یورپی یونین کا فلسطین میں جاری جنگ بندی کا مطالبہ

برسلز (آن لائن) یورپین یونین کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں جاری ہر طرح کے تشدد کے خاتمے کی اپیل کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپین یونین کی جانب سے یہ مطالبہ یورپین وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد منگل کی شام دیر گئے یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالبہ صرف کہنے کے لیے نہیں بلکہ عملی جنگ بندی کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ نہ صرف شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ جنگ زدہ غزہ میں لوگوں تک امدادی کاموں کی رسائی ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ غزہ میں گذشتہ دنوں ہونے والے تشدد کے واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی اس جواب کو مناسب اور انسانی ہمدردی کے قانون کے دائروں کے احترام کے اندر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یورپی یونین پہلے ہی کی طرح مقدس مقامات کی مکمل حیثیت کا احترام کرنے اور عبادت کے حق کو برقرار رکھنے کے علاوہ شیخ جراح کے علاقے سے فلسطینیوں کی بے دخلی کو روکنے کی کوششوں کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی سلامتی و تحفظ کے حق کی بات بھی کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اور فلسطین کی سلامتی کے لیے ایک حقیقی سیاسی حل درکار ہے کیوں کہ صرف ایک حقیقی ٹھوس سیاسی حل ہی امن لا سکتا ہے، اس کے لیے ایک شائستہ سیاسی ماحول کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح تشدد کو روکنا اور جنگ بندی پر عملدرآمد کرنا ہے، ہمیں اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دے کر لوگوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانا اور امن کے عمل کے آغاز کے لیے ایسے ممکنہ راستے کو کھولنا ہے جو بہت طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔قبل ازیں انہوں نے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر موجود اختلاف کو نہیں چھپایا۔ انہوں نے کسی بھی ممبر ملک کا نام لیے بغیر بتایا کہ 27 میں سے 26 ممالک جو گفتگو انہوں نے کی ہے وہ اس کے حامی ہیں لیکن سفارتی اور سیاسی ذرائع نے اسرائیل کی کھلم کھلا حمایت کرنے والے ملک کے طور پر ہنگری کو شناخت کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں