بڑی خبر آ گئی، کورونا وائرس کے خلاف نئی ویکسین تیار کر لی گئی، 90 فیصد موثر قرار

لندن (این این آئی)کورونا وائرس کے خلاف ایک اور ویکسین تیار کرلی گئی ہے جو ٹرائل کے دوران 90 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی نوواویکس کی ویکسین کے برطانیہ میں ٹرائل کے دوران 90 فیصد تک مؤثر رہی ہے اور یہ نئے وائرس کے خلاف بھی بڑی حد تک مؤثر رہی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق حکومت نے 6 کروڑ ویکسین بک کرائی ہیں، ابھی اس کے برطانوی ریگولیٹر سے منظوری کا انتظار ہے اور اس کے جولائی تک مارکیٹ میں آنیکا امکان ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے نئی کورونا ویکسین کو اچھی خبر قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ برطانوی حکومت اس سے قبل ہنگامی استعمال کیلئے 3کمپنیوں کی کورونا ویکسینز کی منظوری دے چکی ہے جن میں آکسفورڈ یونیورسٹی، موڈرنا اور فائزر کی ویکسینز شامل ہیں۔۔۔۔ چین نے بھارت کے 90ہزار مربع کلو میٹر پر قبضہ کر لیا نئی دہلی (پی این آئی)بھارت نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات سرحدی تنازع کے بعد بیچ چوراہے پر ہیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے بھارت-چین تعلقات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں میں امن کی بنیاد دیگر شعبوں میں تعلقات کی بہتری پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو حالات ہوئے اس کے اثرات بھی ہوں گے جو صرف دونوں ممالک کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہوں گے۔جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ دہائیوں میں بہتری کی رفتار سست رہی ہے اور چین، بھارت کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار بن گیا تھا۔چین اور بھارت کے درمیان تجارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، منصوبوں میں شراکت داری اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ

سیاحت اور تعلیم میں ایک دوسرے کے شراکت دار رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چین کے مؤقف میں واضح تبدیلی کا انتظار ہے یا سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی کی وجوہات درکا ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے کہ ہماری فورسز اپنے دفاع میں جوابی وار کر رہی ہیں اور اس سے انہیں سخت چیلنج کا سامنا ہے۔دوسری جانب چین سے اس بیان کے جواب میں کوئی ردعمل نہیں آیا۔خیال رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔دونوں ممالک کے درمیان5 مئی 2020 کو مشرقی لداخ میں خطرناک تصادم ہوا تھا جس کے بعد 9 مئی کو دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔بعد ازاں جون میں دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کے ساتھ ساتھ نامعلوم تعداد میں چینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں