برطانوی ویزہ میں توسیع کی درخواست مسترد، حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بڑی پیشکش کر دی

لندن (پی این آئی) وزیر داخلہ کی جانب سے نواز شریف کو 24 گھنٹے کے اندر پاسپورٹ جاری کرنے کی پیش کش۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے نواز شریف کی برطانیہ میں ویزہ توسیع درخواست مسترد ہونے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے، ان کا پاسپورٹ 16 فروری 2021 کو ایکسپائر ہو چکا۔شیخ رشید احمد نے نواز شریف کو پیش کش کی ہے کہ اگر قائد ن لیگ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں تو انہیں فوری پاسپورٹ فراہم کر دیا جائے گا، جبکہ پاکستان واپس آنے پر انہیں سیکورٹی بھی فراہم کی جائے گی۔ لیکن واپس آنے کے بعد انہیں گرفتاری بھی دینا ہو گی۔واضح رہے کہ علاج کے غرض سے برطانیہ میں مقیم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔ قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں چند روز کے اندر ملک چھوڑنے کی تلقین کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں۔ نواز شریف اب بھی برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع سے انکار کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اگر یہ درخواست بھی مسترد ہو جائے تو پھر نواز شریف برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف عدالت جا سکتے ہیں۔ اگر عدالت سے بھی ان کیخلاف فیصلہ آئے تو پھر انہیں ہر صورت برطانیہ چھوڑنا ہو گا۔قانونی ماہرین کے مطابق برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیلوں کے فیصلے آنے میں 3،4 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، اس لیے اس عرصے کے دوران نواز شریف کو برطانیہ سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ حکومت پاکستان قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ پہلے ہی منسوخ کر چکی، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔ حکومت پاکستان کی اجازت کے بنا نواز شریف برطانیہ سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے۔

close