لاہور (پی این آئی)کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں رینجرز نے نئی ہونے والی بھرتیوں کو روک دیا ہے۔ترجمان رینجرز کے مطابق رینجرز نے ملک بھر میں بھرتیوں کے سلسلے کو کورونا وائرس کے باعث روک دیا ہے۔ترجمان کے مطابق 16 سے 18 مارچ کو کوئٹہ، پشاور، گلگت، لاہور اور نواب شاہ میں بھرتیاں
ہونی تھیں۔ترجمان رینجرز کے مطابق 20 سے 22 مارچ کو خضدار، بنوں، سجردو، منڈی بہاوالدین اور حیدرآباد میں ہونے والی بھرتیاں بھی ملتوی کردی گئی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کرنا بہتر ہے، عدالت نے چڑیا گھر چلانے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چڑیا گھر کے جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق پر کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے حکم پر چڑیا گھر چلانے کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کرنا بہتر ہے، اسلام کیا درس دیتا ہے؟ ایم سی آئی اور اس کے ملازمین سیاست کھیل رہے ہیں، ایم آئی سی ملازمین نے اسلام آباد کے چڑیا گھر کو اللہ کی رحم کرم پر چھوڑ دیا ہے، ایم سی آئی فیل ہو گیا ہے۔اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری محکمہ موسمیات نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت دو مہینے کا وقت دے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالت دو ماہ کیلئے چڑیا گھر کے جانوروں کو بیمار اور مرتے ہوئے چھوڑ دے؟ نمائندہ وائلڈ لائف نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ 9 ماہ پہلے حکم جاری کیا گیا مگر آج تک عمل نہیں ہو سکا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا وائلڈ لائف کے پاس چڑیا گھر کا انتظام چلانے کے لیے فنڈز ہیں؟ وائلڈ لائف کے نمائندے نے جواب دیا کہ جی بالکل فنڈ ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سب کو آدھے گھنٹے کا وقت دیتا ہوں اس مسئلے کا فوری حل نکال لیں، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت آدھے گھنٹے کے لیے ملتوی کر دی۔کیس کی دوبارہ سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے حکم پر چڑیا گھر چلانے کے لئے سیکرٹری محکمہ موسمیات کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔چار رکنی کمیٹی میں سیکرٹری محکمہ موسمیات، میئراسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے اور وائلڈلائف کا نمائندہ بھی شامل ہے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں