اب اِن تمغوں کا کوئی مقصد نہیں، انڈیا کے ریسلرز نے اپنے تمغے دریائے گنگا میں بہانے کا فیصلہ کر لیا، وجہ سامنے آگئی

ممبئی(پی این آئی)انڈیا کے ریسلرز نے احتجاج کے طور پر اپنے تمغے دریائے گنگا میں بہانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈیا کے ٹاپ ریسلرز ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف بِرج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین ریسلرز کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسیت کے معاملے پر مظاہرے کر رہے ہیں۔

ریسلرز نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ اپنے تمغے ریاست اترکھنڈ کے شہر ہری دوار میں دریائے گنگا میں بہا دیں گے۔ ریسلرز کا کہنا ہے کہ اب اِن تمغوں کا کوئی مقصد نہیں ہے اور یہ پروپیگنڈا کے طور پر سسٹم کی جانب سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ دریائے گنگا میں تمغوں کو بہانے کے لیے ریسلرز ہری دوار روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ منگل کی شام چھ بجے تمغوں کو گنگا میں بہائیں گے جس کے بعد وہ دارالحکومت نئی دہلی میں واقع انڈیا گیٹ پر تا مرگ بھوک ہڑتال کریں گے۔ ریسلر ساکشی ملکھ سمیت دیگر ٹاپ ریسلرز کی جانب سے ایک خط سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا گیا ہے کہ جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے لگتا ہے کہ یہ جو تمغے ہمارے گلوں کے گرد سجے ہوئے ہیں ان کا اب مزید کوئی مقصد نہیں ہے۔ مجھے یہ واپس کرتے ہوئے سوچ کر خوف آ رہا تھا لیکن اس زندگی کو جینے کا کیا فائدہ جس پر اپنی انا پر سمجھوتا کرنا پڑے۔‘ خط میں مزید لکھا گیا کہ وہ سوچ رہی تھیں کہ یہ تمغے وہ کس کو واپس کریں گے۔ ’ملک کی صدر، جو کہ خود خاتون ہیں، وہ دو کلو میٹر دُور بیٹھ کر دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا۔‘ ریسلرز نے وزیراعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ انہوں نے ان کا ایک مرتبہ بھی حال نہیں پوچھا۔ خط میں ریسلرز کا مزید کہنا ہے کہ ’اس کے باوجود، ہم پر ظلم کرنے والے برج بھوشن شرن سنگھ نئی پارلیمںٹ کی بلڈنگ کے افتتاح کے موقع پر اُجلے سفید لباس میں موجود تھے اور اُن کی تصاویر بنائی جا رہی تھیں۔ یہ سفید رنگ ہمیں چُبھ رہا تھا جیسے وہ کہہ رہا ہو کہ میں ہی سسٹم ہوں۔‘ ’ہمیں ان تمغوں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ سسٹم انہیں ہمارے گلے میں لٹکا کر اپنا پروپیگنڈا کرتا ہے۔

وہ ہمارا استحصال کرتے ہیں اور پھر جب ہم احتجاج کریں تو ہمیں جیل میں ڈال دیتے ہیں۔‘ اس خط میں ریسلرز کی جانب سے پولیس پر بھی الزام لگایا گیا کہ پولیس نے ان کے پرامن احتجاج پر بے رحمی سے دھاوا بولا اور ان پر سنگین مقدمے درج کیے۔ ’پولیس اور سسٹم ہمیں مجرم سمجھ رہے ہیں جبکہ ہراساں کرنے والے عوامی میٹنگز میں ہم پر کھلے عام حملے کر رہے ہیں۔‘ ریسلرز نے مزید کہا کہ ’ہم خواتین ریسلرز سوچ رہی ہیں کہ اب ہمارے لیے اس ملک میں مزید کچھ نہیں رکھا۔ ہم اولمپکس اور ورلڈ چیمپیئن شپس میں اپنی جیت کے لمحات کو یاد کر رہی ہیں۔‘ دوسری جانب دہلی پولیس نے ریسلرز پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ مظاہرین نے گذشتہ روز کئی مرتبہ درخواست کرنے کے باوجود قانون کو توڑا۔ دہلی کے پولیس کمشنر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’اگر ریسلرز مستقبل میں دوبارہ دھرنا دینے کے لیے اجازت مانگیں گے تو انہیں جنتر منتر جیسی اہم اور اچھی جگہ پر اجازت دی جائے گی۔‘ خیال رہے اتوار کے روز ڈبلیو ایف آئی کے خلاف احتجاج کے دوران ریسلرز اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے کو آئیں تھیں جس کے نتیجے میں پولیس نے ریسلرز کو زبردستی گھسیٹ کر بس میں ڈالا تھا اور احتجاج کی جگہ کو خالی کروا دیا تھا۔

close