پاک ایران ٹرین سروس معطل، بجلی کے کھمبے تنکوں کی طرح بہہ گئے، انگور ، سیب، آڑو، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی فصلیں برباد

کوئٹہ (آئی این پی )طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بلوچستان کے کئی علاقوں کو ڈبو دیا، بپھرا پانی مسلم باغ کے تعلیمی اداروں اور عدالتی کمپلیکس تک پہنچ گیا،کان مہتر زئی میں 50 سے زائد بجلی کے کھمبے تنکوں کی طرح بہہ گئے، انگور ، سیب، آڑو، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی فصلیں برباد ،دالبندین میں سیلابی ریلیریلوے ٹریک اپنے ساتھ لے گئے جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی۔بلوچستان کے بیشتر اضلاع سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، موسلادھار بارشیں سیلاب کے بہا میں مزید تیزی لارہی ہیں،

شمالی بالائی بلوچستان میں رات بھر گرج چمک کیساتھ موسلا دھار بارش ہوئی، کوئٹہ زیارت شاہراہ بھی آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی ہے۔ شمالی بالائی بلوچستان کے علاقوں سوئی کاریز، بوغرا، کوژک ٹاپ، توبہ اچکزئی، مسلم باغ اور دیگرعلاقوں میں رات سے اب تک ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔توبہ اچکزئی کے علاقوں حیسنہ جلات خان، تاش رباط میں سیب سے لدے 90 درخت ریلوں میں بہہ گئے۔ادھر دوبندی میں سیلابی ریلہ پارکرتے ہوئے 15 افراد اور مال مویشی پھنس گئے جنہوں ریسکیو کرلیا گیا۔ چپرلیٹ میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ بند ہوگئی، مسلم باغ میں سیلابی ریلے پولی ٹیکنک ڈگری کالج، جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوگئے اور دیواریں گرگئیں۔

سیلاب کے باعث احمد وال، دالبندین اور مچ میں مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا۔ ریلویحکام کا کہناہیکہ ٹریک کی بحالی میں کئی دن لگ سکتیہیں۔ سیلابی ریلے رک جانیکے بعد ہی ریلوے ٹریک کی مرمت ممکن ہوسکے گی۔خضدار میں طوفانی بارشوں سے ذرائع مواصلات سمیت کھڑی فصلوں، مکانات اور زرعی مشینری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔خضدار شہداد کوٹ شاہراہ اور کراچی کوئٹہ شاہراہ کو اب تک بحال نہیں کیاجاسکا۔ قومی شاہراہ کی بندش سے اشیائے خورد و نوش سمیت پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کاامکان پیدا ہوناشروع ہوگیا ہے۔ ڈیرہ مرادجمالی کے علاقے بابا کوٹ میں سیلابی ریلے میں پھنسیایک ہی خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت20افراد کونکالا نہیں جاسکا۔

کمشنر نصیر آباد فتح خان کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے کشتیاں منگوائی ہیں، جلد ریسکیو کر لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سیلابی ریلے سے جھل مگسی، جعفرآباد کے سرحدی علاقوں کے درجنوں دیہات زیر آب اور گنداواہ کا چھ روز سے زمینی راستہ منقطع ہے۔مستونگ میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سیدرجنوں مکانات اور فصلوں کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ انگور ، سیب، آڑو، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی فصلیں برباد ہوگئی ہیں۔لسبیلہ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اوتھل بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ڈی ایچ او کے مطابق رابطہ سڑکیں متاثر ہونے سے پیرا میڈیکل اسٹاف پھنس چکا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس اوتھل تاحال فنکشنل نہیں ہوسکا ہے۔

بارشوں سے اسٹور میں رکھی دواں کو بھی نقصان پہنچا ہے، پورالی کے مقام سے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔ ادھر کان مہترزئی میں 50 سے زائد بجلی کے کھمبے پانی میں بہہ گئے۔ دو روز بعد پاک افغان بارڈر باب دوستی کو دوطرفہ ٹریڈ اور پیدل آمد و رفت کیلئے کھول دیاگیا ہے۔دالبندین کے قریب سیلابی ریلے ریلوے ٹریک کو بہا لے گئے جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی ہے۔

close