قائد اعظم کی تصاویر اور پرچم جلانے یا بے حرمتی کرنے کی سزا کو تین سال سے بڑھا کر کتنے سال کر دیا گیا؟ بڑی خبر

اسلام آباد ( آئی این پی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کے الزام کو ایجنڈے میں لانے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی اراکین کے درمیان جھڑپ اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،کمیٹی نے وفاقی دارلحکومت میں آوارہ کتوں کے مسئلے کا نوٹس لے لیا جبکہ اعظم سواتی اور ارشد شریف کیس کے ایجنڈے کو موخر کر دیا گیا۔

سوموار کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں ہوا۔کمیٹی نے سینیٹر ولید اقبال کا ضابطہ فوجداری ترمیم سمیت تین بل اتفاق رائے سے منظور کر لیے۔کمیٹی نے فیکٹریوں کے حوالے سے سینیٹر سیمی ایزدی کا بل بھی منظور کر لیا گیا جبکہ سینیٹر سید ثابر شاہ کا قائد اعظم بانی پاکستان کی تصاویر اور پرچم جلانے یا بے حرمتی کرنے کی سزا کو تین سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔ کمیٹی نے اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے بل منظور کر لیا گیا،کمیٹی نے اعظم نذیر تارڑ کی تجویز پرایک ہی نوعیت کے ایک سے زائد مقدمات پر پابندی پر قانون سازی کرنے پر تمام اراکین کا اتفاق ہوا۔چیف کمشنر اسلام آباد محمد عثمان نے بتایا کہ اسلام آباد میں آوارہ کتوں کے بحالی سنٹر میں 600 سے زائد کتوں کو علاج اور خوراک مہیا کی جارہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ادارے سیاست کے لیے استعمال نہیں ہونے چاہئیں، 25 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ میں بے شمار مقدمات بنائے گئے مگر اس حکومت میں پولیس نے ختم کر دیئے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے ورکنگ پیپر وقت پر مہیا نا کرنے پر چیئرمین کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ کی طرف سے تعاون نہیں ہو رہا،اگر آئندہ ایسا ہوا تو معاملہ پریولیج کمیٹی میں بھیج دیا جائے گا، ہم چیئرمین سینیٹ سے کہیں گے کہ تعاون نہیں ہورہا۔ رکن کمیٹی مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ان پر کوئی بات اثر نہیں کرتی کمیٹی اپنے اختیار استعمال کرتے ہوئے کارروائی کرے۔

کمیٹی نے وزارت قانون کی جانب سے بچوں کے حوالے سے الیکٹرک جرائم کے بل پر تیاری نا کر کے آنے کی وجہ سے جھاڑ دیا۔کمیٹی نے روڈ سیفٹی ایکٹ ترمیمی کے بل کو موخر کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے معاملے پر تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔ سینیٹر سیف اللہ ابرو کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے منی لانڈرنگ کیس کو کمیٹی میں لانے پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور سینیٹر رانا مقبول نے سخت احتجاج کیا۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ کیس کورٹ میں زیرِ التوا ہے اسکو سیاسی مقاصد کے لیے کمیٹی میں لایا گیا ہے جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابرو کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کیس بناتی ہے،شواہد اکٹھے نہیں کیے جاتے،بدنیتی پر مبنی مقدمات بنائے جاتے ہیں تو ذمہ داران سے جواب کیوں نہیں لیا جاتا؟ سینیٹر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ آپ مقدمے کے فریق بن جائیں جس پر مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ارکان آپس میں الجھ پڑے ، سینیٹر سیف اللہ ابرو کا کہنا تھا کہ یہ غنڈا گردی ہے ، ہمیں اپنا موقف پیش کرنے دیں، اعظم سواتی پر 51 مقدمات درج کیے جانے کا سنا ہے جس پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک معاملے کا ایک سے زیادہ مقدمہ نہیں ہونا چاہیئے،ہم سب کو اس بات پر متفق ہونے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ میر شکیل پر 82 مقدمات بنے، عدالت کو سب مقدمات کو یکجا کر کے سننا چاہئے یا پھر ایک مقدمے کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے ایم این اے صالح محمد کو گرفتاری کے بعد گلے میں الزامات کی تختی ڈالنے کو توہین پارلیمنٹ قرار دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد پولیس کو گلے میں تختی ڈالنے سے منع کر دیا۔

close