصہ میں قبل از وقت نہا لیتی ہیں انہیں بھی جوڑوں کے درد کا سامنا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیماری موروثی طور پر بھی حملہ آور ہوجاتی ہے۔ نقرص میں پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ میں شدید درد ہو تا ہے،انگوٹھے پر ورم آجاتا ہے۔بسااوقات درد کے ساتھ بخار بھی ہو جاتا ہے جو بعد ازاں پسینہ آکر اتر جاتا ہے۔یہ درد ہاتھ کی انگلیوں کے جوڑوں میں بھی ہو تا ہے۔اس درد کا دورہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ انگلیوں کو چھوا بھی نہیں جا سکتا۔ابتدائی طور پر اس مرض کا حملہ سات سے دس دن ہوتا ہے جو خود بخود ہی ختم ہوجاتا ہے۔اسی طرح گنٹھیا میں بھی درد کا احساس ہوتا ہے مگر صرف بڑے جوڑوں میں۔ جوڑوں پر سوزش نمودار ہوجاتی ہے۔حرکت کرنے میں تکلیف ہوتی ہے اورجوڑ کی بناوٹ میں بھی خرابی پیدا ہو جایا کرتی ہے۔راقم نے ایسے مریضوں کا بھی علاج کیا ہے جن کے جوڑ ٹیڑھے ہو چکے تھے۔یہ مرض کی انتہائی شکل ہے۔مشاہداتی اور تجرباتی بات تو یہ ہے کہ فی زمانہ جوڑوں کے درد کی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری اور ملاوٹ سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ ساتھ سہل پسند زندگی اور سائنسی سہولیات ہیں۔ چاولوں کا اندھا دھند استعمال ،بڑے گوشت کے کباب ،بینگن کے پکوڑے اور تیز مصالحہ جات سے بنی بریانی کا روز مرہ غذاؤں میں استعمال بھی اس بیماری کا سبب ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں رہی سہی کسر جدید خو راک جسے ہم فاسٹ فوڈ ،کولا مشروبات اور بیکری مصنوعات کا نام دیتے ہیں نے نکال دی ہے۔ہم خواتین سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ امراضِ رحم کے حوالے سے ہمیشہ انتہائی اقدام سے گریز کریں بالخصوص رحم کو نکلوانے سے پہلے متبادل طریقہ علاج (نیچر و پیتھی) ضرور آزمائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سن یاس کے مسائل سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ اپنے معالج سے مستقل مشورے میں رہیں تاکہ وہ بوقتِ ضرورت آپ کی بہتر رہنمائی ہوسکے۔سنی سنائی باتوں اور ٹوٹکوں سے ممکنہ حد تک بچنے کی کوشش کریں۔سب سے پہلے ہم غذائی احتیاط بیان کرتے ہیں تاکہ قارئین کو اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے میں آسانی ہو۔روز مرہ غذاؤں میں گوشت، چاول، دالیں، لوبیا، مٹر، پالک، بینگن، چائے، سگریٹ و شراب نوشی، کولا مشروبات،بیکری مصنوعات اور بادی و ترش اشیا کو ترک کردیا جائے۔ورزش کو معمول بنایا جائے ۔اکثر مریض یہ گلہ کرتے ہیں کہ ان سے چلا نہیں جاتا لیکن دھیان رہے کہ ورزش کا مطلب ہی مشقت اور کسرت کرنا ہے۔بعد از عشرہ جسم خود بخود ہی رواں ہو جائے گا اور آپ کئی ایک بدنی مسائل سے محفوظ ہو جائیں گے۔جب جوڑ سخت ہوگئے ہوں اور سوزش بھی نمایاں ہو تو ایسے میں جوڑوں کو نرم کرنے اور حرکات کو متوازن کرنے کے لیے بیری کے پتوں کے جوشاندے سے جوڑوںپر ٹکور کرنا انتہائی مفید ہوتی ہے۔بیری کے پتوں کو پانی میں ابال کر ماؤف جوڑوں پر ہلکا ہلکا پانی ڈالیں۔دس پندرہ منٹ پانی سے ٹکور کرنے کے بعد میجک آئل سے مالش کریں۔ اچھی طرح مالش کر نے کے بعد تقریباََ نصف گھنٹہ جوڑوںکو ہوا نہ لگنے دیں۔بفضلِ خدا جلد ہی جوڑ نرم ہوکر تکلیف میں کمی کا اشارہ دیں گے۔بطورِ خوراک گلو اور سونٹھ ہموزن پیس کر نصف چمچ چائے والا دن میں تین بار استعمال کریں۔پانچ سے سات ہفتوں کے استعمال سے آپ جوڑوں کے درد سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔علاوہ ازیں سورنجاں شیریں ایک تولہ کو سبز دھنیا کے ساتھ پیس کر پیسٹ بنا لیں۔ ماؤف جوڑوں پر لیپ کرنے سے درد اور سوجن سے فوری مگروقتی افاقہ کے لیے بہترین ہے۔ ایسے لوگ جن کے جوڑوں میں درد سودا،صفرا اور بلغم کی وجہ سے ہو ان کے لیے گھریلو علاج میں درج ذیل طبی ترکیب بھی فوائد کی حامل ہے:مصبر،ہرڑ زرد اور سورنجاں شیریں ہموزن پیس کر آبِ مکو میں گوند ھ کر چنے برابر گولیاں بنا کر رات کو سوتے وقت 2 سے 3 پانی کے ساتھ کھا لیں۔اگر جلاب کی کیفیت ہو جائے تو ایک گولی کردیں۔ جوڑوں کے دردکے لیے بہترین دوا ہے۔ایسے افراد جنھیں یورک ایسڈ کی زیادتی کی وجہ سے جوڑں میں درد اور دیگر بدنی مسائل کا سامنا ہو تو وہ درج ذیل نسخہ کا استعمال کر کے فوائد اٹھا سکتے ہیں:زنجبیل،گوکھرو اور آسگند کو ہموزن پیس کر درمیانے کیپسیول بھر کر صبح و شام دو دو کیپسیول عرقِ مکو+ عرقِ سونف نصف کپ کے ساتھ نہار منہ کھائیں۔ چند روزہ استعمال سے ہی یورک ایسڈ سے جڑے عوارض سے جان چھوٹ جائے گی۔کولیسٹرول اور ذیابیطس میں بھی خاظر خواہ کمی واقع ہوگی۔(انشاء اللہ) دن میں دو بار کھانے کے بعد سونف 1/2 گرام، زیرہ سفید 1/2 گرام اور الائچی خرد 1 عدد ایک کپ پانی میں پکا کر نصف چمچ خالص شہد ملا کر بطورِ قہوہ پینا بھی جوڑوں کے ساتھ ساتھ دیگر کئی بدنی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔چونکہ تمام بیماریوں کا مرکز معدہ ہوتا ہے اس لیے امراض ِ معدہ سے بچاؤکے لیے ضروری ہے کہ 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین چارِعرق (اجوائن، سونف،پودینہ،سویا) یاعرقِ برنجاسف نصف کپ صبح و شام کھانے کے بعد معمول بنا لیں۔علاوہ ازیں ایسی خواتین جن میں امراضِ نسواں یا گنٹھیا کا وراثتی رجحان پایا جاتا ہو، انہیں تو 30 سال کی عمر سے ہی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہو جانا چاہیے تاکہ بعد ازاں بڑے جسمانی مسائل سے بچا جا سا سکے۔اسی طرح مرد حضرات کو بھی چاہیے کہ35 سال کی عمر سے جوارشِ جالینوس کا نصف چمچ استعمال کرنا شروع کردیں۔جوارشِ جالینوس ایک ایسا مانع بڑھاپا طبی مرکب ہے جو جسم سے تمام زیریلے مادوں کولیسٹرول، یورک ایسڈ، ٹرائی گلاسرائیڈز، بلغم، سودا، صفراء اور خون کی اضافی مقداروغیرہ کو ختم کر کے انسانی صحت و توانائی،تن درستی اور عمر میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔اس کے علاوہ آپ غیر ضروری طور پر پروٹینز سے لبریزغذائی اجزاء گوشت، انڈا، دالیں، لوبیا مٹر، مکئی شوقیہ ملٹی وٹامنزاور سدا جوان رکھنے والی بازاری دواؤں اور غذاؤںسے اجتناب کر کے بھی تا دیر صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔یاد رکھیں !ورزش ہمارے جسم میں غیر ضروری جمع ہونے والے زہریلے مادوں کو ختم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔روز مرہ ورزش کو اپنی زندگی میں ایسے ہی شامل کریں جیسے ہم اپنی خوراک اور لباس کا اہتمام کرتے ہیں۔دو کھانوںکے درمیان کم از کم 6 سے 8 گھنٹوں کا وقفہ لازمی کریں تاکہ معد ہ اپنے نظامِ ہضم کو متواتر اور متوازن رکھ سکے۔پنجگانہ نماز مذہبی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں کئی ایک بدنی و روحانی مسائل با لخصوص جوڑوں کے درد سے محفوظ رکھتی ہے ۔کیونکہ اس میں جسم کے تمام جوڑوں کی ورزش بلا تعطل ہوتی رہتی ہے۔سبزیوںاور پھلوں کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔پالک ،ٹماٹر،آڑو اور دیگر فولای اجزا کے حامل پھل اور سبزیاں اگرچہ امراضِ گردہ و پتہ،یورک ایسڈاور جوڑوں کے درد میں پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں لیکن آپ اپنے معالج کے مشورے سے ان کے استعمال کا طریقہ طے کر سکتے ہیں۔ایسے افراد جو سگریٹ یا شراب نوشی کا شغل فرماتے ہیں انہیں یہ حقیقت بھی ذہن نشیں رکھنی چاہیے کہ شراب اور سگریٹ نوشی جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ جسم پر حملہ آور ہونے والے تمام بڑے اور موذی امراض( دل کے امراض، یورک ایسڈ، کولیسٹرول، کینسر وغیرہ) کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ ہے۔لہٰذا تن درستی یا بیماری،زندگی یا قبل از وقت موت یہ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔گھریلو طبی تراکیب کے استعمال سے فائدہ نہ ہو تو کسی مستند اور ماہر معالج سے رجوع کریں اور خود معالجاتی طرزِ عمل وٹوٹکوں کے اندھا دھند استعمال سے پر ہیز کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں