موجودہ حکومت اور اس کے سرپرستوں نے غداری کے الزام کوبھی ایک مذاق بنا دیا، حامد میر کا موجودہ صورتحال پر بے لاگ تجزیہ

لاہور ( پی این آئی ) سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کہتے ہیں کہ آج کل پاکستان کی سیاست میں بہت سے انقلابیوں کے معافی ناموں نے ایک طوفان برپا کر رکھا ہے،پہلے ہماری ریاست دو نمبر محب وطن پیدا کیا کرتی تھی اب دو نمبر غدار پیدا کئے جا رہے ہیں۔

 

 

 

 

آج عمران خان یوسف بے کارواں ہے تو کل کو پی ڈی ایم والے بھی یوسف بے کارواں ہوں گے ۔ حامد میر نے لکھا کہ ماضی میں فوجی حکام نےاداکار محمد علی کو لاہور سے میانوالی جیل بھجوا دیا ۔ مئی کا مہینہ شروع ہوا تو محمد علی کو جیل میں گرمی دانے نکل آئے۔ ہمارا فلمی ہیرو ان گرمی دانوں کے سامنے بے بس ہوگیا اور اس نے معافی نامہ لکھ کر دیدیا۔ محمد علی کو فوری طور پر رہا کردیا گیا اور جنرل ضیاء الحق نے انہیں آرمی ہاؤس راولپنڈی بلا کر اپنی بیٹی زین سے ملوایا جو ان کی بہت بڑی پرستار تھیں۔ اخبارات میں محمد علی اور زین ضیاء کی تصاویر شائع ہوئیں تو فوجی حکومت کی طرف سے اپنے سیاسی مخالفین کو غدار قرار دینے کے دعوے مذاق بن گئے۔ محمد علی تو ایک اداکار تھے۔ انہوں نے کبھی انقلابی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا لہٰذا ان کی طرف سے معافی نامہ لکھنے پر کسی کو حیرانی نہیں ہوئی لیکن حیرت ہے کہ آج کل پاکستان کی سیاست میں بہت سے انقلابیوں کے معافی ناموں نے ایک طوفان برپا کر رکھا ہے۔ عمران خان کی تحریک انصاف میں جن مفاد پرستوں کو ہجوم در ہجوم شامل کرایا گیا تھا وہ سب انقلاب کے دعویدار بن بیٹھے تھے۔ آج یہ انقلابی ،ہجوم در ہجوم عمران خان کو چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ انہی نام نہاد انقلابیوں میں ایک علی زیدی بھی تھے۔ یہ صاحب جب وفاقی وزیر تھے تو ہمارے شہید دوست ارشد شریف نے علی زیدی کو خوب بے نقاب کیا تھا۔ کچھ دن پہلے تک موصوف دعویٰ کر رہے تھے کہ جب تک عمران خان تحریک انصاف نہیں چھوڑیں گے میں بھی نہیں چھوڑوں گا۔ پھر اداکار محمد علی کے اسٹائل میں علی زیدی نے اپنے ماتھے پر انگلی رکھ کر کہا کہ میں ماتھے پر گولی کھا لوں گا لیکن تحریک انصاف نہیں چھوڑوں گا۔

 

 

 

 

کچھ دن کے بعد علی زیدی نے انتہائی ڈھٹائی سے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا تو ہمیں محمد علی یاد آگئے۔ علی زیدی نے اداکاری میں محمد علی کو مات دے دی۔جس دن کراچی سے تحریک انصاف کے رہنما محمود مولوی نے عمران خان کو خدا حافظ کہا تھا ہم نے تو اسی دن کہہ دیا تھا کہ اب علی زیدی بھی چلے جائیں گے کیونکہ علی زیدی کا محمود مولوی کے بغیر گزارا نہیں ہو سکتا۔ بہت سے شہروں میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی تصاویر چوکوں اور چوراہوں میں لٹکا کر غدارانِ وطن پر لعن طعن کی جا رہی ہے۔ میں ان غداروں میں اپنی تصویر تلاش کرتا رہا۔ جب مجھے اپنی تصویر ان میں نظر نہ آئی تو مجھے ان سب کی غداری پر شک گزرا۔ یہ بھی ویسے ہی غدار ہیں جیسا غدار اداکار محمد علی تھا۔ ایک معافی نامہ لکھ کر وہ غداری کے الزام سے نکل گیا تھا۔ تحریک انصاف والوں میں سے جو عمران خان کو چھوڑ دیتا ہے وہ غدار نہیں رہتا۔ پہلے ہماری ریاست دو نمبر محب وطن پیدا کیا کرتی تھی اب دو نمبر غدار پیدا کئے جا رہے ہیں۔ مجھ جیسے پرانے غدار عمران خان کے ساتھ تمام تر اختلافات کے باوجود یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ موجودہ حکومت اور اس کے سرپرستوں نے غداری کے الزام کوبھی ایک مذاق بنا دیا ہے۔ اس ملک میں نئے غداروں کی ایک جماعت پر پابندی لگانے کی دھمکیاں دینے والے ان پرانے محب وطن ریٹائرڈ جرنیلوں کے بارے میں خاموش ہیں جو زور زبردستی سے اس غدار جماعت کو اقتدار میں لائے۔ اگر اس مرتبہ بھی احتساب صرف سیاستدانوں کا ہونا ہے تو یاد رکھیں آج عمران خان یوسف بے کارواں ہے تو کل کو پی ڈی ایم والے بھی یوسف بے کارواں ہوں گے۔

close