کسی نے افغانستان کیخلاف امریکا کو فوجی اڈے فراہم کئے تو۔۔۔ افغان طالبان نے وارننگ دیدی

کابل (پی این آئی) طالبان نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے امریکا کو فوجی اڈے چلانے کی اجازت نہ دیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کی تاریخی غلطی ہوگی۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا، افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے آخری مراحل میں ہے اور حالیہ دنوں میں امریکا اور پاکستان کے مابین سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں نے ان قیاس آرائی کو جنم دیا ہے کہ پینٹاگون طالبان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے نئے اڈوں کی تلاش میں ہے۔پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے پیر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان میں کوئی امریکی فوج یا ہوائی اڈہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے، اس حوالے سے متعلق کوئی قیاس آرائیاں بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہیں اور ان سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہ دیں، اگر دوبارہ ایسا قدم اٹھایا گیا تو یہ ایک بہت بڑی اور تاریخی غلطی ہو گی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اس طرح کی گھناؤنی اور اشتعال انگیز حرکتوں کے بعد خاموش نہیں رہیں گے۔افغانستان کے متعدد ہمسایہ ممالک نے طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد 2000 کی دہائی کے اوائل میں امریکی فوج کو فضائی اڈوں کے محدود استعمال کی اجازت دی تھی۔اس طرح کی مدد بڑی حد تک ختم ہوگئی ہے تاہم کچھ ممالک اپنی فضائی حدود کو فوجی پروازوں کے لیے استعمال کرنے کی اب بھی اجازت دیتے ہیں۔منگل کے روز حکومت پاکستان نے ایک بار پھر ایسی میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا جن میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ کو بتایا کہ یہ خبریں بے بنیاد اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ایوان میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان کی سربراہی میں پاکستان اپنی سرزمین پر کبھی بھی کسی امریکی اڈے کی اجازت نہیں دے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں