حکومت کا منی بجٹ، کونسی چیزیں کتنی مہنگی ہو گئیں؟ ہوش اڑا دینے والی تفصیلات آگئیں

اسلام آباد (پی این آئی)حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ منی بجٹ کی منظوری سے کون کون سی اشیا کتنی مہنگی ہوں گی؟ اس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق سونے، چاندی اور اس کے زیورات پر ایک سے تین فیصد سیلز ٹیکس، مقامی سطح پر تیار ہونے والی 850سی سی سے زائد کی گاڑیوں اور 1800سی سی سے زائد کی درآمدی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔

سی بی یو کنڈیشن میں الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس، قابل تحلیل اسکریپ پر 14فیصد سیلز ٹیکس، مختلف اقسام کے پلانٹس اور مشینری پر پانچ سے 10فیصد جنرل سیلز ٹیکس، رعایات و چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 30ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے،200ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے تاہم 30ڈالر سے 200ڈالر مالیت تک کے موبائل فونز کی درآمد پر پرانی مقرر شیٹ کے مطابق ہی سیلز ٹیکس لاگو رہے گا جس کے تحت 30ڈالر تک کے موبائل فون پر 130روپے جبکہ سمارٹ فون پر 200روپے، 30ڈالر سے 100ڈالر مالیت تک کے موبائل فون پر 200روپے، 10سے 200ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 1680روپے جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔

تاہم اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر فکس رقم کے بجائے مالیت پر معمول کی شرح 17فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لینے کی تجویز ہے جس سے درآمدی موبائل فون مزید مہنگے ہوجائیں گے۔ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 50ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے، 1001سے 2000سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے، 2001سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو لاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو 50کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے،اسی طرح ٹیلی کام کمپنیوں پر قابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 10فیصد سے بڑھا کر 15فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ٹیلکوز سے ریونیو کے نقصان پر مارک اپ کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو ساڑھے چارارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

بڑی بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں، اندرون ملک پروازوں پر فراہم کیے جانے والے کھانے، مقامی سطح پر تیار کردہ ریپ سیڈ، مسٹرڈ سیڈ و کاٹن سیڈ آئل، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے سپرنکلر، ڈرپ اینڈ سپرے پمپس سمیت دیگر 11اقسام کی اشیا پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آر کو نو ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔توانائی کے شعبے میں پاور جنریشن اینڈ ٹرانسمشن، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر سمیت دیگر متبادل توانائی، مائننگ اور معدنی ذخائر کی تلاش، سنگل سلینڈر انجن کے لیے سی کے ڈی کٹ سمیت 19اشیا پر جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 82 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے،درآمدی فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شترح 25فیصد سے بڑھا کر 30فیصد، مقامی سطح پر تیار کردہ فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح سات اعشاریہ پانچ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے،علاوہ ازیں کسٹمز ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے ذریعے کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجاویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر سات ارب 90کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی متوقع ہے۔

ان میں سے زندہ جانوروں اور پولٹری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 68 کروڑ روپے، گائے، بھینس، بکرے، دنبے و بھیڑ کے گوشت کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے پانچ کروڑ 20 لاکھ روپے، درآمدی برانڈ کے چکن پر ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 70لاکھ روپے، درآمدی مچھلی پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے دو کروڑ 10لاکھ روپے، درآمدی برانڈڈ انڈوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے 14کروڑ روپے جبکہ آلو اور پیاز کے علاوہ دیگر درآمدی سبزیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے ایف بی آر کو سات ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ڈیوٹی و ٹیکس واپس لینے کی تجاویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 13ارب 55 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جن میں سے سولر انرجی کی درآمدی اشیا سے ایک ارب 75کروڑ روپے، سولر، ونڈ جیو تھرمل پاور پلانٹس سے متعلقہ قابل تجدید توانائی کی اشیا سے 10ارب روپے اور ایل ای ڈیز، انرجی سیور لیمپس، انورٹرز، پی وی ماڈیولز سمیت دیگر انرجی کنزرویشن کی اشیا سے ایف بی آر کو ایک ارب 80کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔

close