امریکی و برطانوی فوج کی حوثی باغیوں کیخلاف کارروائیاں، تیل قیمتیں بڑھنے کا خدشہ

اسلام آباد (پی این آئی) امریکی اور برطانوی افواج نے جمعے کو یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔

حوثی باغیوں نے حالیہ دنوں میں بحیرہ احمر میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر متعدد حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں اب یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ان حملوں کے سبب تیل کی عالمی منڈی جمعے کے روز توجہ کا مرکز بنی رہی۔ان حملوں کے نتیجے میں خطے میں وسیع تر تنازعے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یہ خطہ خام تیل پیدا کرنے کی لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق تیل کی عالمی منڈی میں خوف پایا جاتا ہے کہ اس خطے میں حالات مزید خراب ہونے کی صورت میں تجارت کو نقصان ہوگا اور تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔

اس سے قبل حوثی باغی بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کرتے رہے تھے۔ان کے مطابق وہ جنگ زدہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثی باغی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں میں ملوث ہیں جو کہ ایک اہم بین الاقوامی بحری راستہ ہے۔بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملےحوثی باغیوں نے حالیہ ہفتوں میں حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے ردعمل میں بحیرہ احمر میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر متعدد حملے کیے ہیں۔خیال رہے کہ دنیا کی شپنگ ٹریفک کا تقریباً پندرہ فیصد نہر سویز کے راستے ہوتا ہے۔

امریکی فوج نے جمعرات کو کہا کہ حوثی باغیوں نے خلیج عدن میں بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں پر ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل داغا۔ 19 نومبر کے بعد سے حوثی ملیشیا کا یہ 27 واں حملہ تھا۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے حوثیوں کو بحری جہازوں پر حملے بند کرنے کے لیے انتباہات کا ایک سلسلہ جاری کیا ہے۔تین جنوری کو بارہ ممالک نے اس گروپ کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے حملے بند نہ کیے تو ”نتائج” ہوں گے۔بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

close