خیبرپختونخواہ حکومت نے سینیٹ الیکشن سے قبل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو اضافی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ روکنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا

 

پشاور (پی این آئی) خیبرپختونخواہ کی اپوزیشن جماعتوں کی اضافی مخصوص نشستیں کھٹائی میں پڑ گئیں، خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اسپیکر بابر سلیم سواتی اور گورنر غلام علی کے مابین آئینی جنگ شدت اختیار کر گئی۔

 

 

اسپیکر کا صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے صاف انکار۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حمایت یافتہ خیبرپختونخواہ حکومت نے سینیٹ الیکشن سے قبل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو اضافی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ روکنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخواہ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو ملنے والی اضافی مخصوص نشستوں کا سینیٹ الیکشن سے قبل حلف اٹھانے مشکل ہو گیا ہے۔ حکمران جماعت نے سینیٹ الیکشن سے قبل صوبائی اسمبلی کا اجلاس روکنے کی حکمت عملی بنا لی ہے، تاکہ اپوزیشن جماعتوں کو اضافی مخصوص نشستیں قانونی طور پر الاٹ نہ ہو سکیں، یوں صوبے کی حکمران جماعت سینیٹ الیکشن میں اضافی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اسپیکر بابر سلیم سواتی اور گورنر غلام علی کے مابین آئینی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ گورنر کی جانب سے اجلاس بلانے کی قانونی حیثیت جاننے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسپیکر کے توسط محکمہ قانون کو خط لکھ دیا۔ مراسلے میں کہا گیا کہ کیا گورنر خیبرپختونخواہ اپنی صوابدید پر اسمبلی اجلاس بلا سکتا ہے اور کیا اجلاس بلانے کے لیے گورنر وزیر اعلیٰ یا کابینہ کو ایڈوائس کرسکتا ہے؟۔ اسپیکر نے گورنر کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے سے انکار کرتے ہوئے تحریر کیے گئے خط میں کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس جاری ہے لہٰذا گورنر کی جانب سے اجلاس بلانے کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔

 

 

 

رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پختونخواہ غلام علی نے جمعہ، 22 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا جس پر نئی حکومت میں بے چینی پائی جاتی ہے اور انہوں نے اجلاس بلانے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق گورنر خیبر پختونخواہ نے ان مخصوص اور اقلیتوں کی نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری کے لیے اجلاس طلب کیا ہے جن کا نوٹیفکیشن 4مارچ کو الیکشن کمیشن نے جاری کیا تھا۔ گورنر اجلاس طلب کیے جانے کے فوراً صوبائی حکومت نے اس اقدام کو رولز اور آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گورنر اسپیکر سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں لیکن ازخود اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی مسائل کھڑے کرنا گورنر کی عادت بن گئی ہے اور اپنی جماعت جمعیت علمائے اسلام کی 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں شکست کے بعد انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ترجمان نے کہا کہ ہم اس حوالے سے اپنی قانونی ٹیم سے رابطہ کررہے ہیں اور گورنر کو مستعفی ہو کر یہ منصب کسی ایسے شخص کو سونپنا چاہیے جو قانون جانتا ہو۔

close