ریاض (پی این آئی) متحدہ عرب امارات ، اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں اسرائیل، فلسطین تنازع پر بات ہوئی ہے۔ دونوںرہنمائوں کے درمیان خطے کی صورت حال، امن مساعی قضیہ فلسطین
کے منصفانہ اور فلسطین، اسرائیل تنازع کے حل کے لیے عرب امن فارمولے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ٹرمپ پر واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آئیں گے جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے۔سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شاہ سلمان نے امریکی صدر سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ اور مستقل حل چاہتا ہے۔ سعودی فرماروا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ تنازع کے حل کی یہ شرط سعودی مملکت کے پیش کردہ عرب امن منصوبے کا نقطہ آغاز ہو گا۔ عرب امن فارمولے پر عملدرآمد کے خواہاں ہیں۔سعودی عرب کے شاہ نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب امن کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خطے کے حاالات کے حوالے سے قیام امن کے لیے امریکہ کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہ سعودی عرب قیام امن کے لیے مسئلہ فلسطین کے پائیدار اور منصفانہ حل تک رسائی چاہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے سعودی کوششوں کا بنیادی محور یہی ہے۔دونوں رہنماوں نے سعودی عرب کی زیر قیادت جی ٹوئنٹی میں شامل ممالک اور اس کی طرف سے کورونا وبا کے نقصانات میں کمی اور جانوں کی سلامتی کے لیے کاوشوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔بین الاقوامی معیشت اور اقوام عالم پر وبا کے منفی اثرات محدود کرنے کے لیے طے شدہ اہم پالیسیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر شاہ سلمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سعودی عرب جی ٹو ئنٹی میں شامل ممالک کو انسانی ومعاشی سطح پر وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کاوشوں میں یکجہتی پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔دوسری طرف صدر ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر سعودی عرب کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے خطے میں مسئلہ فلسطین کے حل اور امن کے حصول کی کاوش قرار دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں